برآمدت پر امتناع کے ساتھ روس کا جوابی وار

,

   

تقریبا48ممالک پر اس کا اثر پڑیگا
نئی دہلی۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق مصنوعات کی ایک سیریز کی برآمدت پر 2022کے اختتام تک امتناع عائد کرتے ہوئے یوکرین پر حملے کے خلاف مغرب کی پابندیوں کا روس نے جوابی حملہ کیاہے۔

ان پابندیوں میں ٹیلی کام‘ میڈیکل‘ گاڑیاں‘ زراعت‘ الکٹرکل آلات‘نیز جنگلات کا کچھ مصنوعات جیسے لکڑی شامل ہے۔ وزرات معیشت نے کہاکہ مزید اقدامات میں روسی بندرگاہوں سے خارجی پانی کے جہاز پر پابندیاں شامل رہیں گے۔

اس میں کہاگیا ہے کہ”یہ اقدامات روس پر عائد کئے گئے پابندیوں کا منطقی جواب ہے“۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطا بق وزرات نے مزیدکہاکہ یہ امتناعات ”غیر دوستانہ کاروائیاں کرنے والے“ ممالک پر پابندیو ں کا ”مقصد“معیشت کے اہم شعبوں کو بلاتعطل کام کو یقینی بناناتھا“۔

مغرب میں حکوتوں نے روس اور روس کے قریبی سمجھے جانے والے دوستوں پر سخت پابندیاں نافض کی ہیں جس میں قابل ذکر تیل کی خریدی ہے۔

امریکہ اور یوروپی یونین کے بشمول 48ممالک پر اس کا اثر پڑیگا۔روسی وزیراعظم میکھائیل میسہوتن نے کہاکہ یہ پابندیاں روس میں کام کررہی غیر ملکیوں کمپنیو ں کے مصنوعات کی برآمدت پر بھی رہے گا۔

مذکورہ چیزوں میں کاریں‘ ریلو ے کیریجس‘ او رکنٹینرس بھی شامل ہیں۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یہ بات ایسے وقت سامنے ائی ہے کہ جب روس کے سابق صدر دیمتری میڈیوڈیو نے متنبہ کیاتھا کہ مغربی ممالک کے کمپنیاں اثاثوں جو روس سے نکلتے ہیں انہیں قومیائی بنایاجاسکتا ہے۔

کیٹر پلر‘ اور رائیو ٹائنٹو‘ اسٹار بکس‘ سونی‘ یونیلیور‘ اور گولڈ مین ساچیس جیسے بڑی صنعتوں اور کاکنی نے یاتو ملک چھوڑ رہی ہیں یا پھر سرمایہ کار ی پر روک لگادیاہے۔

چہارشنبہ کے روز ماسکو نے قانون کو منظوری دی ہے جو روس چھوڑنے والے کمپنیوں کے اثاثوں کو قومیانے بنانے کی جانب پہلا قدم ہے۔