بابری مسجد ٹائٹل سوٹ -ڈاکٹر قاسم رسول الیاس صاحب

,

   

کل سپریم کورٹ کی بنچ کے سامنے رام جنم بھومی پنر ودھار سمیتی جس کے سرپرست سوامی سرویانند ہیں کے وکیل مسٹر مشرا نے اپنی کل کی بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنے موقف کی تائید میں اطالوی سیاح مسٹر منوچی کی کتاب “ہسٹوریا مغل” کی کتاب کو پیش کیا۔ جس پر مسلم فریقوں (مسلم پرسنل لا بورڈ و جمعیت علماء ہند) کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیو دھون نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب کورٹ میں داخل نہیں ہے لہذا اس کو پیش نہیں کیا جا سکتا۔ جس پر مسٹر مشرا نے کہا کہ یہ کتاب بعد میں چھپی ہے اور چونکہ ایک تاریخی دستاویز ہے اور اس کیس سے متعلق ہے لہذا کورٹ مجھے اسے پیش کرنے کی اجازت دے۔ اس پر کورٹ نے انھیں اجازت دی انھوں نے کہا کہ اس کتاب سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اورنگ زیب نے اودھ کے علاقہ کے چار پانچ مندر توڑے تھے جس میں متنازعہ جگہ بھی شامل تھی۔

انھوں نے آئین اکبری کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئین اکبری میں ایودھیا میں پیغمبروں کی قبروں کا ذکر ہے لیکن بابری مسجد جیسی اہم مسجد کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہاں کوئی بابری مسجد تھی ہی نہیں۔ اس کے بعد انھوں نے تزک بابری کے کچھ حصے پڑھ کر سنائے اور کہا کہ بابری مسجد پر جو تغرہ لگا ہوا تھا اس کا کوئی ذکر نہیں ملتا۔ ایسا لگتا ہے کہ بعد میں فرضی طور پر اورنگ زیب کے زمانے میں بنا کر لگایا گیا۔ عدالت نے پوچھا تو آپ کا کہنا ہے کہ یہ متنازعہ عمارت اورنگ زیب نے بنائی تھی۔ مسٹر مشرا نے جواب دیا کہ ہاں اور یہی بات الہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس سریدھر اگروال نے اپنے فیصلے میں لکھی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ بابر نامے کی کتنی صفحات غائب ہیں بالخصوص فروری سے ستمبر تک کہ لہذا بابر کا اجودھیا جانا یا اس کے ذریعہ مسجد کی تعمیر کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

اس کے بعد ایڈوکیٹ مشرا نے کئی حدیثیں پیش کیں اور اسلامک لا سے حضور ﷺ کے زمانے کے واقعات پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کا واضح موقف ہے کہ مسجد کی زمین وقف کی زمین ہی ہوتی ہے کسی ناجائز زمین پر مسجد تعمیر نہیں ہو سکتی۔ اس پر عدالت نے ان سے کہا کہ اس پر آپ بحث نہ کریں پہلے مسلم فریقوں کو اپنی بحث کر لینے دیں اور ان کا جواب دیتے ہوئے آپ یہ مسئلہ اٹھا سکتے ہیں۔ کل بھی مسٹر مشرا کی بحث جاری رہے گی۔ عدالت میں مسلم فریقوں( مسلم پرسنل لا بورڈ اور جمعیت علما ہند ) کے مشترکہ وکیل سینئر ایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیو دھون کے علاوہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ میناکشی اروڑا اور سینئر ایڈوکیٹ اور مسلم پرسنل لا بورڈ کے سیکریٹری ایڈوکیٹ ظفر یاب جیلانی موجود تھے۔ ان کے علاوہ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ میں شکیل احمد، ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد، ایڈوکیٹ اعجاز مقبول، ایڈوکیٹ ارشاد احمد، ایڈوکیٹ فضیل احمد ایوبی کے علاوہ ان تمام وکلا کے جونئیر بھی موجود تھے ۔

ڈاکٹر قاسم رسول الیاس صاحب کنوینر بابری مسجد کمیٹی آل انڈیا مسلم پرسنل ل بورڈ)

_سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ_