اومیکران کے معاملات میں اضافہ کے باوجود ہندوستانی اب بھی لاپرواہ

,

   

جواب دینے والوں میں 22فیصد سے کم اس بات پر رضامند ہیں کہ لوگ ماسک پہن رہے ہیں اور احتیاطی تدابیر اختیارکررہے ہیں۔
نئی دہلی۔ چونکہ کویڈکی تیسری لہر اپنے پیر پھیلارہی ہے‘ مذکورہ ائی اے این ایس سی ووٹر اومیکران اسناپ پول میں چوکنا دینے والا انکشاف لاپرواہی اور ہندوستانیوں کے عدم توازن کی سطح پر ہوا ہے۔

مذکورہ اسناپ پول 1942کے نمونوں پر مشتمل ہے۔ماسک پہننے اور احتیاطی تدابیر کے استعمال کے متعلق ایک سوال پر صرف21.8فیصد جو جواب والوں اس بات پر رضامندہیں کہ لوگ ماسک پہن رہے ہیں اور احتیاطی تدابیر اختیارکررہے ہیں۔

اس ہلکے برعکس 41.5فیصد نے کہاکہ ماسک پہننا اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنا”بعض اوقات“ میں ہی ہورہا ہے‘ وہیں دیگر 33.8فیصد نے کہاکہ وہ زیادہ یہ نہیں کررہے ہیں۔

درحقیقت ہر چار ہندوستانیوں میں سے تین اب بھی حکومت‘ سائنس دانوں اورڈاکٹرس کی جانب سے متنبہ کئے جانے کے باوجود بنیادی حفاظتی اقدامات کرونا کے خلاف نہیں اختیار کررہے ہیں۔ دیگر چونکے دینے والے حقائق جو اس پول میں سامنے ائے ہیں وہ درجہ ذیل ہیں


کویڈ 19کی تیسری لہر
یہ تمام باتیں اس وقت سامنے ائی ہیں جب ورچول رائے یہ ہے کہ کویڈ کی تیسری لہر کی آمد کے بعد ہندوستان میں اومیکرن کی تیز ی کے ساتھ پھیل رہا ہے اور عروج پر ہے۔

ائی ائی ٹی کانپورکا ایک حالیہ مطالعہ یہ ہے کہ اس سال فبروری کے پہلے اوردوسرے ہفتہ میں کسی بھی وقت تیسرے لہر انتہائی عروج پر پہنچ سکتی ہے۔

یہ بھی قائم کیاگیا ہے کہ اومیکرن کی قسم ان لوگوں کی دفاع کے خلاف بھی کام کرتا ہے جو پہلے ہی ٹیکہ کی دوخوارک لے چکے ہیں۔

بڑے پیمانے پر میٹرو شہروں میں اس کے اندر تیزی سے اضافہ ہورہا ہے‘بالخصوص ممبئی اور دہلی میں۔ دہلی میں چوکنادینے والی تناسب11.6فیصد کا جنوری 2022میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے جس میں 150مریض آکسیجن کی مدد پر ہیں جبکہ 22ونٹیلیٹر پر ہیں۔

عام ہندوستانیوں کے حقیقی صورتحال کی سنگینی کو سمجھنے تک انتظامیوں‘ اسپتالوں او رڈاکٹرس کے لئے ایک او راضافہ کو برداشت کرنا مشکل ہوجائے گا۔ بغیر کسی انتباہ کہ یہ زیادہ جان لیوا ہوسکتا ہے جیسا کہ دوسری لہر کے دوران ڈیلٹا کی وجہہ سے ہوا تھا۔