بھوک ہڑتال کے دوران ایفلو طلبہ کو پولیس نے کیاگرفتار

,

   

حیدرآباد۔ انگلیش اور غیرملکی لسانی یونیورسٹی(ایفلو) حیدرآبادکے طلبہ کو عثمانیہ یونیورسٹی پولیس اسٹیشن کے جوانوں نے اتوار کی شام زبردستی گرفتارکرلیاہے۔

ہاسٹلس‘ لائبریری او رکیمپس میں دیگر سہولتیں طلبہ کے لئے بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مذکورہ اسٹوڈنٹس 24گھنٹوں سے زائد کی ایک بھوک ہڑتال پر تھے۔

مذکورہ بھوک ہڑتال 15بجے دوپہر یونیورسٹی کی گیٹ نمبر2کے باہر شروع ہوئی تھی۔ ایفلو کے طلبہ نے پچھلے ایک ماہ میں اسی مطالبے کے ساتھ دو مرتبہ احتجاج دھرنے پر اب تک بیٹھا بھی ہے۔

دونوں اوقات میں انتظامیہ او راسٹوڈنٹس کے ساتھ بات چیت ہوئی‘ مگر کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔مذکورہ یونیورسٹی انتظامیہ نے اس مسلئے کو حل کرنے اور کیمپس کو دوبارہ مرحلہ وار ی اساس پر کھولنے کا وعدہ کیا اور طلبہ کو ہاسٹل میں رہائش کی ضرورت پر مشتمل تفصیلی تجاویز کی فہرست پیش کرنے کا بھی استفسار کیاتھا۔

مذکورہ طلبہ نے کہاکہ تفصیلی تجاویز داخل کرنے کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے اس تجاویز پر کوئی ردعمل نہیں ملا ہے۔

اسٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی (ایس اے سی) طلبہ کی مشترکہ تنظیم جو ہاسٹل اور لائبریری کی سہولتیں بحال کرنے کے مسلئے پر خصوصی طور پر کام کرنے کے مقصد سے تشکیل دی گئی ہے نے ایک سروے منعقد کیاجس میں یونیورسٹی کے1300مضبوط طلبہ آبادی میں سے 845شامل ہوئے تھے۔

اس سروے کی تفصیلات ان تجاویز کے ساتھ شامل کردئے گئے جو 18فبروری 2021کو انتظامیہ کے حوالے کئے گئے تھے۔

ایس اے سی کی جانب سے منعقدہ سروے میں 522طلبہ نے ذکر کیاتھا کہ انہیں ہاسٹل کی فوری ضرورت ہے‘ جو درج اسٹوڈنٹس کا 40فیصد حصہ ہیں۔

یوجی سی کے تازہ گائیڈ لائنس میں کسی بھی وقت میں 50فیصد اسٹوڈنٹس کو بھی منظوری دی گئی ہے۔

سروے کے نتائج اور یوجی سی کے گائیڈ لائنس کو ایس اے سی نے ایک ساتھ ملاکر یونیورسٹی انتظامیہ کو پیش کیاتھا۔

مذکورہ یونیورسٹی انتظامیہ کا الزام ہے کہ غیرذمہ دار طاقتوں نے اپنے مطالبات کی یکسوئی کے لئے دھرنے پر بیٹھنے کے لئے مجبور کیاہے۔

طلبہ نے بھی الزام لگایاکہ انتظامیہ ہماری بات سننے کے لئے ہی تیار نہیں ہے‘ بالخصوص پسماندہ پس منظر سے تعلق رکھنے والوں سے بالکل بات نہیں کرنا چاہارہے ہیں۔

اتوار کے روز14طلبہ 5.25بجے کے قریب گرفتار کرکے عثمانیہ یونیورسٹی پولیس اسٹیشن لے گئے تھے