بہار منسٹر کی”رام چرتر مانس“ تنازعہ کے سبب مشکلات میں اضافہ

,

   

بی جے پی پیشین گوئی کے طور پر بیانات دینے سے گریز کررہی ہے اس کے قائدین منسٹر کو ہٹانے کی مانگ کررہے ہیں۔
پٹنہ۔ بہار کیو زیر تعلیم چندرشیکھر کی’رام چرتر مانس“ کتاب کے متعلق نازیباریمارکس کے سبب مشکلات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

ریاست کے ایک ضلع میں متعدد پٹیشنیں داخل کی گئی ہے‘ جس میں آرجے ڈی لیڈر پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایاجارہا ہے‘ حالانکہ پارٹی نے اپنے لیڈر کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہونے کایہ کہتے ہوئے اعادہ کیاہے کہ بی جے پی کی طرف سے نمائندگی کرنے والے ”کمانڈال ویدیس“کا درحقیقت وزیر نے تردید کی ہے۔ کمانڈال ان لوگوں کی طرف اشارہ کرتی ہے جو اس کااستعمال کرتے ہیں جو سالوں سے ہندوتوا سیاست کا استعارہ بن گیاہے۔

درخواستیں مظفر نگر کی ایم پی ایم ایل اے خصوصی عدالت میں وکلاء سدھیر کمار اوجھا اور راجیو کمار نے دائر کی اس کے علاوہ غریب ناتھ مندر کے ’مہنت‘ ابھیشک پاٹھک اور ایک مقامی تنظیم کے ہندو لیڈر شیام سندربھی پٹیشن دائر کی ہے۔

انہوں نے ائی پی سی کی متعلقہ دفعات کا حوالہ دیتے ہوئے آر جے ڈی لیڈر کے خلاف”جان بوجھ کر ہندو جذبات کی توہین‘ کامقدمہ چلانے کی گوہار لگائی ہے۔

عدالت نے 25جنوری کے روز معاملے پر سنوائی کے لئے تاریخ مقرر کی ہے۔ اسی طرح کی درخواست بیگوسرائی میں چیف جوڈیثرل مجسٹریٹ کی عدلت میں ایڈوکیٹ امریندر کمار امر نے بھی دائر کی ہے۔

مذکورہ درخواست گذار نے رپورٹرس کو بتایاکہ ”مناسب تاریخ پر عدالت اس معاملے پر سنوائی کریگی“۔ مذکورہ وزیر ’رام چرتر مانس‘ کے اس حصہ کو اجاگر کیا جس میں نچلی ذات والوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو فروغ دیاگیاہے اور صحافیوں کا سامنا کرنے پر انہوں نے آر ایس ایس نظریہ ساز ایم ایس گولوالکر کی ’بنچ آف تھاؤٹس‘ کے علاوہ ”منوسمرتی“ اور رامائن کے مشہور ورژن کو چھیڑ تے ہوئے ایک نیا تنازعہ کھڑا کردیاہے۔

بی جے پی پیشین گوئی کے طور پر بیانات دینے سے گریز کررہی ہے اس کے قائدین منسٹر کو ہٹانے کی مانگ کررہے ہیں۔چیف منسٹر نتیش کمارکی جے ڈی یو نے یہ محسوس کیاہے کہ معاملہ بہت گرم ہوتا جارہا ہے انہوں نے منسٹر کومشورہ دیاکہ وہ اس طرح کے بیانات دینے سے خود کوبچائیں جس سے یہ تاثر پیدا ہو کہ برسراقتدار”مہاگٹھ بندھن“ کے پاس ’سناتھن دھرم‘ کا احترام نہیں ہے۔

تاہم ڈپٹی چیف منسٹر تیجسوی یاد و جو اپنے والد او رآر جے ڈی کے بانی لالو پرسادیادو کے جانشین ہیں‘ اس معاملے پر صحافیوں کے سوالات کو مسترد کردیاہے۔رپورٹرس کو تیزی کے ساتھ یہ کہتے ہوئے یادو آگے بڑھ گئے کہ ”سینئر لیڈر شرد یادو کی موت کا انہیں صدمہ ہے۔

میں دہلی جارہاہوں تاکہ اس غم کی گھڑی میں ان کے گھر والوں کے ساتھ کھڑا رہ سکوں“۔آر جے ڈی کے ریاستی صدر جگد آنند سنگھ جس کے متعلق پرسا د اور یادو کی آنکھیں اور کان کہاجاتا ہے نے کہاکہ پارٹی اپنے لیڈر کی دفاع کے لئے تیار ہے۔پٹنہ میں پارٹی دفتر کے اندر رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے سنگھ نے کہاکہ ”وزیرتعلیم کے ساتھ میں کھڑا ہوں۔

ان کے الفاظ نے کمنڈال ویدوں کا جھنجھوڑ دیا ہے۔ میں یہ کہہ رہاہوں کہ پارٹی ان کے قول وفعل پر قائم ہے“۔درایں اثناء سینئر جے ڈی (یو) ممبر اوروزیرتعمیرات عمارت اشوک چودھری جو چیف منسٹر کے قریبی مانے جاتے ہیں نے دعوی کیا کہ کابینہ وزیر کایہ بیان ”ہمارے لیڈر کی تمام عقائد او رروایتوں کے احترام کی پالیسی“ کے عین خلاف ہے۔

چودھر ی جو ایک دلت ہیں نے کہاکہ ”وزیرتعلیم کو چاہئے کہ وہ اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے میں احتیاط کریں۔ایک لائن کی بنیاد پر انہوں نے نتیجہ اخذ کیاہے۔ اگر رام چرتر مانس دلتوں اور اوبی سی کے تئیں توہین آمیز ہوتے تو شبری او رنشاد راج کیوت جیسے کردار میں موجود نہ ہوتے“۔

وزیر تعمیرات جو ماضی میں وزیرتعلیم بھی رہے ہیں نہ اس امید کا بھی اظہار کیاکہ چندرشیکھر اپنے بیانات سے اظہا ر لاتعلقی کریں گے ’جس سے یہ غلط تاثر پیدا ہورہا ہے کہ ”عظیم اتحاد“ سناتھن دھرم اوراس کے ماننے والوں کا احترام نہیں کرتا ہے۔