بی جے پی ریاستوں کو اضافی فنڈز

   

مرکز اور ملک کی بیشتر ریاستوں میں برسر اقتدار بی جے پی پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مسلسل یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ ہر مسئلہ میں امتیاز برتتی ہے اور سیاست کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جاتا ۔ اپوزیشن اقتدار والی ریاستوں کے ساتھ مسلسل نا انصافی کی جاتی ہے اور انہیں فنڈز کے معاملے میںنظر انداز کیا جاتا ہے ۔ یہ الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ بی جے پی اقتدار والی ریاستوں کو اضافی اور زائد فنڈز فراہم کئے جاتے ہیں۔ اس کی کئی مثالیں بھی موجود ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ آفات سماوی کی مشکلات کے دور میں بھی اس طرح کا امتیازی سلوک کیا جاتا ہے اور ایک طرح سے اپوزیشن اقتدار والی ریاستوں کے عوام کو سزا دی جاتی ہے ۔ اب جبکہ ملک کی پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور اس کیلئے انتخابی مہم عروج پر پہونچ رہی ہے ایسے میں دوسری ریاستوں کے قائدین بھی اپنی اپنی پارٹی کے امیدواروں کے حق میں مہم چلانے کیلئے ان پانچ ریاستوں کا دورہ کر رہے ہیں۔ ایسے میں گجرات کے چیف منسٹر بھوپیندر پٹیل نے مدھیہ پردیش میں انتخابی مہم چلائی ۔ انہوں نے بی جے پی امیدواروں کے حق میں مہم میں حصہ لیا اور یہ انکشاف بھی کردیا کہ مدھیہ پردیش میں ڈبل انجن کی سرکار بننی چاہئے کیونکہ بی جے پی کی حکومتوں والی ریاستوں کو مرکز کی نریندر مودی حکومت کی جانب سے اضافی فنڈز فراہم کئے جاتے ہیں۔ چیف منسٹر گجرات کا یہ اعتراف اپوزیشن کی جانب سے عائد کئے جانے والے مسلسل الزامات کی توثیق ہے اور یہ توثیق خود بی جے پی کے ایک چیف منسٹر نے کی ہے ۔ یہ کسی غیر ذمہ دار شخص کا ہوا میں دیا گیا بیان نہیں ہے ۔ بھوپیندر پٹیل بی جے پی کے ہیں۔ وہ وزیر اعظم کی آبائی ریاست گجرات کے چیف منسٹر ہیں۔ مرکز سے جو فنڈز فراہم کئے جاتے ہیں ان کا راست اور تفصیلی علم چیف منسٹر کو ہی ہوتا ہے اور اب خود چیف منسٹر گجرات نے یہ اعتراف کرلیا ہے کہ بی جے پی اقتدار والی ریاستوں کو مرکزی حکومت کی جانب سے اضافی فنڈز فراہم کئے جاتے ہیں۔ ان کے بیان سے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے عائد کئے جانے والے الزامات کی توثیق ہوچکی ہے ۔
بھوپیندر پٹیل کے بیان سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ مودی حکومت کس طرح سے امتیازی سلوک کرتی ہے ۔ ایسے کئی مواقع آئے جب طوفان اور سیلاب کے علاو وہ دوسرے آفات سماوی کا ملک کی مختلف ریاستوں کو سامنا کرنا پڑا ہے ۔ ان میں بی جے پی اور غیر بی جے پی اقتدار والی دونوں ہی طرح کی ریاستیں شامل تھیں۔ مرکزی ٹیموں اور خود وزیر اعظم نے بھی کئی ریاستوں کا دورہ کیا لیکن فنڈز کے الاٹمنٹ میں واضح جانبداری کا مظاہرہ کیا گیا اور اپوزیشن اقتدار والی ریاستوں کے ساتھ فنڈز کی اجرائی کے معاملے میں ناانصافیاں کی گئیں۔ حالانکہ بی جے پی اور مرکزی حکومت کی جانب سے اس طرح کے الزامات کی تردید کی گئی ہے لیکن اب خود گجرات کے چیف منسٹر نے انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے یہ اعتراف کرلیا ہے کہ بی جے پی کی نریندر مودی حکومت اپوزیشن اقتدار والی ریاستوں سے ناانصافی کرتی ہے اور بی جے پی اقتدار والی ریاستوں کو اضافی فنڈز فراہم کئے جاتے ہیں۔ یہ مرکز میں اقتدار کا بیجا استعمال ہے ۔ ہر مسئلہ پر سیاست کرنے کا واضح ثبوت ہے ۔ فنڈز کی کمی کے ذریعہ ان ریاستوں کے عوام کے ساتھ نا انصافی کی جاتی ہے اور بی جے پی کو اقتدار سے باہر رکھنے کی پاداش میں ایک طرح سے عوام کو سزا دی جاتی ہے ۔ ملک کے عوام کو آفات سماوی اور مشکل وقتوں میں مرکزی حکومت سے بھی فنڈز کی ضرورت رہتی ہے اور یہ رقومات عوامی فلاح و بہبود پر خرچ کی جاتی ہیں لیکن بی جے پی ایسا کرنے سے گریز کرتی ہے ۔
اب جبکہ خود بی جے پی چیف منسٹر کی جانب سے یہ اعتراف کیا گیا ہے تو اس پر ملک کے وزیر اعظم اور بی جے پی کی قیادت کو جواب دینے کی ضرورت ہے ۔ عوام سے معذرت خواہی کرنے کی ضرورت ہے جو اب تک غیر بی جے پی حکومتوں کی وجہ سے نا انصافی کا شکار ہوئے ہیں۔ مرکزی حکومت کے یہ اقدامات وفاقی طرز حکمرانی اور اس کے بنیادی اصولوں کے مغائر ہیں کیونکہ حکومتوں کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔ سیاسی جماعتیں اپنے طور پر سیاست کرتی ہیں لیکن جب یہ جماعتیں اقتدار پر فائز ہوجاتی ہیں تو انہیں سارے عوام کیلئے کام کرنا ہوتا ہے جو بی جے پی نے نہیں کیا ۔ عوام کو بھی اس کا نوٹ لینے کی ضرورت ہے ۔