بی بی سی دفاتر پر 58گھنٹوں بعد انکم ٹیکس دھاوں کا اختتام

,

   

سمجھا یہ جارہا ہے کہ ائی ٹی ٹیموں نے مالیاتی لین دین‘ کمپنی کے ڈھانچے او رنیوز کمپنی کے بارے میں دیگر تفصیلات پر جواب طلب کیااور ثبوت جمع کرنے کے اپنے کام کے حصے کے طور پر الکٹرانک آلات سے ڈیٹا کاپی کیاہے۔


نئی دہلی۔محکمہ آنکم ٹیکس کا بی بی دفاتر پر ہنگامی”سروے“ کا جمعرات کے روز اختتام عمل میں آیاہے‘ جو جملہ 58گھنٹوں تک جاری رہے‘ کیونکہ عہدیداروں نے عملے کی جانب منتخب کئے گئے مالی تفصیلات پر مشتمل انوینٹری اور عصری کے ساتھ کاغذی ڈیٹا بھی اکٹھا کیاہے۔ جمعرات کے روز ذرائع نے کہاکہ برٹش براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) دفاتر دہلی او رممبئی میں منگل کے روز منگل کے روز 11:30بجے دن کو شروع ہونے والی اپریشن ممبئی میں اختتام پذیرہوئے اور آج رات دہلی میں ختم ہوجائے گی۔

عہدیداروں نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ ٹیکس اتھارٹیزنے دستیاب اسٹاک پر ایک انوینٹری بنایا‘ کچھ اسٹاف ممبرس کے بیانات قلمبند کیا اور سروے ایکشن کے حصے کے طور پر بعض دستاویزات کو ضبط کرلیا‘ تین دنوں تک 57-58گھنٹوں تک یہ کاروائی جاری رہی تھی۔

انہوں نے کہاکہ یہ سروے انٹرنیشنل ٹیکس اور بی بی سی رعایت کمپنیوں کے قیمتوں کے تبادلے سے متعلق معاملات کی جانچ کی تحقیقات کی جارہی ہے۔

سمجھا یہ جارہا ہے کہ ائی ٹی ٹیموں نے مالیاتی لین دین‘ کمپنی کے ڈھانچے او رنیوز کمپنی کے بارے میں دیگر تفصیلات پر جواب طلب کیااور ثبوت جمع کرنے کے اپنے کام کے حصے کے طور پر الکٹرانک آلات سے ڈیٹا کاپی کیاہے۔

اپوزیشن پارٹیوں نے لندن نژاد ہیڈ کوارٹر پبلک براڈ کاسٹر کے خلاف کاروائی کی مذمت کی اور اس کو ”سیاسی بدلا“ قراردیاہے۔

منگل کے روز برسراقتدار ب جے پی نے بی بی سی پر ”زہریلی رپورٹنگ“ کا الزام لگایا وہیں اپوزیشن پارٹی منے مذکورہ براڈ کاسٹر پر دو حصوں کی دستاویزی فلم ”انڈیا دی مودی کوئسچین‘ جو گجرات فسادات 2002اور وزیراعظم نریندر مودی پر تیار کی گئی ہے کی اشاعت کے دوہفتوں بعد اس طرح کی کاروائی پر سوال کھڑا کیاہے۔

انکم ٹیکس محکمہ کی جانب سے اب تک کوئی سرکاری بیان نہیں آیاہے‘ بی بی سی نے کہا ہے کہ وہ اتھارٹیز کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔دہلی میں بی بی سی کے ایک عملے نے کہاکہ وہ اپنی خبروں کی نشریات معمول کے مطابق کررہے ہیں اور کمپنی نے انہیں مطلع کیاہے کہ وہ حکام کے ساتھ تعاون کریں۔

متنازعہ دستاویزی فلم کے پیش نظر ہندوستان میں بی سی سی پر مکمل امتناع نافذ کرنے کی مانگ پر مشتمل درخواست کو سپریم کورٹ نے پچھلے ہفتہ مسترد کردیاہے اور درخواست کو”غلط فہمی کاشکار“ اور ”بے بنیاد“ قراردیاہے۔

سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس پر دستیاویزی فلم کی رسائی کو روکنے کے لئے حکومت کی جانب سے لئے گئے فیصلے کے خلاف دائر کردہ ایک اور درخوستوں کے جتھے پر سنوائی اپریل میں ہوگی۔ حکومت

نے دستاویزی فلم سے جوڑے ٹوئٹر پوسٹ لنکس اور متعدد یوٹیوب ویڈیوز کو بلاک کرنے کی ہدایت 21جنوری کے روز جاری کی تھی۔