بینک دھوکہ دہی معاملہ میں اشوکا یونیورسٹی کے شریک بانی کو ای ڈی نے کیاگرفتار

,

   

جمعہ کے روز چھاپہ ماری کے بعد دہلی‘ ممبئی‘ چندی گڑط اور پنچ کولہ میں جملہ 17مقامات کو ای ڈی نے کور کیاہے
نئی دہلی۔ایک مبینہ بینک دھوکہ دہی جس کاتعلق منی لانڈرنگ کے ایک معاملے کی جانچ سے ہے کے ضمن میں انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) نے ہفتہ کے روز چندی گڑھ نژاد ایک فارما کمپنی کے دو پرموٹرس جس سونی پت نژاد اشوکا یونیورسٹی کے شریک بانیان بھی ہیں اور ایک چارٹرڈ اکاونٹینٹ کو بھی گروفتار کرلیاہے۔

سرکاری ذرائع نے کہاکہ مرکزی ایجنسی نے دوسرے دن بھی مذکورہ گروپ کے خلاف بشمول اشوکایونیورسٹی کے کارپوریٹ اور دہلی میں رجسٹرارڈدفاترکے کیمپس میں اپنی تلاشی جاری رکھی۔

چندی گڑھ کے ایجنسی دفتر میں طویل وقت تک پوچھ تاچھ کے بعد پی ایم ایل اے قوانے کے تحت پرابولک ڈرگس پرموٹرس ونیت گپتا(54) اور پرانو گپتا(56) جو اشوکا یونیورسٹی کے شریک بانی بھی ہیں‘ اور سی اے سرجیت کمار بنسل (74) کو تحویل میں لے لیاگیا۔

چندی گڑھ میں ایک پی ایم ایل اے کی خصوصی عدالت نے انہیں پانچ دنوں کے لئے ای ڈی کی تحویل میں بھیج دیا۔جمعہ کے روز چھاپہ ماری کے بعد دہلی‘ ممبئی‘ چندی گڑط اور پنچ کولہ میں جملہ 17مقامات کو ای ڈی نے کور کیاہے۔

سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی ائی)نے 2021میں ان کے اور کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد گپتا نے اشوکا یونیورسٹی سے 2022میں اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیاتھا۔ای ڈی نے ان کے خلاف گذشتہ سال جنوری میں منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیاتھا۔

ایجنسی نے عدالت کو بتایاکہ کمپنی کے دو گرفتار ڈائرکٹرز”جعلی اور من گھڑت دستاویزات کی بنیاد پر قرضے یامالی سہولیات حاصل کرکے بینکوں کو دھوکہ دینے میں سرگرم عمل ہیں“۔

اس میں الزام لگایاگیاہے کہ دونوں نے ”جان بوجھ کر قرض کے فنڈزکا رنگ ذمہ داریوں سے اثاثوں میں تبدیل کیا‘ اوران کے زیرکنٹرول گروپ کمپنیوں کو پلیٹ فارمزکا استعمال کرتے ہوئے گردشی لین دین کے ذریعہ مذکورہ فنڈزکو تہہ در تہہ‘موڑدیا اورچوری کیا“۔

ایجنسی نے الزام لگایاکہ ”ان کے کمانڈ او رکنٹرول کے تحت پیر بولگ ڈرگس لمٹیڈ نے جعلی او رغیرمتعلقہ سامان کی رسیدیں جمع کیں اورغیر قانونی طور پر شل کمپنیوں سے اندراجات حاصل کیں“۔

ایجنسی نے کہاکہ دونوں ”شل کمپنیوں“ کی خدمت حاصل کی اور”غیر قانونی طورپر بنیادی سکیورٹی کی قیمت کو بڑھایا جس کے خلاف بینکوں کی طرف سے،ڈرائنگ کی اجازت دی گئی“۔