اُردو زبان کے سب سے بڑے سہ روزہ جشن ’جشن ریختہ‘ کا آغاز آج سے

,

   

جشن ریختہ کا مقصد اُردو تہذیب کو فروغ دینا ہے‘ سنجیو صراف‘ آج شام 6بجے سہ روزہ جشن کاافتتاج ادبی اور سیاسی شخصیت کرن سنگھ کے ہاتھوں کیاجائے گاجو 15دسمبر تک جاری رہے گا

نئی دہلی۔ ساکنان دیلی کے لئے خوبصورت ادبی تحفہ کے طوردہلی کے میجر دھیان چند نیشنل اسٹیڈیم میں آج سے جشن ریختہ کی تین روزہ تقریب کا اہتمام کیاجارہا ہے۔

افتتاح آج شام6بجے معروف وادبی اور سیاسی شخصیت کرن سنگھ جشن کے ہاتھوں کیاجائے گا‘ جشن ریختہ گذشتہ پانچ تقریبات کی غیر معمولی کامیابی کے سبب دنیا بھر میں اُردو زبان و تہذیب کے سب سے بڑے جشن کے طور پر جانا جاتا ہے۔

امید کی جارہی ہے کہ رواں سالکے آخر میں یہ جشن ساکنان دہلی کے لئے اُردو زبان وادب اور تہذیب کو قریب سے جاننے کا سبب بنے گا۔

جشن میں 15اور 16ڈسمبرکو ادبی مذاکرے‘ داستان گوئی‘ چہار بیت‘ ڈراما‘ قومی‘ غزل سرائی‘ نوجوان شاعروں کی محفل‘ خواتین کا مشاعرہ‘ تمثیلی مشاعرہ‘ خطاطی‘ فلم اسکریننگ اور بہت سے دلچسپ تقریبات کے ذریعہ اُردو زبان اور اس کے تہذیبی رنگوں کو پیش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

جشن ریختہ میں گذشتہ سال کی طرح رواں سال بھی ادب‘ فلم‘ تھیٹراور آرٹ کی دنیاسے اہم ترین شخصیات شامل ہورہی ہیں جن میں خاص طور پر گوپی چند نارنگ‘ شمس الرحمن فاروقی‘ منورانا‘ جاوید اختر‘ راحت اندوری‘ استاد شجاعت علی خان‘ رضا مراد‘ چندن داس‘ سچن پلگاونکر‘ تشار گاندھی‘ شمیم حنفی‘ انبھوسنہا‘ دیویادتا‘ پیوش مشرا‘

مظفر علی‘ ہرشدیب کور‘ جسپندرنرولا‘ لبنی سالم‘ منجری چترویدی‘ شبنم رومانی‘ میتھلی ٹھاکر‘ استاد رضاعلی خان‘ اور پوجا گایتونڈے قابل ذکر ہیں۔اس کے علاوہ الگ رنگ وذائقے بھرے پروگرام پیش کیے جائیں گے۔

ڈسمبر 14کومحبان اُردو کے لئے معروف نقاد اور ادیب پروفیسر گوپی چند نارنگ او رشافع قدوائی کی میر تقی میر پر بات چیت سننا ایک یادگارتجربہ ہوگا۔

وہیں دوسری طرف بزم خیال میں مشہور ومعروف شاعر فرحت احساس او رابھیشک شکلا کی اُردو شاعری پر ماسٹر کلاس ایل الگ او رانوکھی پہل ہے جس سے اُردو شاعری سیکھنے اور سمجھنے کی خواہش رکھنے والے اوراُردو شاعروں کا شوق رکھنے والے تمام لوگ اُردو شاعری کے اسلوب او رفن کے بارے میں جان سکیں گے۔

اس مرتبہ جشن میں ایک اہم گفتگو اُردو زبان اور اس سے وابستہ تمام زبانوں کے حوالے سے بھی کی جائے گی جس میں علی گڑھ تشریف لارہے پروفیسر مولانا بخش‘ سراج اجملی‘ اور حیدرآباد سے تشریف لارہے ہیں شاہد حسین اپنے خیالات کااظہار کریں گے۔ ان کے ساتھ دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر محمد کاظم بھی موجود ہوں گے۔

اس کے علاوہ معروف شاعر منور رانا اور راحت اندروری مشاعرہ اور اس کی تہذیب پر روشنی ڈالیں گے۔

جشن میں مہاتما گاندھی کے ایک سوپچاس ویں سالگرہ کے موقع پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ایک سیشن منعقد کیاجائے گاجس میں گاندھی جی کے پوتے تشار گاندھی او ران کے ساتھ معروف نقاد علی احمد فاطمی اور سہیل ہاشمی موجود ہوں گے۔

مشہور صوفی گلوکارہ میتھلی ٹھاکر اپنی دھرتی کے سرمحفل میں مٹھاس گھولیں گے۔ اس کے بعد جاوید صدیقی او رمظفر علی ادب او رسنیما پر بات کریں گے‘

وہیں محفل خانے میں جاوید اختر او رسیف محمود ساحد لدھیانوی کی زندگی او رشاعری پر اپنے خیالا ت کااظہار کریں گے۔

جشن اُردو تہذیب اور کلچر کی نمائندگی کے لئے اُردو بازار کا بھی اہتمام کیاجارہا ہے جس میں اُردو تہذیب کی یادگارکو نمائش اور خرید وفروخت کے لئے پیش کیاجائیے گا۔لذید کھانوں کے شائقین حضرات کے لئے فوڈ کورٹ بھی لگایاجارہا ہے جس میں کشمیری‘ حیدرآبادی‘ لکھنوی اورپرانی دہلی کے پکوانوں کی بہار ہوگی۔

تقریبات کے تعلق سے جشن ریختہ فاونڈیشن کی بانی سنجیوصراف نے کہاکہ ہماری کوشش ہر ممکن ذریعہ سے اُردو زبان وتہذیب کو فروغ دینا ہے۔ ریختہ ویب سائیڈ کے ساتھ جشن ریختہ کی تقریبا بھی ہماری انہیں کوششوں کا حصہ ہیں۔

گذشتہ پانچ برس میں جشن ریختہ کو ملی بے پناہ کامیابی اورہر طبقے او رعمر کے لوگوں میں اس کی مقبولیت نے ہمارے ارادوں کو مضبوط کیاہے۔

اس سال بھی ہم پوری توانائی کے ساتھ اس جشن کا انعقاد کررہے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ گذشتہ سالوں کی طرح رواں بھی یہ جشن اُردو کی مٹھاس اور اس کی تہذیب میں پوشیدہ پیغام کو دور تک لے کر جائے گا۔