بھاگیشوار دھام کے دھریندر شاستری کا کہنا ہے کہ ”پاکستان کو بھی ایک ہند و قوم بنائیں گے“

,

   

سورت میں عوام کی ایک بڑی تعداد سے خطاب کرتے ہوئے ہفتہ کے روز دھریندر شاستری نے یہ ریمارکس کئے ہیں۔
سورت۔ بھاگیشوار دھام کے دھریندر شاستری نے کہاکہ اگر گجرات کی عوام متحدہ رہتی ہے تو پاکستان کو بھی ایک ہندو قوم میں ہم تبدیل کردیں گے۔سورت میں عوام کی ایک بڑی تعداد سے خطاب کرتے ہوئے ہفتہ کے روز دھریندر شاستری نے یہ ریمارکس کئے او رکہاکہ ”آج تک اس دن بھی گجرات کی عوام متحدہ ہوجاتی ہے‘ نہ صرف ہندوستان بلکہ ہم پاکستان کو بھی ایک ہند قوم بنادیں گے“۔

پچھلے ماہ خود ساختہ سنت ’بابا بھاگیشوار‘ دھریندر شاستری کو ان کے ریمارک کے ”بہار ہندوراشٹر کی آگ بھڑکائے گا“ پر بہار چیف منسٹر نتیش کمار نے تنقید کی او رکہاتھا کہ دھریندر شاستری کے اس بیان کی ”کوئی اہمیت“ نہیں ہے۔

دھریندر شاستری کے ریمارک کی مذمت کرتے ہوئے نتیش کمار نے کہاتھا کہ ”آزادی کی جدوجہد کے بعد مذکورہ ائین وجود میں آیا اور ہر کسی نے اس دئے گئے نام کو قبول کیاہے۔ جہاں پریہ سب کہنے والا آزادی کی جدوجہد کے وقت پیدا ہوئے تھے؟ایسے کہنے کی ضرورت کیاہے؟ آپ جو مذہب پر چلنا چاہتے ہیں چلیں۔ مگر دوبارہ نام رکھنے کی تجویز تعجب خیز ہے۔ کیاایسا ممکن بھی ہے؟“۔

بہار چیف منسٹر نے مزید کہا کہ ”بہار میں ہم یقینی بنارہے ہیں ہر کسی کو اپنی عبادت کا حق ہے جو وہ کرنا چاہتا ہے کرے‘ مگر کسی کو ایک دوسرے کے عقائد میں مداخلت نہیں کرنا چاہئے۔ اگر کوئی اپنی مرضی سے کچھ کہتا ہے تو اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے“۔

درایں اثناء بہار کے سابق چیف منسٹر او رآر جے ڈی کے قومی صدر لالو پرساد یادو سے دھریندر شاستری کے متعلق جب پوچھا گیاکہ پٹنہ میں تقریب کرنے سے نہیں روکا گیاتو لالو نے کہاکہ ”کون ہے بابا بھاگیشوار؟ کیاوہ ایک بابا ہے“۔

ان کے بیٹے او ربہار کے منسٹر تیج پرتاب یادو نے بھی شاستری کو تنقید کا نشانہ بنایا او رکہاکہ ایسے کسی بابا کو وہ نہیں جانتے وہ صرف ”دیوراہا بابا“ جانتے ہیں جس کے اشرواد سے ان کی پیدائش ہوئی ہے ’یہ بابا بہاریوں کی تذلیل کررہا ہے اور انہیں ”پاگل“ قراردے رہا ہے۔

یہاں بہار میں ”کرشنا راج“ اور ”عظیم اتحاد کاراج“ ہے۔ ملک میں تقسیم کی یہ سیاست کی جارہی ہے“ ایسا تیج پرتاب نے الزام لگایاہے۔

بتایاجارہا ہے کہ پیر کے روز پٹنہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دھریندر شاستری نے یہ بیان دیاتھا‘ ایک دن قبل ’دیویا دربا“ کو منسوخ کردیاگیا تھا جس کے بعد اس تقریب میں عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی تھی۔