اسرائیل میں دوبارہ ہوئی الیکشن میں کسی پارٹی کو بھی اکثریت نہ ملنے کے پیچھے گہرا پیغام چھپا ہے

,

   

نتن یاہو کے کام نہیں آیاٹرمپ کا فیصلہ۔ کے سی تیاگی

الیکشن میں لڑکھڑانے کے باوجود اسرائیک کے وزیراعظم بنجامن نتن یاہو اقتدار کی چابی حاشصل کرنے میں کامیاب رہے۔صدر ریوالین روین نے انہیں حکومت تشکیل دینے کی دعوت دی ہے۔

حالانکہ انہیں ایوان پارلیمنٹ میں کم سے کم 61اراکین کی حمایت اکٹھا کرنا ہوگا‘ جو فی الحال کافی مشکل لگ رہا ہے۔ ستمبر17کے روز ہوئے الیکشن میں ان کی پارٹی کی جھولی میں 55سیٹیں ہی حاصل ائیں۔اس پر یہ کہ ان پر بدعنوانی کے تین مقدمات چل رہے ہیں۔

ایسے میں یہ تشویش رہے گی کہ نتن یاہو حکومت کی تشکیل میں کامیاب رہیں گے یا نہیں۔

دراصل صدرجمہوریہ اسرائیل نے اپوزیشن میں سخت مقابلہ دینے والے بینی گنٹریز اور نتن یاہو سے ملاقات کے بعد بنجامن نتین یاہو کو حکومت کی تشکیل کی دعوت دی ہے۔

صدر کی یہ کوشش تھی کہ دونوں ملک کر حکومت بنائیں مگر اس میں انہوں کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔

اسرائیل میں پچھلے پانچ میں دو مرتبہ الیکشن میں کسی کو بھی مکمل اکثریت نہ ملنے اپنے آپ میں ایک بہت بڑا واقعہ ہے۔

اس الیکشن دونوں گروپوں کے درمیان کانٹنے کے مقابلے میں ایک طرف عوام نے نتین یاہو حکومت سے اپنی بیزارگی اور بدعنوانی کے خلاف اپنی رائے کا کھل کر اظہار بھی کیاہے۔

نتائج کے مطابق120اراکین پارلیمنٹ کے ایوان’نیسٹ‘ میں حکومت بنانے کے لئے درکار61کی تعداد سے دو اہم سیاسی پارٹیاں کافی دور ہیں۔

ایسی حالات میں اتحادی حکومت کی تشکیل کا فیصلہ ہی ملک میں تیسرے مرتبہ الیکشن جانے سے روکنے کا سبب بن سکتا ہے۔

اسی سال اپریل میں ہوئے الیکشن میں نتین یاہو اور گنٹریز کی پارٹیوں کو 35-35سیٹیں ملی تھیں۔

دونوں کا ووٹ حاصل کرنے کا تناسب بھی تقریبا ایک جیسا ہی تھا۔ ماباقی پچاس سیٹیں دیگر9 پارٹیوں کوملی تھیں۔

موجودہ الیکشن کے نتائج میں برسراقتدار پارٹی کے ووٹ حاصل کرنے کے تناسب میں دیڑھ سے دو فیصد کی کمی ائی ہے۔