تا کہ دور فرما دے آپ کے لیے اللہ تعالیٰ جو الزام آپ پر (ہجرت سے) پہلے لگائے گئے

   

تا کہ دور فرما دے آپ کے لیے اللہ تعالیٰ جو الزام آپ پر (ہجرت سے) پہلے لگائے گئے اور جو ( ہجرت کے) بعد لگائے گئے اور مکمل فرما دے اپنے انعام کو آپ پر اور چلائے آپ کو سیدھی راہ پر۔ (سورۃ الفتح ۲) 
گزشتہ سے پیوستہ … اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب مکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) کو فتح مبین سے بہرہ ور کرنے کے ساتھ اپنے پَے دَرْ پَےاحسانات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اے محبوب! ہم نے اپنی نعمتوں کی انتہا کر دی۔ دین کو مکمل کر دیا۔ اسلام کی عظمت کا ڈنکا آفاق عالم میں بچ رہا ہے۔ اس کے غلبہ کو دشمنوں نے بھی تسلیم کر لیا ہے۔ یعنی یہ تکمیل نعمت عبارت ہے دین کی سربلندی اور دوردراز ممالک میں اس کے پھیل جانے سے، اس کے علاو جو دینی اور دنیوی نعمتیں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب پر فرمائی ہیں وہ سب اس میں داخل ہیں۔ فرائض رسالت کی انجام دہی اور احکام شریعت کی تنفیذ کوئی معمولی کام نہیں۔ اس میں سرمو کوتاہی بھی ناقابل برداشت ہے اور سنگین نتائج کا باعث بن جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اے میرے حبیب! ہم نے آپ کو ان کٹھن، دشوار اور زہرہ گداز ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے کے لیے خود راہ راست تک رہنمائی فرما دی ہے۔ کوئی مشکل راہ میں حائل نہیں ہوسکتی۔ کوئی اشکال باعث اضطراب نہیں بن سکتا۔ علامہ آلوسی نے بھی یہی تشریح کی ہے۔ (روح المعانی)