اورنگ زیب ریمارکس پر فنڈناویس کو اویسی کا جواب ’گوڈسے‘ آپٹے کی اولاد کون ہیں“

,

   

چہارشنبہ کے روز فنڈناویس نے کہاتھا کہ ”اچانک مہارشٹر ا کے کچھ اضلاع میں ارونگ زیب کے بیٹے پیدا ہوگئے اور وہاں پر ان ہی کی وجہہ سے کشیدگی ہوئی ہے“


حیدرآباد۔حال ہی میں مہارشٹراکے ڈپٹی چیف منسٹر دیویندر فنڈناویس کی جانب سے کئے گئے ’ارونگ زیب کی اولاد‘ کے ریمارکس پر طنز کستے ہوئے کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسدالدین اویسی نے کہاکہ پلٹ وار کیا کہ ’کیاوہ جانتے ہیں ناتھو رام گوڈسے اور ومن شیورام آپٹے کی اولاد کون ہیں“۔

مہارشٹرا کے کولہا پور میں اورنگ زیب او رٹیپوسلطان کے متعلق سوشیل میڈیاپر مبینہ قابل اعتراض ایک سوشیل میڈیاپوسٹ پر احتجاج تشدد کا رخ اختیارکرنے کے بعد شروع ہوئے تنازعہ کے پس منظر میں اویسی کا یہ ریمارک سامنے آیاہے۔


چہارشنبہ کے روز فنڈناویس نے کہاتھا کہ ”اچانک مہارشٹر ا کے کچھ اضلاع میں ارونگ زیب کے بیٹے پیدا ہوگئے اور وہاں پر ان ہی کی وجہہ سے کشیدگی ہوئی ہے۔ وہ اورنگ زیب کا اسٹیٹس رکھ رہے ہیں اور پوسٹرس دیکھا رہے ہیں۔

اسی وجہہ سے یہاں پر کشیدگی ہوی ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اورنگ زیب کی یہ اولادیں کہاں سے اگئی ہیں؟ ان کے پیچھے کو ن ہے؟ ہم ان کی تلاش کریں گے“۔

جمعرات کے روز اپنے ایک پارٹی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے اویسی نے کہاکہ ”مہارشٹرا ہوم منسٹر دیویندر فنڈنایوس نے کہاکہ ’اورنگ زیب کی اولاد“ کیاآپ سب کچھ جانتے ہیں؟میں نہ سمجھتا کہ تم ایک اتنے ماہر ہیں۔ پھر تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ گوڈسے اور اپٹے کی اولادیں بھی کون ہیں؟“۔

دوگروپوں کے درمیان میں تشدد کے بعد چہارشنبہ کے روز مہارشٹراکے کولہا پور میں کرفیو نافذ کردیاگیاہے۔ حالات پرقابو پانے کے لئے پولیس نے لاٹھی چارج کا استعمال کیا ہے۔

درایں اثناء مہارشٹرا کے سابق چیف منسٹر شرد پوار نے جمعرات کے روز کہاکہ کولہاپور واقعہ پر سیاست کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے نیشنلسٹ کانگریس کے صدر نے کہاکہ”بدقسمتی کی بات ہے کہ کچھ لوگ ایسے حالات پیدا کئے ہیں۔

سماج کے لئے یہ صحیح نہیں ہے‘ عام لوگ اس کی قیمت ادا کرتے ہیں۔ اس پر سیاست کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

جب اس کی جانچ ہوگی تو حقیقت سب کے سامنے اجائے گی“۔ مہارشٹرا چیف منسٹر یکناتھ شنڈے نے زوردیاکہ حکومت ریاست میں نظم وضبط برقرار رکھنے کی ذمہ دار ہے اور عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔

انہو ں نے کہاکہ ”پولیس تحقیقات کررہی ہے اور قصور وار پائے جانے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی“۔