اعظم خان کی رام پور میں جوہر یونیورسٹی پر یوپی حکومت کا دوبارہ دعوی

,

   

رام پور۔ مذکورہ اترپردیش حکومت نے جواہر یونیورسٹی جس کو ایک ٹرسٹ چلاتا ہے اور اس کی نگرانی سماج وادی پارٹی لیڈر اعظم خان کرتے ہیں کہ 170ایکڑ اراضی پر دوبارہ دعوی پیش کیاہے‘ جمعہ کے روز عہدیداروں نے اس بات کی جانکاری دی ہے۔

مذکورہ پیش رفت اس وقت پیش ائی جب2005میں ٹرسٹ کے حوالے کی گئی یونیورسٹی اراضی کو حاصل کرنے کے متعلق اترپردیش حکومت کی جانب سے شروع کی جانے والی کاروائی میں شرائط کو نظر انداز کرنے کے خلاف دائر ایک درخواست کو پیش کے روز الہ آباد ہائی کورٹ نے مسترد کردیا تھا۔

عہدیداروں نے کہاکہ مقامی محکمہ مال کے ملازمین پر مشتمل ایک ٹیم جمعرات کے روز یونیورسٹی پہنچی تاکہ 170ایکڑ اراضی پر دوبارہ دعوی پیش کرنے کے قواعد کوپورا کیاجاسکے۔اس کے بعد یونیورسٹی کی 12.5ایکڑ اراضی رہ جائے گی۔

اترپردیش چیف منسٹریوگی ادتیہ ناتھ کے صحافتی مشیر شولبھ منی ترپاٹھی نے کہاکہ ”حکومت کی یہ جائیداد حکومت کے ہاتھوں میں ائے گی۔ یہ مودی یوگی حکومت ہے“۔

اس کے ساتھ ہندی میں انہوں نے ایک ٹوئٹ کیا او رساتھ میں اس پیش رفت پر ایک میڈیا رپورٹ بھی منسلک کی ہے۔ تاہم مذکورہ یونیورسٹی عہدیداروں نے کہاکہ اس پیش رفت کے باوجود کلاسیس اور داخلہ کا عمل اگلے سیشن کے لئے مقررہ وقت تک جاری رہے گا۔

سال2006میں قائم کی گئی یونیورسٹی کو محمدعلی جوہر ٹرسٹ چلاتا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے ایم پی اعظم خان اس ٹرسٹ کے صدر اور یونیورسٹی چانسلر بھی ہیں جو غیرمجازقبضوں او ربے قاعدگیوں کے لئے الزامات کے سبب مشکلات میں گھیری ہوئی ہے۔

خان او ران کے بیٹے عبداللہ جو ٹرسٹ کے ایک سرگرم رکن ہیں‘ فی الحال سیتا پور جیل میں قید ہیں۔ضلع انتظامیہ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ایک مسجد اس اراضی پر تعمیر کی گئی ہے جو تعلیمی مقصد پر مشتمل ہے۔

حالانکہ ریاستی حکومت کی جانب سے اجرائی کی اجازت کی یہ خلاف ورزی ہے۔ سال 2005میں اس وقت کی سماجی وادی پارٹی حکومت نے محمد علی جوہر یونیورسٹی ایکٹ بناتے ہوئے یونیورسٹی کی تشکیل کا راستہ فراہم کیاتھا۔

اس کے بعد مذکورہ ریاستی حکومت نے سیلنگ12.5ایکڑ کے مقدمقابل 400ایکڑ اراضی حاصل کرنے کی اجازت دی تاکہ یونیورسٹی قائم کی جاسکے وہیں کچھ شرائط اس کے لئے نافذ کئے‘ جس میں سے ایک اراضی کا استعمال صرف تعلیمی مقصد سے ہونا چاہئے تھا۔

قانون کے مطابق اگر کسی قسم کی خلاف ورزی ان شرائط پر ہوتی ہے تو ریاستی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اجازت سے دستبرداری اختیار کی جاسکتی ہے۔

ایڈمیشن سے تعلق رکھنے والے یونیورسٹی کے ایک اہلکار نے پی ٹی ائی کو فون پر بتایاکہ”شیڈول کی تحت کلاسیس جاری ہیں اور اگلے سیشن کے لئے داخلے کے عمل میں کوئی تبدیل نہیں ہے“۔

اس یونیورسٹی کے پاس آب 12.5ایکڑ اراضی ہے جس کا قیام اقلیتی ادارے کے طور پر کیاگیاتھا اور کہا جاتا ہے جو اراضی بچ گئی ہے اس کوپہلے اعظم خان نے خریدا تھا۔ اعظم خان کو فی الحال متعدد معاملات میں تحقیقات کا سامنا ہے جس میں اراضی پر قبضہ بھی شامل ہے جو یونیورسٹی کاحصہ ہے۔