ائین کو نظر انداز کریں‘ گوڈسے سے دعا کریں‘ سادھوی انا پورنا نے مسلمانوں کے قتل کو حق بجانب قراردیا

,

   

سابق وزیراعظم من موہن سنگھ کے قتل کا اعلان‘ بھگوا ائین کا نفاذ‘ مسلمانوں سے ہندو ستان کو پاک کرنے جیسے بیانات ہری دوار نفرت پر مشتمل ہریدوار خانگی اجلاس میں دئے گئے ہیں


ہری دیوار میں منعقد ہونے والے نفرت پر مشتمل ایک خانگی اجلاس جس کا انعقاد17-19ڈسمبر کے دوران عمل میں آیاتھا مسلم کمیونٹی کے خلاف مصلح اور تشدد کی حوصلہ افزائی برسرعام کسی اور نے نہیں بلکہ پوجا شکن پانڈے جو ”سادھوی انار پورنا“ کے نام سے جانی جاتی ہے نے کی ہے۔

انہوں نے مزید استدلال پیش کیاکہ ایک ہندو راشٹریہ کو لانے کے متعلق 20لاکھ مسلمانو کو مارنے کے لئے ایک سو سپاہیوں کی تمام ہندو کمیونٹی کے لئے ”ضرورت“ ہے۔

اگر یہ بیانات کافی پریشان کن نہیں تھے‘ انا پورنا نے این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستان کا ائین غلط ہے اور ہندوستانیوں کو ناتھو رام گوڈسے کے لئے دعا کرناچاہئے۔

واقعات کاجائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ سادھو تنہا نہیں تھیں جو بنیادپرست نظریات کی حوصلہ افزائی کررہی تھیں کہ دنیا کی عظیم جمہوریت کو کیسے کام کرنا ہے۔

اتراکھنڈ کے اس اجلاس میں ہندوتوا حامیوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزتقاریر کا سلسلہ جاری رہا اورسادھو یاتی نرسنگ آنند کے علاوہ دیگر نے بھی مسلمانوں کے خلاف دل کھول کر زہر افشانی کی ہے۔


ائین کے متعلق بی جے پی لیڈر اشونی اپادھیائے کی سونچ
بی جے پی لیڈر اشونی اپادھیائے نفرت پھیلانے میں ماہر یاتی نرسنگ آنند کے سخت فالور‘ بھی اس اجلاس میں موجود تھے۔

بڑی مشکل سے چند ماہ قبل اپادھیائے نے دہلی کے جنتر منتر پر ایک احتجاج میں مخالف مسلم نعرے لگائے تھے‘ اور یہ احتجاج ”نوآبادتی دور کے قوانین کو ختم کرنے“ کی ایک کوشش کے طور پر تھا۔

ہریدوار کے اس اجلاس میں اپادھیائے نے ”بھگوا ائین“ کی کاپیاں تقسیم کی ہیں۔ تاہم ان کادعوی ہے کہ اجلاس میں کی جانے والی تقاریر سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

ائین کے متعلق اپنے ذاتی رائے کی مدافعات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”میں نے تھوڑے لوگوں کو کاپیاں دی ہیں اور آبادی پر قابو‘ تبدیلی مذہب کی جانچ‘ گھس پیٹ‘ جیسے مسائل پر بات کی جاسکے‘ مذکورہ ائین کی تقسیم یا اس پر بات کرنا جرم ہے تو ہاں میں نے یہ جرم کیاہے“


بی جے پی کے ساتھی پروبانند گیری: مذہبی صفائی کی وکالت
اجلاس میں شامل ایک اورہندوتوا شراکت دار پروبانند گیری نے کہاکہ ”میانمار کی طرح‘ ہماری پولیس‘ ہمارے سیاسی قائدین‘ ہماری فوج اور ہرہندو کوہتھیار اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ صفائی ابھیان(مذہبی صفائی) انجام دے سکے۔ یہاں پر دوسرا کوئی موقع باقی نہیں ہے“۔


مذکورہ بیان میانمار میں ہونے والی نسل کشی کے پس منظر میں دیاگیاہے‘ جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر خروج او رنقل مکانی برائے روہنگیاپناہ گزین رونما ہوئی ہے۔

