اٹورکشہ‘سائیکل کس طرح مہاجرین نے ممبئی سے گورکھپور تک 1600کیلومیٹر کی مسافت طئے کررہے ہیں۔

,

   

کئی مہاجرین ورکرس ممبئی سے اندور تک بھی اٹورکشہ میں پہنچ رہے ہیں‘ دیگر جس کے پاس پیسے نہیں ہیں وہ اپنے آبائی مقام کے لئے سیکل پر نکل پڑے ہیں
ممبئی۔ ہزاروں کی تعداد میں مہاجرین سی او وی ائی ڈی19کے پیش نظر قومی لاک ڈاؤن کے دوران اپنے آبائی مقام پر پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں۔

اور یہ لوگ ممبئی کو چھوڑ کر جارہے ہیں جو ملک کا ایک بڑا سی او وی ائی ڈی 19ہاٹ اسپاٹ ہے۔ممبئی کے اٹورکشہ ڈرائیور ان مہاجرین کی مدد کے لئے انہیں ممبئی سے مدھیہ پردیش کے اندروتک لے جارہے ہیں۔

مذکورہ ممبئی آگرہ سڑک جو اندور سے ایک بائی پاس کے ذریعہ جڑتی ہے‘ پر ملک کی معاشی درالحکومت سے اٹورکشاؤں کی ایک کثیر تعداد دیکھائی دے رہی ہے۔ عہدیداروں او رعینی شاہین کا کہنا ہے ہ ممبئی کراسنگ سے اندور بائی پاس روڈ ہر گھنٹہ پچاس تین پہیوں کی گاڑیاں پہنچ رہی ہیں۔

ملک کے کسی بھی شہر سے زیادہ ممبئی میں سی او وی ائی ڈی 19کے معاملات ہیں اور مارچ کے آخر سے سخت لاک ڈاؤن نافذ کیاگیاہے اور سڑکوں سے اٹورکشہ اور سیاہ و پیلے رنگ کی ٹیکسییوں کو روڈ سے ہٹا دیاگیا ہے‘ جس کی وجہہ سے لاکھوں ڈرائیورس بے روزگار ہوگئے ہیں او ران کے ہاتھ میں پیسے بھی نہیں ہیں

۔اپنے آبائی مقامی جھارکھنڈ کے گاؤں کو واپس لوٹنے والے 54سالہ بلیش وار یادو نے نیوز ایجنسی پی ٹی ائی سے کہاکہ ”پچھلے بارہ سالوں سے میں ممبئی میں اٹورکشا چلارہاہوں۔

مگر ہر چیز اب بند ہے۔ اپنی بچت کے ذریعہ میں نے دو ماہ گذارے‘ اب وہ بھی ختم ہوگئی ہے۔ میرے پاس گھر واپس لوٹنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے“۔

اس کے تین پہیئے والے اٹو میں اٹو لوگ جس میں دو عورتیں اور تین بچے بھی شامل ہیں بھر تھے۔ کئی لوگوں کو اس بات پر یقین نہیں ہے کہ وہ ممبئی کب لوٹیں گے۔

اترپردیش کے جونپور سے تعلق رکھنے والے36سالہ اجئے یادونے کہاکہ”ممبئی میں یہاں پر کوئی کھانا نہیں ہے کام کی کمی کی وجہہ سے۔ہم بعد میں شہر کو لوٹنے کے متعلق سونچیں گے“۔

سپریڈنٹ آف پولیس (ٹریفک) اما کانت چودھری نے کہاکہ مدھیہ پردیش کی سرحد میں جب داخل ہونا ہے تب اٹورکشاؤں کو اس وقت جانے کی اجازت دی جارہی ہے جب ان کی میڈیکل اسکرینگ کی جارہی ہے۔ سائیکلوں پر سوار ہوکر بھی مہاجرین اپنے گھر واپس ہورہے ہیں۔

او ران میں کچھ اترپردیش کے گورکھپور اور اڈیشہ کے کالندھی کے رہنے والے ہیں۔

تقریبا80کیلومیٹر کا سفر طئے کرنے کے بعد نالاسوپارہ سے نکل کر وائسانڈ پہنچنے والے27سالہ رام جیون نشاد نے کہاکہ ”لوگوں سے بھرے ٹرک میں سفر کرنے کے لئے3500روپئے‘ بس سے سفر بھی دوگنابڑھا ہوا ہے۔

اور میرے پاس جیب میں 700روپئے ہی ہیں“۔وہ ان درجنوں گروپس کا حصہ ہے جس کی منزل گورکھپور یہاں سے 1600کیلومیٹر کے فاصلے پر ہے