ائی اسٹوڈنٹس نے وزیراعظم مودی پر نفرت انگیز تقریر کے خلاف بولنے کا زوردیا

,

   

مودی کو لکھے گئے مکتوب میں انہوں کہاکہ”عزت مآب وزیراعظم آپ کی خاموشی نفرت سے بھری آوازوں کو پروان چڑھا رہی ہے اورہمارے ملک کی ہم آہنگی او راتحاد کے لئے خطرہ بن رہی ہے“۔


دہلی۔انڈین انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ کا تدریسی عملہ اور اسٹوڈنٹس نے وزیراعظم نریندر کو ایک کھلا مکتوب تحریر کرتے ہوئے ان پر زوردیاہے کہ وہ نفرت پر مشتمل تقریر اورذات پات پر مشتمل ہندوستان میں جرائم پر بات کریں۔

مذکورہ دستخط کنندگان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی ان حساس معاملات پر خاموشی ملک بھر میں نفرت کے پھیلنے کا عنصر بن رہی ہے۔ مکتوب میں لکھا گیاہے کہ ”عزت مآب وزیراعظم آپ کی خاموشی نفرت سے بھری آوازوں کو پروان چڑھا رہی ہے اورہمارے ملک کی ہم آہنگی او راتحاد کے لئے خطرہ بن رہی ہے“۔

معزز وزیر اعظم ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ آپ ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کرنے والی طاقتوں کے خلاف سخت کاروائی کریں“۔ پچھلے سال پیش ائے ہری دوار تقریب کی روشنی میں یہ مکتوب تحریر کیاگیا ہے جس میں ہندوشدت پسندوں نے ملک کو ہند و رشٹربنانے کا عہد لیاتھا۔

مذکورہ مکتوب میں ذکر ہے کہ مذہبی مشق اور پروپگنڈے کی مکمل آزادی کے ائین میں اختیارات کے باوجود‘ ملک میں ڈر اور خوف کا ایک ماحول پیدا ہوگیاہے“۔

اس مکتوب میں تحریر کیاگیا ہے ”اب ملک میں ایک خوف کاماحول ہے‘ عبادت کی مقامات بشمول گرجا گھر حالیہ دنوں میں توڑ پھوڑ کئے گئے ہیں‘ اور ہمارے مسلم بھائیوں او ربہنوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی بات کہی گئی ہے۔

نفرت کے ساتھ یہ کام کیاگیا ہے اور کسی قسم کے خوف کے بغیر اس کو انجام دیاگیاہے“۔یہاں پر اس بات کاذکر ضروری ہے کہ 19-19ڈسمبر کو ہری دوار میں تین روزہ ’دھرم سنسد“ کا انعقاد عمل میں لایاگیاتھا جس میں شرکاء کے مسلمانوں کے خلاف نہایت ہی بھڑکاؤ تقریریں کی تھیں۔

داسانا مندر غازی آباد کے صدر پجاری یاتی نرسنگ آنند کی قیادت میں اس دھرم سنسد کا انعقاد عمل میں لایاگیاتھا۔

ایک شکایت کے بعد پولیس نے سوامی دھرمداس‘ اور سادھو اپارنا کے علاوہ جتیندر نارائن سنگھ تیاگی (وسیم رضوی) پر ایک مقدمہ درج کیاہے۔ تاہم پولیس نے اب تک کسی بھی مقرر کو گرفتار نہیں کیاہے۔

متعدد اپوزیشن قائدین نے اس نفرت پر مشتمل سمینار کے خلاف آواز اٹھائی ہے مگربرسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی نے سرکاری طور سے اس کی مذمت اب تک نہیں کی ہے