ائی ایم اے اسکام میں‘ ضبط ’بدعنوانی‘ کے ایکسل دستاویزات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نے شبہات میں اضافہ کردیاہے۔

,

   

ذرائع کے مطابق مبینہ چھیڑ چھاڑ کے متعلق تشویش کی وجہہ کمپنی کے ڈائرکٹر نوید احمد مذکورہ لیاب ٹاپ کا استعمال کرتے تھے‘

جس میں اسپریڈ شیٹ رکھی گئی تھی اور اس تک رسائی تھی‘ جس کو ایس ائی ٹی کے ایک افیسر نے استعمال کیاتھا‘ اور معاملہ کی جانچ کررہے ہیں۔ لیاپ ٹاپ کااستعمال ایس ائی ٹی کررہی ہے‘ اس کے بعد بھی جب تحقیقات کے لئے وہ ضبط کیاگیا ہے

بنگلورو۔ ذرائع کے مطابق ایک ایکسل دستاویز کے ہمہ پہلو ورژنوں‘ جس میں ائی مانٹیری اڈوائزری(ائی ایم اے) پرائیوٹ لمٹیڈ کے اعلی انتظامی لوگ مبینہ طور پر سیاسی قائدین‘ پولیس والے اور سرکاری عہدیداروں کو ادا کئے جانے والے رقومات کی تفصیلات درج تھے‘

مبینہ طور پر اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی وجہہ سے شکو ک شبہات میں اضافہ ہوگیا ہے‘ شرعی سرمایہ کاری کے حوالے سے مذکورہ ائی ایم اے گروپ نے 40,000سے زائد سرمایہ کاروں کو دھوکہ دیا اور14000کروڑ روپئے کا پونزی اسکیمات کے تحت غبن کیاہے۔

کرناٹک کے بڑے سیاسی قائدین اور سرکاری عہدیداروں نے نام اسکام سے فائدہ اٹھانے والوں میں سامنے ائے ہیں۔ اگست میں بی ایس یدارواپا حکومت نے معاملے کی جانچ سی بی ائی کے سپرد کردی تھی۔

ذرائع کے مطابق مبینہ چھیڑ چھاڑ کے متعلق تشویش کی وجہہ کمپنی کے ڈائرکٹر نوید احمد مذکورہ لیاب ٹاپ کا استعمال کرتے تھے‘جس میں اسپریڈ شیٹ رکھی گئی تھی اور اس تک رسائی تھی‘

جس کو ایس ائی ٹی کے ایک افیسر نے استعمال کیاتھا‘ اور معاملہ کی جانچ کررہے ہیں۔ لیاپ ٹاپ کااستعمال ایس ائی ٹی کررہی ہے‘ اس کے بعد بھی جب تحقیقات کے لئے وہ ضبط کیاگیا ہے۔

گرفتارشدہ احمد کے زیر استعمال لیاپ ٹاپ جس کا ضبط کرلیا گیا تھا کے ادخل ائی ایم اے کے بانی محمد منصور خان کے جی میل اکاونٹ سے دستیاب تفصیلات سے میل نہیں کھارہی ہیں‘ منصور احمد خان کو دوبئی سے واپسی کے دوران ایس ائی ٹی نے اس وقت گرفتار تھا جب معاملے کی جانچ سی بی ائی کے سپرد نہیں کی گئی تھی۔

مذکورہ معاملے کی جانچ میں خان اور احمد کی جانب سے درج کی جانے والی تفصیلات جس میں مبینہ رشوت کے لئے ادا کی گئی رقم ہے کمپنی کی پونزی اسکیم میں غبن کا اصل محرک مانا جاتا ہے او رسی بی ائی مذکورہ غیر قانونی ادائیگیوں کی تفصیلات اس کے ذریعہ اکٹھا کررہی ہے۔

ذرائع نے کہاکہ ”ایسا لگ رہا ہے کہ دستاویزات کے ہمہ قسم کے ورژن ہیں‘ جس میں کچھ نام غائب ہیں اور کچھ نام الگ طریقے سے شامل کئے گئے ہیں۔

اس میں سے ایک ورژن میں ضمیر خان کا نام غائب ہے“۔

حالیہ ہفتوں میں سی بی ائی نے ضمیرخان‘ ائی اے ایس افیسر راج کمار کھتری اور ائی پی ایس افیسر ہیمنت نامبالکر اور اجئے ہیلوری سے کیس کے معاملے میں پوچھ تاچھ کی ہے۔

تحقیقات سے قریبی طور پر واقف ایک ذرائع نے کہاکہ ”وہیں کئی لوگوں نے نام پیسے لینے والوں کے طور پر لکھے گئے ہیں‘ چار سو کروڑ سیاسی قائدین کو اور تیس کروڑ پولیس عہدیداروں کو اس میں حد مقرر کی گئی ہے‘

ریکارڈس میں درج دستاویزی ادائیگی کی تفصیلات جانچ سے میل نہیں کھارہی ہے“۔ اب تک کئی لوگوں کی اس کیس میں گرفتاری عمل میں ائی ہے مگر غریب اور پریشان حال عوام کے غبن پیسوں کی واپسی پر اب تک کوئی تمانعت نہیں ملی ہے