آبرسانی بورڈ میں من مانی کیخلاف پیر کو چلو حیدرآباد پروگرام

   

ورکرس اور ملازمین کے مطالبات کی یکسوئی نظرانداز، سی آئی ٹی یو قائدین کا بیان

حیدرآباد 12 ستمبر (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ کے حدود میٹرو واٹر سپلائی اینڈ سیوریج بورڈ میں طویل عرصہ سے خدمات انجام دینے والے ورکروں اور ملازمین کے مطالبات کی یکسوئی کرنے کے سلسلہ میں کوئی پرسان حال نہیں۔ تاہم عہدیدار اپنی من مانی ترقیوں کے ذریعہ اعلیٰ سے اعلیٰ عہدے حاصل کرتے ہوئے اور یہاں تک کہ کئی اعلیٰ عہدیدار حکومت میں شامل بعض اہم وزراء کا آشیرواد رکھتے ہوئے وظیفہ حسن خدمت سے سبکدوش ہوکر کئی برس گزر جانے کے باوجود ان ہی عہدوں پر برقرار رہتے ہوئے خدمات کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لیکن نچلی سطح کے حقیقی ورکروں و ملازمین کے دیرینہ حل طلب مسائل کی یکسوئی پر کوئی توجہ دینے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ جس کے پیش نظر اب بورڈ میں طویل عرصہ سے خدمات انجام دینے والے ورکرس و ملازمین نے متحدہ طور پر خدمات کو باقاعدہ بنانے کے مطالبہ کے علاوہ تنخواہوں میں اضافہ کرنے کے مطالبہ پر 16 ستمبر کو چلو حیدرآباد (یعنی چلو حیدرآباد میٹرو واٹر سپلائی اینڈ سیوریج بورڈ) پروگرام منظم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بالخصوص اس سلسلہ میں سی آئی ٹی یو ریاستی جنرل سکریٹری وائی ایس بوس نے احتجاجی لائحہ عمل مرتب کرکے تمام ورکرس و ملازمین سے ’’چلو حیدرآباد پروگرام‘‘ کو کامیاب بنانے کے لئے کمربستہ ہوجانے کی پرزور اپیل کی۔ اس پروگرام کو قطعیت دینے کے لئے سی آئی ٹی یو آفس میں حیدرآباد میٹرو واٹر سپلائی اینڈ سیوریج بورڈ شعبہ کے ورکرس یونین کے صدر مسٹر بی دیویندر ریڈی کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا۔ بعدازاں اجلاس سے مسٹر وائی ایس بوس نے کہاکہ زائداز 14 سال سے بورڈ میں کنٹراکٹ کی اساس پر اور آؤٹ سورسنگ کی بنیاد پر ورکروں سے بورڈ من مانی طور پر خدمات حاصل کررہا ہے لیکن ان کے حقیقی مسائل کی یکسوئی کو یقینی بنانے پر توجہ نہیں کی جارہی ہے۔ اس اجلاس میں ایچ ایم ڈبلیو ایس جنرل سکریٹری وی سنتوش، ورکنگ پریسڈنٹ بی ستیش و دیگر قائدین میں بالا راجو، بی کروناکر، یادگیری، وائی سریش، نائک و دیگر شریک تھے اور متفقہ طور پر 16 ستمبر کے مجوزہ چلو حیدرآباد پروگرام کو بڑے پیمانے پر کامیاب بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