تلنگانہ میں ڈسمبر تک کورونا کی تیسری لہر کا امکان نہیں: سرینواس رائو

,

   

ٹیکہ اندازی اور کووڈ قواعد پر عمل آوری اہمیت کی حامل، شادی بیاہ اور سیاسی سرگرمیوں میں بداحتیاطی سے نقصان
حیدرآباد: 5 اگست (سیاست نیوز) ملک میں کورونا کی تیسری امکانی لہر سے نمٹنے کے لیے چوکسی کے دوران ڈائرکٹر پبلک ہیلت تلنگانہ ڈاکٹر سرینواس رائو نے وضاحت کی ہے کہ تلنگانہ میں ڈسمبر تک تیسری لہر کے امکانات موہوم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکہ اندازی اور کووڈ قواعد پر عمل آوری کے ذریعہ تیسری لہر سے بہتر طور پر نمٹا جاسکتا ہے۔ ملک کی بعض ریاستوں میں کورونا کی تیسری لہر کے آغاز کی اطلاعات کے دوران تلنگانہ حکومت نے چوکسی اختیار کرلی ہے۔ ماہرین نے تلنگانہ میں تیسری لہر کی آمد سے متعلق متضاد دعوے کیئے ہیں۔ محکمہ صحت کے عہدیدار ماہرین کی رائے کی بنیاد پر احتیاطی تدابیر کے سلسلہ میں حکومت کو رپورٹ پیش کرچکے ہیں۔ تلنگانہ میں کورونا کی تیسری لہر کب اور کیسے اثر انداز ہوگی اس بارے میں ڈائرکٹر پبلک ہیلت کی رائے ماہرین سے مختلف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک عوام احتیاط کریں گے اس وقت تک وائرس سے بچا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں اور سماج کے ہر طبقے کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو احتیاطی تدابیر سے واقف کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں اگرچہ کورونا کی دوسری لہر میں قابل لحاظ کمی واقع ہوئی ہے، لیکن یہ دعوی نہیں کیا جاسکتا کہ دوسری لہر سے نجات مل چکی ہے۔ ریاست میں ابھی بھی روزانہ 600 سے زائد پازیٹیو کیسس منظر عام پر آرہے ہیں۔ سرینواس رائو نے کہا کہ شادی بیاہ کی تقاریب، عید اور تہوار، سیاسی سرگرمیاں اور پبس میں ہجوم کورونا وائرس کے پھیلائو کے ذمہ دار بن سکتے ہیں۔ کسی بھی مقام پر عوام کی اکثریت کو ماسک اور سماجی فاصلے کے بغیر دیکھا جارہا ہے اور یہ صورتحال ریاست کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ میں 3.5 کروڑ افراد میں 2.2 کروڑ 18 سال سے زائد عمر کے ہیں اور وہ ٹیکہ اندازی کے اہل ہیں۔ گزشتہ چھ ماہ میں 1.13 کروڑ افراد کو کورونا کی خوراک دی گئی۔ ان میں سے زیادہ تر نے پہلی خوراک حاصل کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 36.41 لاکھ افراد نے دوسری خوراک بھی حاصل کرلی۔ ریاست میں ایک کروڑ افراد ایسے ہیں جن کو ابھی ٹیکہ دیا جانا باقی ہے۔ حکومت نے شہری اور دیہی علاقوں میں ٹیکہ اندازی مہم میں شدت پیدا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سرینواس رائو نے کہا کہ ٹیکہ اندازی اور احتیاطی تدابیر کورونا کی تیسری لہر کے اثر کو کم کرسکتے ہیں۔