آندھرا پردیش کے اسکول کی کلا س روم میں ٹیچرس کی جانب سے عصمت ریزی کے تمثیلی مظاہرہ سے مچا طوفان‘

,

   

حالانکہ مقامی ایجوکیشن افیسر نے ایک رپورٹ اس ضمن میں داخل کی ہے‘ ضلع ایجوکیشن افیسر سی وی رنیوکا نے کہاکہ وہ اسکول کا دورہ کریں گی تاکہ کلاس میں دراصل کیا ہوا اس کی جانکاری حاصل کرسکیں۔

وجئے واڑہ۔چنتالا پودی سب انسپکٹر کرانتی نے ذاتی طور پر جوواقعہ کی تحقیقات کررہے ہیں نے کہاکہ مذکورہ رپورٹس غلط ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ سارا معاملہ چھوٹی موٹی لڑائی کرنے والے تین طلبہ کے اردگرد گھومتا ہے

۔تاہم کرانتی نے کہاکہ گاؤں والے دو ٹیچرس کی برخواستگی چاہتے ہیں۔ضلع انتظامیہ اس وقت فوری حرکت میں آگیا جب کچھ مقامی نیوز چیانل نے مبینہ طور پر یہ رپورٹ چلائی کہ مذکورہ سرکاری اسکول میں دو ٹیچرس نے ایک طالبہ کو روک کر کس طرح عصمت ریزی کی جاتی ہے اس کا تمثیلی مظاہرہ کیا۔

ان نیوز چیانلوں نے اسکول کے باہر احتجاج کرتے ہوئے ہجوم کی مناظر بھی دیکھائے۔ رینوکا نے کہاکہ انہوں نے منڈل ایجوکیشن افیسر (ایم ای او) کو احکامات دئے ہی ں کہ وہ تحقیقات کرے اور رپورٹ داخل کرے۔

رینوکا نے کہاکہ ”رپورٹ میں منڈل ایجوکیشن افیسر نے کہاکہ تین اسٹوڈنٹس جس میں دو لڑکے اور ایک لڑکی شامل ہیں معمولی جھگڑے کا واقعہ پیش آیا جو کلاس سوم میں زیرتعلیم ہیں۔ لڑکی اس لڑائی میں زخمی ہوگئی۔

افیسر نے کہاکہ ایساکوئی ثبوت نہیں ملا جس کے تحت لڑکی کو عصمت ریزی کے تمثیلی مظاہرہ کا حصہ بنایاجانا ثابت کیاجاسکے“۔

تاہم ایم ای او کی وضاحت سے غیرمطمئن رینوکا نے کہاکہ وہ اس خود اس معاملے کی جانچ کریں گے اور تحقیقات کریں گے کی لڑکی اور اس کے والدین کیا اس بات سے انکار کرتے ہیں۔

ٹی وی رپورٹ میں کہاگیا کہ مذکورہ ٹیچرس کی گاؤں والو ں نے پیٹائی کی او ر پولیس کے حوالے کردیا۔

مگر جب ٹی او ائی نے چنتالا پوڈی پولیس اسٹیشن سے ربط کیاتو مذکورہ جوانوں نے کہاکہ ٹیچرس کے خلاف اب تک کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی ہے۔

وجئے واڑہ کے ایجوکیشن محکمہ کے عہدیدار بھی رپورٹس کی جانچ میں جٹے ہوئے ہیں تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ ٹیچرس کے خلاف کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی ہے