بہار میں انتقامی سیاست

   

بہار میں نتیش کمار حکومت بھی ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی کے اشاروں پر کام کرنے کیلئے مجبور ہوگئی ہے ۔ گذشتہ اسمبلی انتخابات میں جب نتیش کمار کی پارٹی جنتادل یو تیسرے نمبر پر چلی گئی اور بی جے پی نے انہیںچیف منسٹر برقرار رکھا اسی وقت یہ کہا جا رہا تھا کہ نتیش کمار اب اپنے طور پر فیصلے کرنے کی بجائے بی جے پی کے اشاروں پر ناچنے کیلئے مجبور ہوگئے ہیں اور ایسا کرتے ہوئے ہی وہ اپنی کرسی کو بچاسکتے ہیں۔ ساتھ یہ ہی قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی تھیں کہ مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے بعد نتیش کمار کو چیف منسٹر کی کرسی سے ہٹانے کیلئے بی جے پی کوئی نئی چال چل سکتی ہے ۔ اب جبکہ سارے ملک میں کورونا نے تباہی مچائی ہوئی ہے اور افرا تفری کا ماحول پیدا کردیا ہے ملک کے عوام دوا اور آکسیجن جیسی بنیادی ضروریات کیلئے تڑپ رہے ہیںبہار میںانتقامی سیاست شروع ہوگئی ہے ۔ سابق رکن پارلیمنٹ پپو یادو کو ایک 31 سالقدیم کیس میمں گرفتار کرتے ہوئے جیل بھیج دیا گیا ہے ۔ جس کیس میں ان کی گرفتاری ہوئی ہے اس سے قطع نظر در اصل پپو یادو نے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ راجیو پرتاپ روڈی کا پردہ فاش کرنے کی جرات کی تھی اور شائد یہی وجہ ہے کہ بی جے پی نے نتیش کمار کے ذریعہ انتقامی کارروائی کو یقینی بنایا ہے ۔ در اصل راجیو پرتاپ روڈی کے گھر یا ان کے کسی رشتہ دار کے گھر سے تقریبا 50 ایمبولنس گاڑیاںدستیاب ہوئی ہیں۔ ان ایمبولنس گاڑیوںکو ڈھانک کر رکھ دیا گیا تھا ۔ ایسے وقت میںجبکہ سارے ملک میںاور خود ریاست بہار میں افرا تفری کا ماحول ہے اور لوگ ایمبولنس یا اسٹریچر یا بستر نہ ملنے کی وجہ سے مرتے جا رہے ہیںان ایمبولنس گاڑیوںکو چھپا کر اور ڈھانک کر رکھا گیا تھا اور انہیں عوام کی سہولت کیلئے استعمال نہیں کیا گیا تھا حالانکہ ان کی خریداری ہی عوام کو سہولت فراہم کرنے کیلئے کی گئی تھی ۔ ہمارے نیشنل میڈیا کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ایسی حرکتوں کا پردہ فاش کریں لیکن ہمارا میڈیا تو نام نہاد اور زر خرید میڈیا ہگیا ہے اور حکومت کے تلوے چاٹنے سے ہی اسے فرصت نہیںہے۔ اسی لئے پپو یادو نے خود یہ پردہ فاش کیا اور عوام کے سامنے حقیقت کو پیش کردیا ۔

انتہائی افسوس کی بات یہ ہے کہ پپو یادو کی جانب سے کئے گئے اس پردہ فاش کے بعد سارے معاملے کی تحقیقات کی جاتی۔ ایمبولنس گاڑیوں کو روکے رکھنے کی وجہ کا پتہ چلایا جاتا ۔ اور ایسا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جاتی ۔ تاہم ایسا کچھ نہیںہوا بلکہ راجیو پرتاپ روڈی کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی اور یہ بچکانہ عذر پیش کردیا گیا کہ ڈرائیورس کی عدم دستیابی کی وجہ سے ایمبولنس گاڑیوںکووہاں رکھا گیا تھا ۔ یہ عذر کسی کیلئے بھی قابل قبول نہیں ہوسکتا لیکن ہمارے زر خرید میڈیا نے اور بی جے پی کے تمام ذمہ داروں نے اس بچکانہ عذر کو نہ صرف قبول کرلیا بلکہراجیو پرتاپ روڈی کو کلین چٹ دیتے ہوئے اس پردہ فاش کی سزا پپو یادو کو ایک تین دہے قدیم کیس میں گرفتار کرتے ہوئے دی ہے اور انہیںجیل بھیج دیا گیا ہے ۔ افرا تفری اور عالمی وباء کے اس ماحول میںعوام کے کاز کیلئے جدوجہد کرنے والوں کو جیل بھیجا جا رہا ہے اور عوام کو طبی سہولیات سے محروم کرنے والوںکو بچایا جا رہا ہے تو یہ عوام کی تائیدسے ایک بھونڈا مذاق ہی کہا جاسکتا ہے ۔ بی جے پی ہو یا نتیش کمار ہوںدونوںکو مرکز اور بہار میںاقتدار ملا ہے تو عوام کے ووٹوں سے ملا ہے اور آج عوام کو ہر طرح کی مدد کی ضرورت ہے ۔ لوگ ایک ایک آکسیجن سلینڈر کیلئے ایڑیاں رگڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔مریضوںاور نعشوںکو منتقل کرنے کیلئے ایک ایمبولنس کا ملنا تک دشوار ہوگیا ہے اور ایسے میںدرجنوںایمبولنس گاڑیوںکو چھپا کر اور ڈھانک کر رکھنے والوں کو کلین چٹ دی جا رہی ہے ۔
جن عہدیداروں کے علم میںایمبولنس کو چھپائے جانے کا علم تھا ان کے خلاف کارروائی کرنے اور خود راجیو پرتاپ روڈی سے پوچھ تاچھ کرنے کی بجائے اس کا پردہ فاش کرنے والوںکو جیل بھیجتے ہوئے نتیش کمار نے یہ ثبوت دیدیا ہے کہ اب وہ اپنے طور پر فیصلے کرنے کے مختار نہیں رہ گئے ہیں بلکہ وہ بی جے پی کے اشاروں پر کام کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ انہیں بہار کے عوام کو راحت اور سہولت پہونچانے سے زیادہ بی جے پی اور اس کے قائدین کو مطمئن کرنے کی زیادہ فکر لاحق ہے کیونکہ ایسا کرتے ہوئے ہی وہ اپنی کرسی کو بچا سکتے ہیں۔اپنی کرسی کو بچانے کیلئے ہی نتیش کمار بھی اب انتقامی سیاست کی بی جے پی کی روش کو فروغ دینے اور آگے بڑھانے پر مجبور ہوگئے ہیںجو ان کی سیاسی کمزوری کی مثال ہے ۔