اپوزیشن قائدین کی گورنر ٹی سوندرا راجن سے ملاقات، آر ٹی سی ہڑتال میں مداخلت کی اپیل

,

   

مرکزی حکومت سے عنقریب نمائندگی، چیف منسٹر کے ہٹ دھرمی کے رویہ کی مذمت، آئی اے ایس عہدیدار سنیل شرما پر کارروائی کی سفارش
حیدرآباد۔ 20 نومبر (سیاست نیوز) تلنگانہ کی اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے آج گورنر ڈاکٹر ٹی سوندرا راجن سے ملاقات کی اور آر ٹی سی ہڑتال کی یکسوئی کے لیے مداخلت کی اپیل کی۔ تلگودیشم، کانگریس، سی پی آئی، سی پی ایم، بی جے پی، تلنگانہ جناسمیتی اور سی پی آئی ایم ایل نیو ڈیموکریسی کے قائدین نے گورنر کو یادداشت پیش کی اور کہا کہ حکومت کے ہٹ دھرمی کے رویہ کے نتیجہ میں آر ٹی سی ملازمین اور ان کے خاندان مسائل کا شکار ہیں۔ لہٰذا موجودہ بحران کی یکسوئی کے لیے گورنر کو مداخلت کرنی چاہئے۔ ملازمین کی یونینوں نے انضمام کے مطالبے کے بغیر غیر مشروط طور پر مذاکرات سے اتفاق کیا ہے۔ لہٰذا گورنر کو چاہئے کہ وہ مطالبات کی یکسوئی کے سلسلے میں مساعی کریں۔ اپوزیشن قائدین نے کہا کہ تلنگانہ میں عوام کی مشکلات دو دور کرنے اور ٹرانسپورٹ سسٹم کے تحفظ کے لیے مداخلت کی ضرورت ہے۔ یادداشت میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 45 دن سے آر ٹی سی ملازمین ہڑتال پر ہیں جس کے سبب عوام کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ چار ملازمین نے خودکشی کرلی جبکہ 21 ملازمین کی چیف منسٹر کے اشتعال انگیز بیانات کے نتیجہ میں صدمہ سے موت واقع ہوگئی۔ متوفی ملازمین کے خاندان سڑک پر آچکے ہیں۔ عہدیداروں اور وزراء میں سے کسی نے پرسہ نہیں دیا اور نہ ہی حکومت کی جانب سے امداد فراہم کی گئی۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے حکومت کو مذاکرات کی ہدایت دی اور سپریم کورٹ کے تین ریٹائرڈ ججس پر مشتمل کمیٹی کی تشکیل کی سفارش کی لیکن حکومت نے ان دونوں سفارشات کو قبول نہیں کیا۔ آخرکار ہائی کورٹ نے ہڑتال کے مسئلہ کو لیبر کورٹ سے رجوع کردیا۔ اپوزیشن قائدین نے آر ٹی سی کے انچارج منیجنگ ڈائرکٹر سنیل شرما کے سیاسی بیان کی گورنر سے شکایت کی۔ انہوں نے بتایا کہ سنیل شمار نے حلف نامہ داخل کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ سیاسی جماعتیں آر ٹی سی ملازمین کو ہڑتال کے لیے اکسارہی ہے۔ اس طرح کا بیان سرکاری عہدیدار کی جانب سے دیا جانا انتہائی قابل اعتراض ہے۔ اپوزیشن قائدین نے حکومت کے ہاتھوں کٹ پتلی کی طرح کام کرنے والے سیول سرونٹس کے معاملے پر سخت نوٹ لینے گورنر سے درخواست کی۔ وفد میں تلنگانہ جناسمیتی کے صدر پروفیسر کودنڈارام، سابق وزیر ڈاکٹر جے گیتا ریڈی، تلنگانہ تلگودیشم کے صدر ایل رمنا، پولٹ بیورو رکن آر چندر شیکھر ریڈی، سی پی آئی کے ریاستی سکریٹری چاڈا وینکٹ ریڈی، بی جے پی قائد اور سابق ایم ایل سی بی موہن ریڈی، سی پی آئی ایم ایل نیو ڈیموکریسی کے قائد کے رمنا اور سی پی ایم قائد ایس وینکٹیشور رائو شامل تھے۔ بعد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے اپوزیشن قائدین نے کہا کہ آئی اے ایس عہدیدار سنیل شرما نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے اور اپوزیشن پر حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں کا الزام عائد کیا۔ اپوزیشن قائدین نے کہا کہ کے سی آر حکومت کے رویہ اور ملازمین سے ناانصافیوں کے خلاف بہت جلد مرکز سے نمائندگی کی جائے گی۔ چاڈا وینکٹ ریڈی نے کہا کہ کے سی آر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اس مسئلہ کا جائزہ لینے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کی سماعت کے لیے گورنر کے پاس وقت ہے لیکن چیف منسٹر کے پاس کسی کے لیے وقت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد کل جماعتی وفد نئی دہلی میں مرکزی وزیر ٹرانسپورٹ سے ملاقات کرے گا۔ پروفیسر کودنڈارام نے بتایا کہ چیف منسٹر نے کل جماعتی وفد سے ملاقات سے انکار کردیا جس کے سبب گورنر سے ملاقات کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہڑتال کو غیر قانونی قراردینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بی جے پی قائد موہن ریڈی نے بتایا کہ مرکزی حکومت کو ہڑتال کے سبب 50 ہزار خاندانوں کی بدحالی سے واقف کرایا جائے گا۔