انتخابات جیتنے کے لئے بجٹ کو بطور ”اوزار‘ استعمال کرنا کتنا درست ہے

,

   

ممبئی۔ منگل کے روز شیو سینا نے دعوی کیاہے کہ مرکزی وزیر نرملا سیتارمن نے جن ریاستوں میں انتخابات ہیں وہاں کے لئے مذکورہ بجٹ میں بڑے پیاکجس کا اعلان کیاہے او راستفسار کیاکہ انتخابات جیتنے کے لئے مذکورہ بجٹ کو بطور”اوزار“ کس طرح استعمال کیاجاسکتا ہے۔

مرکزی حکومت کو ووٹوں کے لئے بجٹت کے ذریعہ”گندی سیاست“ کا ایک نیا رحجان بنانے کا مرکز کو مورد الزام ٹہراتے ہوئے سینا کے اپنے اخبار ’سامعنا“ کے ایک اداریہ میں کہا کہ جن ریاستوں میں انتخابات میں وہاں پر مزید فنڈس کی اجرائی ایک قسم کی ”بدعنوانی“ ہے۔

اس کے علاوہ مرکز پر مہارشٹرا کونظر انداز کرنے کاالزام بھی لگاتے ہوئے اس میں کہاگیاہے کہ مرکزی حکومت کے خزانوں کے لئے سب سے زیادہ مالیہ فراہم کیاجاتا ہے۔

پیر کے روز مرکزی وزیر فینانس سیتارمن نے 2021-22کا مرکزی بجٹ پیش کیاہے۔ مذکورہ اداریہ میں کہاگیاہے کہ”بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ مذکورہ مرکزی حکومت نے بجٹ کے ذریعہ ووٹوں کے لئے گندی سیاست کھیلنے کا ایک نیارحجان بنایاہے“۔

مغربی بنگال‘ آسام‘ تامل ناڈو اور کیرالا میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ اس میں کہاگیاہے کہ لہذا مذکورہ فینانس منسٹر نے ان ریاستوں کے لئے بڑے پیاکج اورپراجکٹس کااعلان کیاہے۔ اس مراٹھی روزنامہ نے کہاکہ نئے منصوبوں کو ترقی کی ضرورت کی مناسبت سے کیاجانا چاہئے۔

اس میں استفسار کیاگیاہے کہ ”مگر الیکشن کو نظر میں رکھ کر جن ریاستوں میں انتخابات منعقد کئے جانے والے وہاں پرہی فنڈس کی اجرائی ایک قسم کی بدعنوانی ہے۔ انتخابات جیتنے کے لئے لوگوں کو گمراہ کرنے کے مقصد سے بجٹ کا او زار کی طرح استعمال کرنا کہاں تک درست ہے؟“۔

ناسک اور ناگپور میٹرو پراجکٹس کے مسودہ کی تیاری کے علاوہ ممبئی اورمہارشٹرا کے لئے اس بجٹ میں ”کچھ بھی“ نہیں کیاگیاہے۔

مرکز نے ناسک میٹر و کے لئے اپنے بجٹ میں 2092کروڑ کی فراہمی وہیں ناگپور میٹر و مرحلہ دوم کے لئے 5976کروڑ کی فراہمی عمل میں لائی ہے۔ اداریہ میں پوچھاگیا ہے کہ ”یہ امتیازی سلوک کیوں؟“اور کہاکہ مرکز کے محکمہ فینانس کو سارے ملک کے بارے میں سونچنا چاہئے۔

اس میں مزیدکہاگیاہے کہ سیتارامن سارے ملک کی فینانس منسٹر ہیں اور وہ صرف چند ایک ریاستوں تک محدود نہیں ہیں۔ شیوسینا نے اس بات کا بھی دعوی کیاکہ اس بجٹ میں خواب دیکھائیں ہیں او رمعیشت میں سیاست کو داخل کردیاہے۔

اداریہ کا دعوی ہے کہ ”یہ بجٹ جن ریاستوں میں انتخابات نہیں ہیں وہاں کے لئے ناانصافی ہے۔ روڈ ویز‘ ریلویز‘ ائیر پلینس‘ پٹرولیم کمپنیاں اور بہت ساری چیز فروخت کردی گئی ں ہیں“۔

اس میں الزام لگایاگیا ہے کہ ”اس کو اُس کو اس حکومت نے فروخت کردیاہے اور اب انشورنس شعبہ کو بھی فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیاہے“۔

یہاں پر اسبات کا ذکر ضروری ہے کہ اپنے بجٹ میں سیتارامن نے کویڈ19کے دوران ”ہزاروں“ کاروبار بند ہونے اور بے روزگاری میں اضافہ ہونے کا کوئی ذکر نہیں کیاہے اور اس بات کا بھی تذکرہ نہیں کیاہے کہ کس طرح ملازمتوں کو بحال کیاجائے گا

تاہم اس اداریہ میں کویڈ19ٹیکہ اندازی کے لئے بجٹ میں 35000کروڑ کی فراہمی کا خیر مقدم کیاہے۔