امیت شاہ کے ”معمول کے حالات“ پر تبصرہ کے ایک روز بعد وادی میں دوکانیں بند

,

   

چہارشنبہ کے روز شاہ نے راجیہ سبھا میں اس بات کی جانکاری دی کہ ”مجموعی طور ھر کشمیر میں معمول کے حالات بحال ہوگئے ہیں‘ اور ساتھ میں سرکاری تعلیمی ادارے اوردفاتر کام کررہے ہیں“

نئی دہلی۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی جانب سے راجیہ سبھا میں کشمیر میں حالات معمول پر آنے کے متعلق دئے گئے بیان کے ایک روز بعد جمعرات کے روزوادی کے دوکانداروں نے اپنی دوکانیں بند رکھیں۔

YouTube video

اور سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی حمل ونقل بھی کافی کم دیکھائی دے رہی تھی‘ خانگی گاڑیوں معمول کی طرح کام کررہی تھیں۔

اگست5کے روز جموں کشمیر کے خصوصی موقف کو برخواست اور ریاست کو دومرکز کے زیراقتدار علاقوں میں تقسیم کرنے کے خلاف جاری احتجاج کی وجہہ سے پچھلے 100دنوں سے کشمیر بھر میں دوکانیں اور کاروبار پوری طرح بند ہیں۔

حال ہی میں وادی کے ایک حصہ میں کاروبار کی شروعات اور دوکانوں کو سارا دن کا کھلا رکھا گیاتھا۔

وادی کے مختلف علاقوں میں دوکانیں کھولنے پر دھمکی آمیز پوسٹر چسپاں کرنے کے باوجود انہوں نے وادی کے مختلف حصوں میں اپنی دوکانیں کھلی رکھی تھیں۔

دوکانوں کا کھلنا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ وادی دھیرے دھیرے معمول کے حالات کی طرف گامزن ہے۔چہارشنبہ کے روز شاہ نے راجیہ سبھا میں اس بات کی جانکاری دی کہ ”مجموعی طور ھر کشمیر میں معمول کے حالات بحال ہوگئے ہیں‘ اور ساتھ میں سرکاری تعلیمی ادارے اوردفاتر کام کررہے ہیں“۔

ایسا لگ رہا ہے کہ ان کا یہ بیان وادی کے لوگوں بالخصوص تاجروں کو پسند نہیں آیاہے۔کشمیر چیمبرس آف کامرس اور انڈسٹریز (کے سی سی ائی) کے صدر شیخ اشفاق نے کہا کہ ”کل ہم نے دیکھا سارا دن دوکانیں کھلی رہیں۔

آج ان لوگوں نے اپنی مرضی سے بند کردیا۔ کسی بھی جانب سے کوئی بند کا اعلان نہیں کیاگیاتھا۔ہمارا یہ احساس ہے کہ بند ایک روز قبل پارلیمنٹ میں ہوم منسٹر کے دئے گئے بیان کا ردعمل ہے“۔

یاسر احمد سری نگر کے لال چوک کے ایک دوکاندار نے کہاکہ ”ان (شاہ) کا بیان نہ صرف گمراہ کن ہے بلکہ موجودہ حالات کے ساتھ وادی کے لوگوں کوخوشگوار ماحول میں پیش کرنا ہے“۔

صنعت کاروں نے کہاکہ بند کا یہ نیا مرحلہ طویل ہوسکتا ہے۔ درایں اثناء سری نگر قدیم شہر میں چہارشنبہ کے روزکم سے کم دوکانوں کو نذر آتش کردیاگیا۔ اس واقعہ پر پولیس نے کوئی بیان جاری نہیں کیاہے۔