ایس سی نے بنگال انتخابات میں ’جئے شری رام‘ کے نعرے پر امتناع عائد کرنے کی مانگ پر مشتمل پی ائی ایل کو کیامسترد

   

مفاد عامہ کی ا س درخواست میں کہاگیا تھا کہ ”جئے شری رام“ کا نعرہ لگانا اور دیگر مذہبی نعروں کی وجہہ سے عدم روادری کی صورتحال پیدا ہورہی ہے


نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے منگل کے روز ایک مفاد عامہ کی درخواست کو مستر کردیا جس کے ذریعہ ایک سیاسی جماعت کو مغربی بنگال کے انتخابات کے دوران جئے شری رام کا نعرہ لگانے سے روکنے کی مانگ اور الیکشن کمیشن کے ریاست میں اٹھ مراحل میں انتخابات کرانے کے فیصلے کو چیالنج کیاگیاتھا۔

چیف جسٹس ایس اے بابڈی اور جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی راما سبرامنین پر مشتمل ایک بنچ نے درخواست گذار وکیل منوہر لال شرما کو بتایاکہ اگر انہیں محسوس ہوتا ہے کہ عوامی ایکٹ کی نمائندگی کے تحت کسی انتخابی ضابطہ کی خلاف ورزی ہوئی ہے تو وہ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں۔

شرما نے اپنی بحث میں کہاکہ وہ مذہنی جذبات کو مجروح کرنے کے خلاف ہیں اور حوالہ دیا کہ ایک سیاسی جماعت مسلسل جئے شری رام کے نعرے کا استعمال کررہی ہے۔

شرما نے عدالت عظمیٰ سے استدلال کیاکہ وہ اس مذہبی سرگرمی اور مغربی بنگال انتخابات کے دوران مذہبی نعروں پر روک لگائیں۔ بنچ نے زوردے کر کہاکہ عدالت عظمیٰ صحیح فورم نہیں ہے اس کے لئے آپ کو ہائی کورٹ جانا پڑے گا۔

اس درخواست میں سی بی ائی کو مغربی بنگال کے اسمبلی انتخابات کے دوران مبینہ مذہبی نعرہ لگانے والوں کے خلاف ایک ایف ائی آر درج کرنے کی بھی مانگ کی ہے۔مفاد عامہ کی ا س درخواست میں کہاگیا تھا کہ ”جئے شری رام“ کا نعرہ لگانا اور دیگر مذہبی نعروں کی وجہہ سے عدم روادری کی صورتحال پیدا ہورہی ہے۔

شرما نے اصرار کیاکہ یہ ائی پی سی اور نمائندہ برائے مذکورہ عوامی ایکٹ1951کے تحت ایک جرم ہے۔معاملے کی جزوی سنوائی کے بعدمذکورہ بنچ نے کہاکہ ”ہم آپ سے اتفاق نہیں کرتے ہیں‘ ہم نے سارے معاملے کا مطالعہ کیاکہ’مسترد کیاجاتا ہے“۔

درخواست میں کہاگیاتھا کہ ”آیابھڑکاؤ نعرے ’جئے شری‘ کا انتخابی فائدہ کے لئے استعمال اور دیگر معاملات کے لئے بھی ایس 123(3)اور125برائے عوامی ایکٹ نمائندگی 1951کی خلاف ورزی نہیں ہے“۔

شرما نے کہاکہ مغربی بنگال میں 8مراحل میں انتخابات کرانا ائین کے ارٹیکل 14کے تحت حقوق اور مساوات کی خلاف ورزی ہے۔

اسی وقت میں کیرالا‘ تاملناڈو اور پانڈیچری میں منعقد ہونے والے انتخابات کی طرف بھی انہوں نے اشارہ کیاجہاں پر ایک مرحلہ میں انتخابات کرائے جارہے ہیں اور آسام کے انتخابات کا بھی ذکر کیاجہاں پر تین مراحل میں انتخابات منعقد کئے جارہے ہیں۔

درخواست میں کہاگیاکہ”اب تک اس قسم کا کوئی قانون نہیں بنایاگیاہے جس کے ذریعہ الیکشن کمیشن کو اپنے اختیارات کے ساتھ ایک غیرمساوی طریقہ اختیار کرتے ہوئے 5ریاستوں میں انتخابات اپنی مرضی کے مطابق کراسکے“۔