بی ایس پی نے دانش علی کو پارٹی لیڈر کے عہدے سے ہٹایا

,

   

طلاق ثلاثہ او رجموں وکشمیر تشکیل نو بل 2019کی حمایت میں ضمیر کے خلاف نہ بولنے پر کنور دانش علی کو دی گئی سزا؟شیام سنگھ یادو کو ذمہ داری سونپی گئی‘ بی ایس پی او ربی جے پی میں اندر ہی اندر سیاسی سمجھوتا ہوا؟

نئی دہلی۔پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں اپنی بے باکی کا مظاہرہ کرنے والے امروہہ پارلیمانی سیٹ سے بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی کو ضمیر کے خلاف اورپارٹی نظریہ پر نہ بولنے کی بڑی سز ا ملی ہے۔

بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے جس انداز میں کنور دانش علی کولوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے ہٹاا ہے او رقدم قدم پر بی جے پی کا ساتھ دیتے نظر ائی ہیں‘ اس سے سوال کھڑے ہوگئے ہیں۔

باوثوق ذرائع کے مطابق بی ایس پی نے داخلی سطح پر بی جے پی سے سمجھوتا کیا ہے جس کے نتیجے میں جہاں ایک طرف بی جے پی کے خلاف مضبوطی سے بولنے والے کنوردانش علی کو سائڈ لائن کیاگیا‘وہیں دوسری طرف جموں کشمیر تنظیم نو 2019بل او ردفعہ 370اور دفعہ35اے کی بھرپور حمایت کی ہے جبکہ این ڈی اے میں شامل جے ڈی یو نے اس بل کی مخالفت کی ہے۔

واضح رہے کہ کنور دانش علی جنتال سکیولر کے سکریٹری جنرل تھے او رکرناٹک میں کانگریس او رجے ڈی اس کی مخلوط حکومت بنانے میں کلیدی رول ادا کیا تھا۔ اس کی وجہہ سے ملک گیر سطح پر مقبول بھی ہوئے تھے۔

اس دوران کنور دانش علی کی مایاوتی سے قریب بڑھتی گئی او راس قدر بڑھ گئی کہ مایاوتی نے انہیں اپنی پارٹی میں شامل کریا اور امروہہ سے پارٹی کا امیدوار بھی بنایا۔ کنور دانش علی نے شاندار کامیابی حاصل کی۔

سال2014میں بی ایس پی اترپردیش میں اپنا کھاتا تک نہیں کھو ل سکتی تھی لیکن اس مرتبہ سماج وادی پارٹی کے ساتھ اتحاد کرکے دس سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی جن میں سے تین مسلم امیدوار کامیاب ہوکر ائے۔

دانش علی سے خوف ش مایاوتی نے سب سے پہلے انہیں لوک سبھا میں چیف وہب بنایا لیکن کے بعد جلد ہی مایاوتی نے انہیں لوک سبھا میں بی ایس پی کا اپوزیشن لیڈر بنادی اور یہ پہلا موقع تھا کہ جب کسی مسلم کو بی ایس پی میں اتنی بڑی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔

کنور دانش علی کو ذمہ داری ملی تھی کہ سترویں لوک سبھا کے پہلے بجٹ اجلاس میں اپنی دانشمندی کا ثبوت دئے او رکئی اہم مسائل پر فرنٹ پر اکر بولے او رمودی حکومت کے پسینے چھڑا دئے۔

انہو ں نے سب سے پہلے صدر جمہوریہ ہندکے خطبہ پر سوا ل اٹھایا او رمودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا‘ گذشتہ پانچ سال کا حساب مانگا۔ اس کے ساتھ طلاق ثلاثہ بل کی بھی مخالفت کی او رمودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا۔

ار ٹی ائی ترمیم‘ یو اے پی اے ترمیم بل کے خلاف بھی دانش علی نے جم کر بولا تھا۔

باوثوق ذرائع کے مطابق طلاق ثلاثہ کے خلاف کنو رد انش علی نے جو موقف اختیار کیاتھا او رسماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اعظم خان کی جو حمایت کی وہ مایاوتی کو پسند نہیں آیا۔کنوردانش علی نے کہاتھا کہ آخر ہماری آواز کیوں دبائی جارہی ہے۔

ہمیں کیوں بولنے نہیں دیاجارہا ہے۔ یہ کہہ کر انہو ں جب والک اؤٹ کیا تو اس کے بعد اعظم خان نے بھی والک اؤٹ کیاتھا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق کنور دانش علی ا س سے بے فکر ہیں کہ انہوں نے پہلے بھی مایاوتی سے کوئی عہدہ نہیں مانگاتھا اور نہ اب وہ کسی عہدے کے خواہش مند ہیں