بیشک جو لوگ ایذا پہنچاتے ہیں اللہ اور ا س کے رسول کو اللہ تعالیٰ انہیں اپنی رحمت سے محروم کر دیتا ہے

   

بیشک جو لوگ ایذا پہنچاتے ہیں اللہ اور ا س کے رسول کو اللہ تعالیٰ انہیں اپنی رحمت سے محروم کر دیتا ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور اس نے تیار کر رکھا ہے اُن کے لیے رسوا کن عذاب ۔ ( سورۃ الاحزاب :۵۷) 
گزشتہ سے پیوستہ … اس وعید میں سب سے پہلے تو کفار داخل ہیں پھر وہ جو صحابہ پر عیب گیری کرتے ہیں اور اللہ نے جن کی تعریفیں کی ہیں یہ انہیں برا کہتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے صاف فرما دیا ہے کہ وہ انصار و مہاجرین سے خوش ہے۔ قرآن کریم میں جگہ جگہ ان کی مدح و ستائش موجود ہے۔ لیکن یہ بےخبر کند ذہن انہیں برا کہتے ہیں ان کی مذمت کرتے ہیں اور ان میں وہ باتیں بتاتے ہیں جن سے وہ بالکل الگ ہیں ۔ حق یہ ہے کہ اللہ کی طرف سے ان کے دل اوندھے ہوگئے ہیں اس لئے ان کی زبانیں بھی اُلٹی چلتی ہیں ۔ قابل مدح لوگوں کی مذمت کرتے ہیں اور مذمت والوں کی تعریفیں کرتے ہیں ۔ حضور (ﷺ) سے سوال ہوتا ہے کہ غیبت کسے کہتے ہیں؟ آپ فرماتے ہیں تیرا اپنے بھائی کا اس طرح ذکر کرنا جسے اگر وہ سنے تو اسے برا معلوم ہو ۔ آپ ﷺسے سوال ہوا کہ اگر وہ بات اس میں ہو تب؟ آپ ﷺنے فرمایا جبھی تو غیبت ہے ورنہ بہتان ہے۔ (ترمذی) ایک مرتبہ اپنے اصحاب سے سوال کیا کہ سب سے بڑی سود خواری کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اللہ جانے اور اللہ کا رسول۔ آپ ﷺنے فرمایا سب سے بڑا سود اللہ کے نزدیک کسی مسلمان کی آبرو ریزی کرنا ہے۔ پھر آپ ﷺنے اسی آیت کی تلاوت فرمائی۔