بی کے یو دھڑے کی جانب سے راہول گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کو حمایت

,

   

مذکورہ یاترا 7نومبر کے روز مہارشٹرا میں داخل ہوئی اور یہاں سے وہ اترپردیش کے بلند شہر سے ہوتے گذرے گی۔
مظفر نگر۔ بھارتیہ کسان یونین(بی کے یو) سے علیحدگی اختیارکرنے والا دھڑا جس کی قیادت ہرپال سنگھ بیلاری کررہے ہیں‘ نے کانگریس لیڈر راہول گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کی حمایت کی ہے۔ مذکورہ بی کے یو(بیلاری) نے کہاکہ مجوزہ دنوں میں جب یاترا مشرقی اترپردیش‘ ہریانہ او رراجستھان سے گذرے گی تو وہ اس میں شامل ہو ں گے۔

مذکورہ یاترا 7نومبر کے روز مہارشٹرا میں داخل ہوئی اور یہاں سے وہ اترپردیش کے بلند شہر سے ہوتے گذرے گی۔

اتوار کے روز بیلاری کی قیادت میں ایک وفد نے کانگریس لیڈر اور یاترا کے چیرمن ڈگ وجئے سنگھ سے دہلی میں ملاقات کی اور وہ لوگ کس طرح یاترا کی حمایت کرسکتے ہیں اس پر تبادلہ خیال کیاہے۔

بیلاری نے رپورٹر س کو بتایاکہ”مہاتما گاندھی اورجے پی کی تحریک کے بعد مذکورہ بھارت جوڑو یاترا سماج میں جمہوری اقدار کے تحفظ کے لئے ایک عوامی تحریک میں تبدیل ہوگئی ہے۔

ملک جس وقت سیاسی‘ سماجی اور معاشی بحران سے گذر رہا ہے اس ایسے میں مذکورہ یاترا امید کی ایک کرن دیکھائی دے رہی ہے“۔

بیلاری نے امید ظاہر کی کہ راہول گاندھی کسانوں کی فلاح وبہبود کے لئے کام کریں گے اور یاد دلایا کہ نئی حصول اراضی پالیسی میں ان کا اہم رول رہا ہے‘ جس نے کسانوں کو ترقیاتی منصوبوں کے لئے ان کی حاصل کردہ اراضی کا مناسب معاوضہ فراہم کرنے کی راہ ہموار کی ہے۔

بیلاری اترپردیش کے سینئر سیاسی لیڈر ہیں جنھوں نے بی کے یو مہیندر سنگھ ٹکیٹ کے ساتھ کام کیا اور مختلف تحریکات میں بھی سرگرم رہے ہیں۔

سال2011میں ٹکیٹ کی موت کے بعد اپنے ہم خیال قائدین کو ساتھ لے کر انہوں نے اپنی تنظیم قائم کی تھی۔ ان کی تنظیم کا مغربی اترپردیش بالخصوص مراد باد اوربریلی حلقوں میں کافی مقبولیت ہے۔

تین متنازعہ زراعی بلوں کے بعد کسانوں کی شروع کردہ13ماہ طویل تحریک کے دوران قائم کردہ سنیوکت کسان مورچہ کی 40ممبرس کمیٹی میں بیلاری بھی شامل ہیں۔