بہار میں تبدیلی کے امکانات

   

صبح کے تخت نشین شام کو ملزم ٹہرے
ہم نے پل بھر میں نصیبوں کو بدلتے دیکھا
ہندی ریاست بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار سیاسی دھماکے کرنے میں شہرت رکھتے ہیں۔ اکثر و بیشتر اپنی جماعت کے اتحاد کو ایک جماعت سے ختم کرتے ہوئے دوسری جماعت سے اتحاد کرتے ہیں اور کبھی دوسری سے ختم کرکے پہلی سے جا ملتے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ نتیش کمار ایک بار پھر سیاسی دھماکہ کرنے جا رہے ہیں تاہم اس بار کا دھماکہ قدرے مختلف ہوسکتا ہے ۔ اب وہ کسی اتحادی جماعت کو تبدیل کرنے نہیں جا رہے ہیں بلکہ جو اتحادی جماعت ہے اس کو ذمہ داری سونپنے جا رہے ہیں۔ یہ اشارے ملنے لگے ہیں کہ نتیش کمار پارلیمانی انتخابات سے قبل قومی سیاست میں اہم رول ادا کرنے کی تیاری کررہے ہیں اور اس کیلئے وہ بہار میں چیف منسٹر کا عہدہ اپنے نائب اور راشٹریہ جنتادل کے لیڈر تیجسوی یادو کو سونپ سکتے ہیں۔ تیجسوی یادو بہار کے ڈپٹی چیف منسٹر ہیں اور جس وقت سے آر جے ڈی ۔ جے ڈی یو اور کانگریس میں اتحاد ہوا تھا اسی وقت سے یہ کہا جا رہا تھا کہ نتیش کمار پارلیمانی انتخابات سے قبل چیف منسٹر کا عہدہ تیجسوی یادو کو سونپ سکتے ہیں۔ تیجسوی یادو سابق چیف منسٹر لالو پرساد یادو کے فرزند اور ان کے سیاسی جانشین ہیں۔ وہ بہار میں راشٹریہ جنتادل کے سب سے قد آور لیڈر ہیں ۔انہوں نے گذشتہ اسمبلی انتخابات میں اپنے والد کی عدم موجودگی کے باوجود پارٹی کی قیادت کی تھی اور اپنی محنت اور جدوجہد کے ذریعہ انہوں نے بہار میں راشٹریہ جنتادل کو سب سے بڑی جماعت بنانے میں اہم رول ادا کیا تھا ۔ اپنوں کی مفاد پرستی کے نتیجہ میں راشٹریہ جنتادل محض چند نشستوں کے فرق سے ریاست میں برسر اقتدار آنے سے چوک گئی تھی ۔ اب ایسا لگتا ہے کہ بہار کے چیف منسٹرکا عہدہ سنبھالنے کا ان کا خواب شرمندہ تعبیر ہوکتا ہے ۔ نتیش کمار چیف منسٹر کا عہدہ تیجسوی یادو کو سونپتے ہوئے خود مرکزی سطح پر سرگرم ہوجائیں گے اور اپوزیشن جماعتوں کے انڈیا اتحاد کو حتمی شکل دینے اور مختلف امور کو قطعیت دینے کیلئے سرگرم ہوجائیں گے ۔ سیاسی حلقوں میں ابھی سے اس تعلق سے بے چینی کی کیفیت پیدا ہونے لگی ہے اور کئی گوشے اس تبدیلی کے باضابطہ اعلان کے شدت سے منتظر دکھائی دے رہے ہیں۔
خاص اور دلچسپ بات یہ ہے کہ نتیش کمار نے اقتدار کی تبدیلی کیلئے شائد 22 جنوری کی تاریخ کا تعین کرسکتے ہیں۔ اس تاریخ کی اہمیت اس لئے ہے کیونکہ اسی دن بی جے پی بھی آئندہ پارلیمانی انتخابات کیلئے سب سے بڑے حربہ کو اختیار کرنے والی ہے ۔ 22 جنوری کو ایودھیا میں رام مندر کا افتتاح ہونے والا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی اس افتتاح میں شرکت کرینگے ۔ رام مندر کا افتتاح ہندووں کے مذہبی جذبات سے تعلق رکھتا ہے ۔ سپریم کورٹ نے عقیدہ کے نام پر جو فیصلہ دیا ہے اس کے نتیجہ میں مندر کی تعمیر ہو رہی ہے ۔ اس تقریب کو مذہبی امور تک محدود رکھا جانا چاہئے تھا ۔ تاہم بی جے پی اس موقع سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی منصوبہ بندی کر چکی ہے ۔ اس کیلئے پارٹی کی جانب سے تیاریاں بھی کی جا رہی ہیں۔ ایسی صورتحال میں نتیش کمار کی جانب سے ایک طرح سے جوابی سیاسی وار کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے ۔ اطلاعات اگر درست ثابت ہوتی ہیں تو اپوزیشن جماعتوں کیلئے بھی 22 جنوری کی تاریخ اہمیت کی حامل ہو جائے گی ۔ اس کے ذریعہ سے اپوزیشن جماعتیں بھی تشہیر کے معاملے میں خاطر خواہ جگہ بنانے میں کامیاب ہوسکتی ہیں کیونکہ بہار میں چیف منسٹر کی تبدیلی کوئی چھوٹی سیاسی تبدیلی نہیںکہی جاسکتی ۔ خاص طور پر اس صورت میں جبکہ آر جے ڈی کو عنان اقتدار مل سکتے ہیں اور نوجوان لیڈر تیجسوی یادو چیف منسٹر بنائے جاسکتے ہیں۔ اس کے ذریعہ اپوزیشن جماعتوں کی صفوں میں اتحاد کو مزید مستحکم کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے ۔
مختلف گوشوں کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں کے انڈیا اتحاد میں اختلافات کو ہوا دینے کی اور غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے ۔ نتیش کمار اگر بہار کی ذمہ داری تیجسوی یادو کو سونپتے ہوئے خود مرکزی ذمہ داری نبھانے کیلئے زیادہ وقت دے پاتے ہیں تو اس سے اختلافات پیدا کرنے کی کوششوں کا ازالہ ہوسکتا ہے ۔ اس کے علاوہ انڈیا اتحاد کو حتی شکل دینے اور جن امور پر توجہ کی ضرورت ہے ان کو قطعیت دینے میں مدد مل سکتی ہے ۔ اتحاد کی مشترکہ حکمت عملی بنائی جاسکتی ہے اور تمام جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے اور ایک رائے پر متحد کرنے میں بھی نتیش کمار سرگرم رول ادا کرسکتے ہیں۔