امریکہ کے ساتھ براہ راست تصادم کے خطرے سے ماسکو کا انتباہ

,

   

ماسکو۔روس کے ڈپٹی خارجی وزیر سرگے ریباکو نے کہاکہ واشنگٹن کی جانب سے یوکرین کو بھاری ہتھیاروں سے مسلح کرنے سے امریکہ اور روس کے براہ راست تصادم کا خطرہ بڑھ جاتا ہے‘امریکی بیانات سے قطع نظر کہ وہ اس خطرے کو کم کرنا چاہتے ہیں۔

مذکورہ سفیر امریکی جانب سے یوکرین کو ایچ ائی ایم آر ایس ہمہ مقصدی راکٹ لانچرس فراہم کرنے کے متعلق فیصلے پر مشتمل نیوز پر تبصرہ کررہے تھے۔آر ٹی رپورٹ کے مطابق مذکورہ امریکہ نے کہاکہ ان ہتھیاروں کے نظام یوکرین دستوں کو روس پر حملے کی اجازت نہیں ہوگی اوراستدلال پیش کیا کہ یہ ایسے منظرنامہ کو روک دے گا‘ جس میں ماسکوواشنگٹن کو تنازعہ میں فریق سمجھے گا۔

اقوام متحدہ میں امریکی نمائندہرتھامس گرین فیلڈ نے ترسیلات کے بارے میں مزیدکہاکہ”ہم ہتھیار اس کے لئے فراہم نہیں کررہے ہیں کہ اس سے یوکرین کو یوکرین کے اندر روس پر حملہ کریں اورصدر جو بائیڈن اس پر بہت واضح ہیں“اور مزیدکہاکہ ”ہم جنگ کی ایک پارٹی بننا نہیں چاہا رہے ہیں“۔

تاہم ریبا نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ امریکی تنازعہ کو مزیدخطرناک بنارہا ہے۔ آر ٹی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ اور روس کے درمیان میں براہ راست تصادم کے امکانات کا حوالہ دیتے ہوئے ریباکو نے صحافیوں کو بتایاکہ”کوئی بھی ہتھیار کی سربراہی‘ جو جاری اور تیز ہورہی ہے‘ اس طرح کی ایک پیش رفت میں اضافہ کا خطرہ ہے“۔

اس سفیر نے مزید کہاکہ امریکی کئی سالوں سی یوکرین پر روس کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ کو روکنے کے لئے کچھ نہیں کرسکا ہے۔

انہوں نے اشارہ دیا کہ انہوں نے قانونی طور پر پابندمعاہدے پر بات چیت کرنے کی ماسکو کی کوشش پر روک لگادی جس سے یوروپ میں نیٹوکی توسیع پر روسی خدشات کودور کیاجاسکتا تھا۔

انہوں نے کہاکہ فبروری میں کھلے عام مزاحمت کی شروعات کے بعد ایسی صورتحال کے لئے ایک صحت مندرویہ کے باقیات بکھر گئے۔انہوں نے کہاکہ یوکرین کو ہتھیاروں کی سپلائی میں اضافہ سے صورتحال بنیاد ی طور پر تبدیل نہیں ہوتی‘ صرف خطرات میں اضافہ ہوتا ہے۔