مزید گری نے اپنے بیانات کی مدافعات کی او رکہاکہ وہ پولیس سے پریشان نہیں ہیں اور وہ اپنے بیانات پر قائم ہیں۔انہوں نے بی جے پی کے بہت قربت کا دعوی کرتے ہوئے یہ اعلان کیاکہ”تمہاری اور میری سونچ میں یہاں پر فرق ہے۔ ائین کومطالعہ کریں۔

میرا تبصرہ کسی بھی صورت میں بھڑکاؤنہیں ہے۔ اگر کوئی مجھے قتل کرنے کی کوشش کرتا ہے‘ میں اس کے جواب میں مقابلہ کرتاہوں۔ میں قانون سے پریشان نہیں ہوں“۔

گری کو بی جے پی کے بہت ہی طاقتور لیڈران سے وابستہ دیکھا گیاہے جس میں اترپردیش چیف منسٹریوگی ادتیہ ناتھ بھی شامل ہیں


گوڈسے کی ستائش‘ من موہن سنگھ کی موت
اس اجلاس کے ایک او رویڈیو میں سوامی دھرما داس مہاراج ”ناتھو رام گوڈسے بننے“ اور من موہن سنگھ(سابق وزیراعظم) کو پارلیمنٹ میں گولی مارنے کے متعلق بات کررہے ہیں۔

دھرم داس نے کہاکہ”میں اس وقت اگرپارلیمنٹ میں ہوتا جب من موہن سنگھ نے کہاتھا کہ قومی وسائل پر اقلیتوں کاپہلا حق ہے۔ میں ناتھو رام گوڈسے کے نقش قدم پرچلتا اور ایک ریوالور سے اس کے سینے میں چھ مرتبہ گولیاں داغنے کاکام کرتا“۔

حلف نامہ پڑھتے ہوئے ہندو یوا واہانی نے کہاکہ ”ہم حلف لیتے ہیں لڑیں گے او رماریں گے(مسلمانوں) کو تاکہ ہندوستان کوصرف ہندوؤں کا مالک بنائیں“


ہندو راشٹریہ کی مضبوطی
واراناسی نژاد شنکر اچاریہ پریشد کے صدر آنند سواروپ مہاراج ایک ہندو لیڈر کویہ کہتے ہوئے سنا گیاہے ”اگر حکومت ہمارے مطالبات نہیں سنتی (اقلیتو کے خلاف تشدد کے ذریعہ ایک ہندو راشٹر کا قیام) تو ہم 1857کے غدر کے طرز پر جنگ کا آغاز کردیں گے“۔

سواروپ نے کہاکہ اس نے ہریداور میں ہوٹلوں‘ ریسٹورنٹس او رلوگوں کوکرسمس منانے سے متنبہ کیااور کہا ہے کہ اگر کرسمس مناتے ہیں تو سنگین نتائج کے لئے تیار ہوجائیں۔

انہوں نے خواہش ظاہر کی ہے اس سال عید اور کرسمس کا تہوار لوگوں کو منانے نہیں دیا جائے‘ او راس کے لئے دعوی کیاہے کہ اتراکھنڈ کا”ہندوؤں سے تعلق“ ہے لہذا اس طرح کاجشن ”غیرائینی“ ہے۔


یاتی نرسنگ آنند۔ مسلمانوں کا قتل
دسانا دیو ی مندر کے پجاری یاتی نے دعوی کیا ہے کہ کوئی بھی جنگ ہتھیار کے بغیر نہیں ہوتی ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ صرف معاشی بائیکاٹ کافی نہیں ہے ہندو گروپس کو چاہئے کے دوسرے راستے بھی اختیار کریں۔

یاتی نے کہاکہ ”شہہ نشین پر تلواریں اچھی لگتی ہیں۔ بہترین ہتھیاروں کے بغیر جنگ نہیں جیتی جاسکتی ہے۔

مسلمانوں کے لئے نفرت کی وجہہ سے پہچانے جانے والے یاتی نرسنگ آنند نے مسلمانوں کے خلاف مصلح تشدد کا اعلان کرتے ہوئے اجلاس کا عنوان ”شاستر میو جیتے“ رکھا تھا۔

اپنی تقریر کے ذریعہ مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کو اکسانے والے ہندو توا دستے کے خلاف کل ہندترنمول کانگریس لیڈر ساکت گوکھلے نے ایک شکایت درج کرائی ہے۔جس طرح کے چیزیں چل رہے ہیں اس میں ان مقررین کے خلاف ابھی تک کوئی کاروائی نہیں ہوئی ہے