اپوزیشن کی موجودگی کا احساس

   

وزیر داخلہ امیت شاہ نے پیر کو دہلی میں ایک کل جماعتی اجلاس طلب کیا ہے جس میں کورونا وائرس سے نمٹنے کی حکمت عملی اور طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا جائیگا ۔ تین ماہ کے عرصہ میں جب سے کورونا کی وباء پھوٹی ہے یہ پہلی مرتبہ ہے جب حکومت کو ایک طرح سے ملک میں اپوزیشن کی موجودگی کا احساس ہوا ہے ۔ حکومت نے اب تک جو اقدامات کئے ہیں وہ من مانے انداز میں کئے ہیں۔ کسی سے نہ مشورہ کیا گیا اور نہ کسی کو اعتماد میں لینے کی کوشش کی گئی ۔ وقتی طور پر وزیر اعظم نے جب لاک ڈاون کی ضرورت محسوس ہوئی تو ملک کی تمام ریاستوں کے چیف منسٹروں سے بات چیت ضرور کی تھی لیکن سیاسی جماعتوں کے قائدین کو حکومت نے کبھی بھی خاطر میں نہیں لایا ۔ نہ صرف اپوزیشن جماعتوں بلکہ خود بی جے پی کے سینئر قائدین اور وزراء تک کو کہیں کوئی موقع نہیں دیا گیا اور صرف چند چنندہ قائدین کو ترجمان کی ذمہ داری ادا کرنے کا موقع دیتے ہوئے جو کچھ بھی فیصلے ہوئے ہیں وہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ نے ہی کئے تھے ۔ فی الحال تو کورونا کی وباء نے سارے ہندوستان میں تباہی مچائی ہوئی ہے ۔ ہندوستان ساری دنیا میں سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر پہونچ گیا ہے ۔ اس کے باوجود تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ ملک کی تین ریاستوں مہاراشٹرا ‘ دہلی اور ٹاملناڈو میں کورونا نے دہشت سی مچا رکھی ہے اور اس مسئلہ پر حکومتوں کی ناکامیوں کو دیکھتے ہوئے عدالتوں کو سخت گیر ریمارکس اور تبصرے کرنے پڑے تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ مرکزی حکومت کو ملک میں دیگر جماعتوں کی موجودگی کا بھی احساس ہوا ہے اور اس نے ایک کل جماعتی اجلاس اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے طلب کیا ہے ۔ جو اشارے ملے ہیں ان کے مطابق اس اجلاس میں کورونا کی وباء سے نمٹنے کی حکمت عملی پر غور کیا جائیگا ۔ اجلاس طلب بھی کیا گیا ہے تو وزیر داخلہ کی جانب سے کیا گیا ہے ۔ وزیر اعظم نے یہ اجلاس طلب نہیں کیا ہے حالانکہ وقت اور حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے خود وزیر اعظم کو اس سلسلہ میں پہل کرنے کی ضرورت تھی لیکن ایسا کرنے سے گریز کیا گیا ۔
نہ صرف کورونا کی وباء سے نمٹنے کے مسئلہ میں بلکہ ملک اور قوم کے مفادات سے متعلق کسی بھی مسئلہ میں حکومت نے اپوزیشن کو خاطر میں نہیں لایا ہے ۔ عملی طور پر حکومت نے ایک سے زائد مواقع پر یہ ثابت کیا ہے کہ انہیں ملک میں اپوزیشن کی موجودگی گوارہ ہی نہیں ہے ۔ وہ مطلق العنانی اور آمرانہ انداز میں کام کرتی رہی ہے ۔ گذشتہ چھ سال میں حکومت کا رویہ بالکل من مانی والا رہا ہے اور مخالفانہ آوازوں کو دبانے کی پوری شدت کے ساتھ کوشش کی گئی ہے ۔ اس کیلئے قوانین اور طاقت کا استعمال کیا گیا ۔ اس کیلئے پولیس کے ذریعہ مقدمات درج کروائے گئے اور مرکزی تحقیقاتی ایجنسیوں جیسے این آئی اے ‘ سی بی آئی وغیرہ کا بیجا استعمال بھی کیا گیا ہے ۔ اپوزیشن کو اس کی ذمہ داری ادا کرنے سے روکنے کیلئے اسے خوفزدہ کرنے کی حکمت عملی کے تحت کام کیا گیا ہے ۔ اب جبکہ عدالتوں سے کورونا وائرس سے نمٹنے کے طریقہ کار اور حکومت کے اقدامات پر پھٹکار پڑنے لگی ہے تو حکومت کو اپوزیشن جماعتوں کی ملک میں موجودگی کا احساس ہونے لگا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ کل ایک کل جماعتی اجلاس دہلی میں طلب کیا گیا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ حکومت اس اجلاس میں کورونا وائرس سے نمٹنے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کا منصوبہ رکھتی ہے ۔ حالانکہ یہ اجلاس وزیر اعظم کو طلب کرنا چاہئے تھا لیکن وزیر داخلہ نے طلب کیا ہے تاہم اس صورت میں بھی اپوزیشن کو اجلاس میں اپنی ذمہ داری ادا کرنے کی ضرورت ہے اور حکومت کو اس کی خامیوں سے واقف کروانا چاہئے ۔
گذشتہ تین ماہ کے دوران حکومت نے جس من مانی انداز سے فیصلے کئے ہیں اور جو کام چلاو انداز اختیار کیا تھا اس کی خامیوں کو اپوزیشن کو حکومت کے سامنے واضح کرتے ہوئے اس وائرس پر قابو پانے اور اس وائرس کی وجہ سے مشکلات کا شکار عوام کے مسائل کی یکسوئی کیلئے اقدامات کرنے کی ٹھوس اور جامع تجاویز پیش کرنے کی ضرورت ہے ۔ حکومت کو آئینہ دکھاتے ہوئے اسے عوام کیلئے کام کرنے کیلئے اس کی ذمہ داری کا احساس دلانے کی ضرورت ہے ۔ اپوزیشن جماعتوں کو اب اس اجلاس کے ذریعہ حکومت کو اس کی خامیوں کا احساس دلانے کا موقع ملا ہے تو اس سے استفادہ کرتے ہوئے ایسی جامع تجاویز پیش کرنے کی ضرورت ہے جن کے ذریعہ ملک او ر عوام کو اس بحران کی کیفیت سے نجات دلائی جاسکے ۔