افرا تفری کا ماحول اور مندر کا منصوبہ

   

تیرا اندازِ تغافل ہے جنوں میں آج کل
چاک کرلیتا ہوں دامن اور خبر ہوتی نہیں
افرا تفری کا ماحول اور مندر کا منصوبہ
ہندوستان بھر میں کورونا کی صورتحال مسلسل بگڑتی جا رہی ہے ۔ صورتحال کے بہتر ہونے کی امید ضرور کی جا رہی ہے لیکن حالات قابو سے باہر ہوتے جا رہے ہیں اور اب تو یومیہ 40 ہزار افراد اس وائرس سے متاثر ہو رہے ہیں۔ عوام کو ادویات دستیاب نہیں ہیں۔ دواخانوں میں بستر موجود نہیںہیں۔ خانگی دواخانوں میںلوٹ مار کا سلسلہ جاری ہے ۔ مریضوں کو یا پھر اس وائرس سے زندگی ہار جانے والوں کیلئے آخری رسومات کی تک اجازت نہیں ہے ۔ لوگ نعشیں حاصل کرنے سے ڈر رہے ہیں اور کترا رہے ہیں۔ لوگ اپنے رشتہ داروں کی عیادت کرنے یا ان کی مزاج پرسی کرنے سے خوف زدہ ہیں۔ نعشوں کو منتقل کرنے ایمبولنس سرویس بھی دستیاب نہیں ہے ۔ لوگ ٹھیلہ بنڈیوں ‘ آٹو رکشا میںنعشیں منتقل کرنے پر مجبور ہیں۔ دواخانوں میں کئی کئی دن تک مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیںہے ۔ بیشتر ریاستوں کے سرکاری دواخانوںمیں بارش کی وجہ سے وارڈز ‘ جھیل میں تبدیل ہونے لگے ہیں۔ جھرنے بہنے لگے ہیں۔ غریب عوام کی کمر ٹوٹ گئی ہے ۔ ان کے پاس دو وقت کی روٹی تک دستیاب نہیں ہے ۔ لاک ڈاون کے بعد کاروبار اور تجارت پوری طرح سے ٹھپ ہوکر رہ گئی ہے ۔لاکھوں بلکہ کروڑوں افراد کا روزگار متاثر ہوکر رہ گیا ہے ۔عوام کی آمدنی متاثر ہوگئی ہے ۔ فیکٹریوں اور کارخانوں میںکام کاج بند ہونے کے قریب پہونچ گیا ہے ۔ صنعتی پیداوار متاثر ہوگئی ہے ۔ جملہ گھریلوپیداوار پر اس کا اثر ہوا ہے اور معیشت انتہائی شدید بحران کا شکار ہے ۔ بازاروں کا حال برا ہے ۔ ان سب کے باوجود حکومتیں اپنی ہی روش پر برقرار ہیں اور ان کے سامنے اب بھی عوامی مقبولیت کے فیصلے اور اپنی ہی ترجیحات ہیں۔ ان کے سامنے عوام کے حقیقی مسائل نہیں ہیں بلکہ وہ اب بھی ہر کام اور ہر مسئلہ کو سیاسی مفاد کی نظر سے دیکھنے کی عادی ہوچکی ہیں اور عوام کو اسی رخ پر لیجانا چاہتی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ انتہائی خوف اور افرا تفری کے ماحول میں رام مندر کی تعمیر کی بات ہونے لگی ہے ۔ رام مندر کی تعمیر کیلئے جو ٹرسٹ بنایا گیا ہے اس نے 5 اگسٹ کو اس سلسلہ میں بھومی پوجن کا منصوبہ بنایا ہے اور اس میں خود وزیر اعظم نریندر مودی کی شرکت ممکن ہے ۔
فی الحال ملک کا جو ماحول ہے اور جو حالات پیدا ہوگئے ہیں ان میں حکومت کی ترجیحات صرف اور صرف کورونا وباء کی روک تھام ‘ عوام کو مسائل سے نکالنے اور راحت پہونچانے اور پھر انتہائی سنگین صورتحال اختیار کرتی ہوئی معیشت کو بہتر بنانے پر ہونی چاہئے ۔ تاہم ایسا لگتا ہے بعض گوشوں کو ملک اور ملک کے عوام کو درپیش مشکلات ‘ مسائل اور چیلنجس سے کوئی سروکار نہیں ہے ۔ وہ اپنے ہی خول میں بند رہنا چاہتے ہیں۔ آس پاس کے ماحول اور اس کے اثرات کی انہیں کوئی فکر نہیں ہے ۔ اگر کوئی گوشہ ایسا کرتا ہے تو یہ اس کی اپنی محدود سوچ ہوسکتی ہے لیکن ملک کے وزیراعظم کو اپنی ترجیحات کو بالکل واضح کردینے کی ضرورت ہے ۔ ملک میں پھیلی ہوئی افرا تفری کا ماحول ابھی ختم ہونے کے آثار دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ کئی ریاستوں میں اپنے اپنے طور پر لاک ڈاون کا سلسلہ چل رہا ہے ۔ کچھ ریاستوں میں دوبارہ لاک ڈاون لگادیا گیا ہے اور ہفتے میں دو دن تک لاک ڈاون کے اعلانات بھی کچھ اور مقامات پر ہوگئے ہیں۔ کورونا وائرس کے پھیلاو میں شدت آگئی ہے ۔ انڈین میڈیکل اسوسی ایشن کا دعوی ہے کہ اب ملک میں اس وائرس کا کمیونٹی ٹرانسمیشن شرو ع ہوچکا ہے ۔ اس کے باوجود حکومت اگر دوسرے غیر اہم مسائل میں خود کو الجھا لیتی ہے یا پھر مقبولیت پسند اعلانات کئے جاتے ہیں اور انتخابات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کوئی تقریب منعقد کی جاتی ہے تو یہ مفاد پرستی کی بدترین مثال ہوگی۔
رام مندر کی تعمیر کیلئے بھومی پوجا کا جو منصوبہ جس ٹرسٹ نے بنایا ہے وہ خود وزیر اعظم کا قائم کردہ ٹرسٹ ہے ۔ اس میں وزیر اعظم اثر انداز ہوسکتے ہیں اور جو بھی منصوبے اور پروگرامس ہیں انہیں بعد کیلئے موخر کیا جاسکتا ہے ۔ مندر کی تعمیر کی راہ میں کوئی رکاوٹ فی الحال موجود نہیں ہے اور اس کی کوئی جلدی بھی نہیں ہونی چاہئے ۔ جو مسائل ملک اور قوم کو درپیش ہیں ان پر توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ عوام کو کورونا وائرس سے بچانے کی ضرورت ہے ۔ کورونا کی وجہ سے تباہ ہوئی معیشت کو بحال کرنے کی ضرورت ہے ۔ عوام کو ملازمتیں اور روزگار فراہم کرنے کی ضرورت ہے ۔ بازاروں میں معاشی سرگرمیوں کو بحال کرنے کی ضرورت ہے ۔ نوجوانوں کا مستقبل بنانے کی ضرورت ہے ۔ بحیثیت مجموعی ملک کی جملہ گھریلوپیداوار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور یہی حکومت کی ترجیحات ہونی چاہئیں۔