اظہار یگانگت کے لئے پنجاب سے سینکڑوں سکھ شاہین باغ پہنچے۔ ویڈیو

,

   

نئی دہلی۔پنجاب کے منسا‘ سنگرور‘ بھتنڈاکے بشمول کئی علاقوں سے 8بسوں میں 350سے زائد سکھ منگل کے رات دیر گئے دہلی پہنچے۔ ان میں 17عورتیں موسم بہار کی اوڑھنیاں اوڑھے ہوئے بھی تھیں۔نو بھارت ٹائمز میں چھپی اس خبر کے مطابق سکھوں کا یہ قافلہ شاہین باغ جارہاتھا۔

دہلی پولیس نے انہیں سریتا وہار میں ہی روک لیااور جنگ پورا کے بالا صاحب گرودوارہ لے گئے۔ الزام ہے کہ سکھوں کو بھوکا او رپیاسا رکھا گیا۔کیونکہ انہیں رات دو بجے کے قریب گرودوارہ کے ایک حال میں ایک طرح سے بند رکھا گیاتھا۔ گردوارہ میں اچانک پہنچے لوگوں کے لئے لنگر کا بھی انتظام نہیں تھا‘ او رنہ ہی ٹہرنے کا انتظام تھا۔

سرد بھری رات میں انہیں جتنے رضائی او رگدے میں ملے اس میں کام چلا لیاگیا۔ شاہین باغ کے مظاہرین کی حمایت کرنے ائے سکھوں کا کہنا ہے ”کئی لوگ اسی بس میں سوگئے جس میں سوار ہوکر ائے تھے

۔شاہین باغ کے لوگ ان کے لئے رات کا کھانا لے کر ائے تھے۔کھانا اتنا نہیں تھا کہ سب کا گذار ہوسکے لیکن اس بات کی ذرا بھی تکلیف نہیں‘ کیونکہ تکلیف میں تو شاہین باغ کے مظاہرین ہیں‘جس میں شامل ہونے ہم ائے ہیں“۔

صبح ہونے پر شاہین باغ کی طرف چلنے کی تیار ی ہوئی‘ لیکن پولیس نے انہیں گروداورہ سے باہر نہیں جانے دیا۔ ناراض سکھ نعرے بازی کرنے لگے کہ ہم ضرور جائیں گے۔

بس میں نہیں جانے دیاتو پیدل جائیں گے۔تانا شاہ نہیں چلے گا‘ سی اے اے رد کرو‘ ہندو مسلم سیکھ عیسائی‘ آپس میں ہیں بھائی بھائی۔ نعرے بازی کرتے ہوئے سکھ دھرنے پر بیٹھ گئے۔

تھوڑی دیر بعد پولیس کے اعلی عہدیدار پہنے اور کسی طرح شاہین باغ لے جانے کے لئے راضی ہوگئے

بس میں سوار ہوکر روانگی کے بعد انہیں جامعہ ملیہ اسلامیہ سے پہلے پولیس نے دوبارہ روک دیا۔ آگے جانے کی اجازت نہیں دی گئی تو سکھ بس سے اتر کر سڑک پر بیٹھ گئے۔

ماحول گرماتے دیکھ پولیس کو پیچھے ہٹنا پڑا اور نعرے بازی کرتے ہوئے سکھوں کا قافلہ شاہین باغ کے مظاہرین کی طرف بڑھنے لگا۔

رات کو ہم بھوکے رہے‘ کسی نے نیند لی تو کسی نے نہیں مگر ہم یہاں پر بھائی چارہ کے لئے آیا ہیں جو جاری رہے گا۔