آکسیجن کیلئے سپریم کورٹ کی ٹاسک فورس

   

زندگی جاتی ہے اب موت کو لانے کیلئے
مجھ سے ملنے کیلئے آج تو آنا ہے تمھیں
آکسیجن کیلئے سپریم کورٹ کی ٹاسک فورس
ملک بھر میں کورونا کی افرا تفری کے دوران مرکزی حکومت کے اقدامات اب تک پوری طرح سے ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ کئی معاملات میںحکومت نا اہل بھی ثابت ہوچکی ہے ۔ خاص طور پر آکسیجن کی سربراہی میںحکومت عوام کی توقعات اور ضروریات کو پوری نہیںکر پائی ہے ۔ کئی ریاستوں کی جانب سے مسلسل شکایات مل رہی تھیں کہ مرکزی حکومت انہیںآکسیجن فراہم کرنے میںناکام ہوگئی ہے ۔ ریاستوںکو کاغذ پر تو آکسیجن کا کوٹہ الاٹ کیا جاچکا ہے لیکن حقیقت میں انہیںآکسیجن نہیںمل پا رہی ہے ۔ دہلی میںخاص طور پر صورتحال بہت ابتر ہوچکی تھی ۔ مہاراشٹرا نے بھی مسلسل شکایات کی تھیں کہ اسے آکسیجن اور دوسری ضروری اشیا کی سربراہی نہیں ہو پا رہی ہے ۔ اسے دئے جانے والے ٹیکے بھی ضرورت کے مطابق نہیںہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مہاراشٹرا میںٹیکہ اندازی کا عمل معطل کرنا پڑا تھا ۔ ملک کی دوسری ریاستوں میں بھی صورتحال اس سے مختلف نہیں تھی ۔ ملک کی مختلف ریاستوں کی ہائیکورٹس نے مرکزی حکومت پر برہمی ظاہر کی تھی ۔ خود سپریم کورٹ نے بھی حکومت کے اقدامات پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ہدایت دی تھی کہ کہیں بھی بھی کیا جائے تاہم ریاستوں کیلئے آکسیجن کا اہتمام کیا جائے ۔ مسلسل ہدایات کے باوجود بھی حکومت کے اقدامات ریاستوںکی ضروریات کیلئے کافی نہیں ہوپائے تھے ۔ اب خود سپریم کورٹ نے ایسا لگتا ہے کہ یہ معاملہ اپنے ہاتھ میںلے لیا ہے ۔ اب سپریم کورٹ نے آکسیجن کی سپلائی کو بہتر اور موثر بنانے اور اس میں باقاعدگی لانے کیلئے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی ہے جو قومی سطح پر کام کریگی ۔ یہ مختلف ریاستوں میںصورتحال اور ضرورت کا جائزہ لیتے ہوئے آکسیجن کی سپلائی کو یقینی بنانے کے عمل میںاپنارول ادا کرے گی ۔ ٹاسک فورس کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے سارے ملک میںضرورت کے مطابق آکسیجن کی سپلائی کی سفارشات پیش کرے ۔ اس کے علاوہ یہ ٹاسک فورس آکسیجن لاٹ کرنے کے طریقہ کار پر بھی نظر رکھتے ہوئے مناسب اقدامات کرنے کی مجاز ہوگی ۔
سپریم کورٹ نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ اس ٹاسک فورس میں ملک بھر کے ماہرین شامل ہونگے اور اس کام سے خود کو جوڑتے ہوئے بحران پر قابو پانے میںممکنہ حد تک مدد کرینگے ۔ سپریم کورٹ کی جانب سے ٹاسک فورس کی تشکیل سے ایک بات تو طئے ہوجائے گی کہ اب عارضی طور پر اور اڈھاک بنیادوںپر کوئی کارروائی نہیں ہوگی ۔ صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائیگا ۔ آکسیجن کی ضرورت اور حالات کی سنگینی کو نظر میں رکھتے ہوئے نہ صرف اس کے الاٹمنٹ میں اہم رول ادا کیا جائیگا بلکہ اس کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائیگا اور حکومت کو درکار سفارشات بھی پیش کی جائیں گی ۔ سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ اس طرح کی ٹاسک فورس کے قیام کی وجوہات میںیہ بھی شامل تھا کہ ایک عوامی صحت کے سسٹم کو عملا تیار کیا جائے تاکہ اس وباء سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔ اس کیلئے سائنٹفک اور خصوصی علم اور معلومات والے افراد کی خدمات حاصل کی جائیں۔ اس ٹاسک فورس کیلئے خود سپریم کورٹ نے ارکان کے نام بھی جاری کردئے ہیںاور امید کی جا رہی ہے کہ یہ سبھی لوگ جلد ہی اپنی اس ذمہ داری کو قبول کرتے ہوئے حالات کو بہتر بنانے اور عوام کو راحت پہونچانے کی سمت کام کریں گے ۔ ٹاسک فورس میں سابق یونیورسٹی وائس چانسلر ‘ ماہر ڈاکٹرس اور دوسری اہم شخصیات کو شامل کیا گیا ہے جو اپنے تجربات اور معلومات کو بروئے کار لاتے ہوئے کام کرینگے ۔ ان کی سفارشات آکسیجن کی سپلائی کو یقینی بنانے میں اہمیت کی حامل ہونگی ۔ اب مرکزی حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ سپریم کورٹ کی رولنگ اور احکام کی روشنی میں پوری سنجیدگی کے ساتھ ملک بھر میں آکسیجن کی سپلائی کو یقینی بنانے کے اقدامات پر خاص توجہ کرے ۔ جن ماہرین کو اس ٹاسک فورس میںشامل کیا گیا ہے ان کی خدمات سے بھرپور استفادہ کیا جائے ۔ ان کے تجربہ کو بروئے کار لایا جائے ۔ عارضی اقدامات سے گریز کرتے ہوئے اس انتہائی سنگین بحران کے وقت میں صورتحال کے مستقبل حل اور بہتری کیلئے حکمت عملی تیار کی جائے ۔ ماہرین سے مشورے لئے جائیں۔ ان کے مشوروں پر سنجیدگی اور دیانتداری سے عمل آوری کی جائے ۔ اس معاملے میں سیاسی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قومی مفاد کو ہی اولین ترجیح دیتے ہوئے حکمت عملی تیار کی جائے ۔
ٹاملناڈو میں عوام کو فوری راحت
ٹاملناڈو میں ایم کے اسٹالن کی قیادت میں ڈی ایم کے حکومت کا قیام عمل میں آچکا ہے ۔ اسٹالن حکومت نے فوری اقدامات کرتے ہوئے ریاست کے عوام کو راحت پہونچانے کی کوشش کی ہے ۔ حکومت نے تمام دواخانوںمیں کورونا کا علاج مفت کردیا ہے اور راشن کارڈ رکھنے والوں کو چار ہزار روپئے کی سرکاری امداد کا اعلان بھی کردیا ہے ۔ یہ امداد دو اقساط میں جاری کی جائے گی اور پہلی قسط مئی کے مہینے ہی میں جاری کردی جائے گی ۔ اسٹالن حکومت کی جانب سے ریاست کے عوام کو پریشانی اور مشکل سے نجات دلانے کی سمت یہ ایک اچھا اور عملی قدم ہے ۔ خاص طور پر تمام دواخانوں میں کورونا کے علاج کو مفت کردئے جانے سے عوام کو بڑی راحت مل سکتی ہے ۔ لوگ کورونا بحران کے اس سنگین وقت میں افرا تفری کا شکار ہیں۔ دواخانوں کی حالت انتہائی ابتر ہوچکی ہے ۔ لاکھوں روپئے کے بل بنائے جا رہے ہیں اس کے باوجود بھی عوام کا علاج نہیں ہو پا رہا ہے ۔ جو لوگ غریب ہیں وہ ان دواخانوں کے بلز کی ادائیگی سے معذور ہیں۔ اسی وجہ سے ان کا علاج مناسب ڈھنگ سے نہیں ہو پا رہا تھا ۔ اس کو پیش نظر رکھتے ہوئے اسٹالن حکومت نے اپنے قیام کے پہلے ہی دن چند گھنٹوں کے اندر عوام کو راحت پہونچانے کا اعلان کردیا ہے ۔ ساتھ ہی ایسے غریب عوام جو راشن کارڈ رکھتے ہیںانہیں چار ہزار روپئے کی امداد بھی فراہم کی جا رہی ہے تاکہ لاک ڈاون کی وجہ سے انہیںمشکلات کا سامنا کرنا نہ پڑے ۔اسٹالن حکومت کے یہ اقدامات نہ صرف دوسری ریاستوں کی حکومتوں کیلئے بلکہ مرکزی حکومت کیلئے بھی ایک مثال ہیں ۔ عوام کو راحت پہونچانے کیلئے بہانے بازیوں کی بجائے ایک اچھے جذبہ سے کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور ایم کے اسٹالن نے اقتدار سنبھالنے کے پہلے ہی دن اپنے مثبت جذبہ کا اظہار کیا ہے ۔