اویسی نے کہاکہ خدمات پر مرکزی ارڈیننس کے خلاف کجریوال کی لڑائی میں اے ائی ایم ائی ایم ساتھ نہیں دیگی

,

   

اویسی نے پھر دہرایا کہ وہ پارٹی قائدین سے تبادلے خیال کریں گے اورپھر تلنگانہ میں مجوزہ اسمبلی انتخابات میں کتنے سیٹوں پر اے ائی ایم ائی ایم کو مقابلہ کرنا ہے اس پر فیصلہ لیں گے۔


حیدرآباد۔ اے ائی ایم ائی ایم صدر اسدالدین اویسی نے کہاکہ وہ دہلی چیف منسٹر اروند کجریوال کی مرکز کے دہلی میں خدمات پر کنٹرول کے خلاف لڑائی میں حمایت نہیں کریں گے کیونکہ اے اے پی سربراہ ”حقیقی ہندوتوا“ پر عمل پیرا ہیں۔

اویسی نے ان کجریوال او ران جماعتوں پر تنقید کی جنھوں نے 2019میں ارٹیکل 370کی منسوخی کے دوران بی جے پی کی حمایت کی تھی اورالزام لگایاکہ ان میں سیاسی مستقبل مزاجی کا فقدان ہے جس کے نتیجے بی جے پی کو”آپ کی عدم مطابقتوں“ کا فائدہ ہوتاہے۔

مرکزی ارڈیننس کے خلاف کجریوال کی حمایت کرنے کے متعلق جب ان سے پوچھا گیاتو حیدرآباد ایم پی نے رپورٹر س کو بتایاکہ”وہ کبھی کجریوال کی حمایت نہیں کریں گے‘ کجریوال کو میں جانتا ہوں‘ وہ حقیقی ہندوتوا پر عمل کرتے ہیں خالی نرم ہندوتوا پر نہیں“۔

اے اے پی حکومت اوربی جے پی کے درمیان رسہ کشی چل رہی ہے کیونکہ مرکزی حکومت نے ایک نیشنل کیپٹل سیول سروس اتھاریٹی پر مشتمل آرڈیننس تیار کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے حال ہی میں دئے گئے فیصلے کو پلٹ دیا ہے جس میں خدمات پر کنٹرول‘ پولیس‘ پبلک آرڈ اور اراضی کو چھوڑ کر دہلی حکومت کو اختیار دیاتھا۔

نئے آرڈنینس نے دہلی کی ریاستی حکومت سے یہ اختیارات چھین لئے اور ایک کمیٹی کو سپرد کردئے جس پر مرکز کا کنٹرول ہے۔ آرڈیننس کو تبدیل کرنے کے لئے ایک مرکزی قانون لانا ہوگااور اپوزیشن پارٹیاں یہ امیدکررہی ہیں کہ ایوا ن بالا یاراجیہ سبھا جب اس پر بحث ہوگی تو اس کوروک دیاجائے گا“۔

کجریوال ملک بھر میں گھوم کر اپوزیشن جماعتوں کے قائدین سے ملاقات کررہے ہیں اور مرکزکے اس ارڈیننس کے خلاف راجیہ سبھا میں اے اے پی کی حمایت کرنے کی درخواست کررہے ہیں۔

تلنگانہ چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے اے اے پی کی مکمل حمایت کا بھروسہ دلایاہے۔ اس مسلئے پراویسی کے نظریہ پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں اویسی نے کہاکہ ”کجریوال نے کیوں ارٹیکل 370کی برخواستگی پر وزیراعظم نریند ر مودی کا ساتھ دیاتھا۔انہیں احساس بھی ہوا کہ ایک ریاست کو تین یو ٹیز میں بدل دیاگیا۔

وہ (کجریوال) خود کو ایک بڑا ہندو دیکھانے کی کوشش کررہے ہیں۔ جب ارٹیکل370ہٹایاگیا تو انہو ں نے بی جے پی کی مدد کی تھی۔

کجریوال نے ارٹیکل 370کے مسلئے پر بی جے پی کی مدد کیوں کی تھی؟“۔تلنگانہ کے مجوزہ اسمبلی انتخابات کے متعلق پوچھنے پر اویسی نے پھر دہرایا کہ وہ پارٹی قائدین سے تبادلے خیال کریں گے اورپھر تلنگانہ میں مجوزہ اسمبلی انتخابات میں کتنے سیٹوں پر اے ائی ایم ائی ایم کو مقابلہ کرنا ہے اس پر فیصلہ لیں گے۔