ترکی کے جنگی جہازوں کی پاکستان کو فروخت پر امریکہ نے لگائی روک

,

   

انقارہ۔ ترکی صدراتی ترجمان ابراہیم کالین نے کہاکہ امریکہ نے ترکی کی جانب سے 30مقامی سطح پر تیار جنگی ہیلی کاپٹروں کی پاکستان کو سپلائی پر روک لگادی ہے۔

پیر کے روز میڈیاسے بات چیت کے وران کالین نے اشارہ دیاکہ امریکہ نے ترکی کے ہیلی کاپٹر کی پاکستان کو فروخت پر روک لگادی ہے‘ جس کی وجہہ سے بہت زیادہ ممکن ہے کہ اسلام آباد یہ چین سے خریدے گا اور یہ واشنگٹن کے لئے مزید نقصان کا سبب بن جائے گا‘ روزنامہ صباح نے یہ جانکاری دی ہے۔


اے ٹی اے کے۔12
ڈاؤن کے بموجب مذکورہ اے ٹی اے کے۔12دوہرے انجن والا دونشستی‘ ہمہ اہمیت کا حامل تمام موسم میں حملہ کرنے کی اہلیت رکھنے والے ہیلی کاپٹرجو اگسٹااے 129مانگوستا پلیٹ فارم پرجو امریکہ انجن سے لیز ہے۔

ایل ایچ ڈی ای سی انجن کے لئے ایکسپورٹ کلیئرنس کو امریکہ نے روک رکھا ہے۔ ترکی میں تیار ہونے والے لڑاکو ہیلی کاپٹر کے لئے جولائی 2018میں ترکی او رپاکستان نے 1.5بلین امریکی ڈالر کے ایک معاہدے پر دستخط کی ہے۔

ڈاؤن کی خبر ہے کہ پنٹگان نے مذکورہ ترکی کمپنی کو اس انجن کے لئے ایکسپورٹ لائنس جاری کرنے سے انکار کے بعد اس کی ڈیلیوری کی تاریخ کو ملتوی کرنا پڑا ہے۔

امریکہ کی جانب سے روک کااقدام اس وقت سامنے آیاہے جب انقارہ نے روس سے ایس400میزائل خریدنے کا فیصلہ کیاہے۔

امریکہ نے جولائی2019میں روک کا پہلا اعلان ا س وقت کیاتھا جب اس وقت کے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے درمیان میں واشنگٹن میں ملاقات ہوئی تھی۔

جنوری 2020میں ترکی کے ڈیفنس انڈسٹریز (ایس ایس بی) نے کہاکہ تھا کہ انقارہ اور اسلام آباد اپنی ڈیلیوری معاہدے میں ایک او رسال کی توسیع کرتا ہے تاکہ بہتر انداز میں ڈیلیوری کو یقینی بنایاجاسکے۔

اگر ترکی معاہدہ روبعمل نہیں آتا ہے تو اس معاہدے کے تحت پاکستان کو چین کے زیڈ10پیلی کاپٹر خریدنے کا موقع ملا گیاہے۔

ترکی میڈیا کی رپورٹس کہہ رہی ہیں کہ مذکورہ ترکی میں تیار ہونے والے ٹی129اے ٹی اے کے ہیلی کاپٹراب بھی پاکستان کی خریدی فہرست میں موجود ہے


ترکی نے واشنگٹن کی قانونی ادارہ کے خدمات حاصل کئے
اگست2020میں ترکی نے واشنگٹن کے قانونی ادارے کے خدمات حاصل کئے تاکہ امریکہ انتظامیہ او رکانگریس سے رابطہ کیاجاسکے جس کے ذریعہ ایکسپورٹ لائنس کومحفوظ کیاجاسکے‘ جو پاکستان کے ساتھ اب تک کی سب سے بڑے دفاعی معاہدے کو پورا کیاجاسکے۔

امریکہ کے فیصلے پر تبصرہ کے لئے امریکہ انتظامیہ سے رابطہ کی تمام کوششیں ناکام رہی ہیں۔