بنگلورو میں مارپیٹ اور انتباہ’ہندوؤں کا کھانا دینے کی ضرورت نہیں ہے‘۔

,

   

بی جے پی ورکرس پر الزام ہے کہ انہوں نے مسلم سماجی جہدکاروں کے ایک گروپ کی کرکٹ بیاٹ سے اس وقت مارپیٹ کی جب وہ نارتھ ایسٹ بنگلورو کے سلم علاقے میں راشن کٹس تقسیم کررہے تھے‘ان سے کہاگیا کہ انہیں ”ہندوؤں میں کھانا دینے کی ضرورت نہیں ہے‘۔

بنگلورو۔ ایک ایسے وقت میں یہ حملہ ہوا ہے جب بی جے پی حامیوں پر الزام لگایاجارہا ہے کہ وہ جان بوجھ کر سی او وی ائی ڈی 19کے پھیلاؤ کا مسلمانوں کو ”کرونا جہاد“ کے حوالے سے ذمہ دار ٹہرارہے ہیں اور کچھ تبلیغی جماعت کے ممبرس کو گولی ماری گئی ہے‘ چیف منسٹر بی ایس یدایورپا کی جانب سے اس وباء کے لئے مسلمانوں کی شبہہ کو خراب کرنے کے خلاف وراننگ کے بعد بھی یہ کام کیاجارہا ہے۔

سوارج ابھیان کے لئے بنگلور و میں کام کرنے والی جنرل سکریٹری زرین تاج نے کہاکہ پیر کے روزان پر بیاٹ سے حملہ کیاگیا او را س سے دودن قبل کرونا وائرس کو پھیلانے کے لئے”کھانے پر تھوک کر دینے“ کا بھی ان پر الزام عائد کیاگیا ہے۔

پولیس نے نامعلوم افراد پر مقدمہ درج کیاہے مگر اب تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں ائی ہے۔زرین نے کہاکہ ”بی جے پی ورکرس“ کی جانب سے کارکنوں پر حملہ کیاگیا جس میں ان کے دوست اور فیملی ممبرس بھی شامل تھے‘ جس کی وجہہ سے ان کے 23سالہ بیٹے سید تبریز کے ساتھ پر چوٹ لگی ہے اور دیگر کئی لوگ بھی زخمی ہوئے ہیں۔ مذکورہ کارکن واضح مذہبی شناخت زیب تن کئے ہوئے تھے۔

زرین نے ٹیلی گراف سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ”ہم نے انہیں بتایا کہ ہم صرف غریبوں کو کھانا فراہم کررہے ہیں‘ مگر انہوں نے ہم پر حملہ کیا اور ہمیں ہندوؤں کو کھانا فراہم نہ کرنے کا انتباہ دیا ہے“۔

ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے کچھ لیڈران او رسوشیل میڈیا صافرین کی جانب سے دہلی میں پیش ائے تبلیغی جماعت کے اجتماع کے حوالے سے مسلمانوں کی شبہہ کو بگاڑنے کی مہم کا یہ نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ 4اپریل کے روز جب سماجی جہدکار مردوں کے ایک گروپ پر پہلی مرتبہ انہوں نے حملہ کیاتھا ”اس وقت انہوں نے ہمیں دہلی کے تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کے بعد واپس لوٹنے کا الزام لگایاتھا اور کہاکہ ہم ہر کسی کے کھانے میں تھوک کر کھانا سربراہ کررہے ہیں“۔

پھر اس کے بعد مذکورہ گروپ سلم علاقوں کے لوگوں میں پکاہوا کھانا تقسیم کرنے کے لئے کہا‘ جنھوں نے ہم سے کہاتھا کہ وہ سوکھے راشن کو ترجیح دیں گے۔

زرین نے کہاکہ ”جب میں نے انہیں بتایاکہ ہم صرف غریبوں او ربے گھر افراد کو کھانا تقسیم کررہے ہیں توانہوں نے ہم سے کہاکہ ہم اپنی کمیونٹی میں کھانے کی تقسیم عمل میں لائیں“۔

زرین نے مزیدکہاکہ”انہوں نے پولیس کو بلایا اورہمیں گرفتار کرنے کا استفسار کیا۔ مگر جب ہم پولیس اسٹیشن گئے اور ہمارے کام کے متعلق انہیں بتایا تو پولیس نے ہماری ستائش کی۔ ہمارا شکریہ ادا کیا اور کھانے کی تقسیم کے لئے ہمیں سکیورٹی فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی“۔

زرین اور ان کے گھر والوں نے 5اپریل کے روز گھر میں رہنے کا فیصلہ کیا مگر 6اپریل کے روز وہ سوکھے راشن کے ساتھ سلم بستی کی طرف روانہ ہوگئے۔

حالانکہ سوارج ابھیان جس کی قیادت یوگیندر یادو کرتے ہیں اور ان کے ساتھ پرشانت بھوشن بھی شامل ہیں پکاہوا کھانا سربراہ کررہے ہیں‘ زرین نے اپنے فیملی ممبرس اور دوست احباب کی مدد سے فنڈ اکٹھا کرنا شروع کیااور راشن کٹس کی تقسیم کو یقینی بنایا۔

مگر جب وہ سلم بستی میں راشن کٹس کی تقسیم کے لئے گئے تو ان پر دووبارہ حملہ کیا گیا اورانہیں تبلیغی جماعت کے حوالے سے نشانہ بنایاگیا۔ کرناٹک کے بی جے پی قائدین کی جانب سے تبلیغی جماعت کے حوالے سے بے تکے بیان کا سلسلہ چل پڑا ہے جس کے نتیجے میں اس قسم کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔

ایک روز قبل بی جے پی اسٹیٹ جنرل سکریٹری اروند لیمبا ولی نے کہاکہ تھا کہ”جو کوئی تبلیغی جماعت کا اجتماع میں شرکت کے لئے گئے تھے اور اسپتال جانے سے انکار کررہے ہیں انہیں جیل میں بند کردیاجائے“۔

یداورپا کے قریبی لوک سبھا کے رکن شوبھا کرندھالجے نے پچھلے ہفتہ دعوی کیاتھا کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کی وباء کے پھیلاؤ کے لئے ایک سازش کی جارہی ہے۔

تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کرنے والے 800لوگوں کو حکومت نے کرناٹک میں قرنطین میں رکھا ہے اور اپیل کی ہے کہ اگر کوئی چھو ٹ گیاہے تو آگے ائے۔

چیف منسٹر کی درخواست پر کوئی عمل نہیں کررہا ہے۔ کانگریس کے ریاستی ترجمان وی ایس اگرپا نے کہاکہ تبلیغی جماعت پر بی جے پی اس لئے الزام لگارہی ہے کیونکہ مرکز ی حکومت سی او وی ائی ڈی 19پر قابوپانے میں پوری طرح ناکام ہوگئی ہے