توہین رسالت ، سیاسی کھیل سیاسی اپوزیشن کو ختم کرنے مشترکہ گھناؤنی سازش

   

سیاسی شعور بیدار کرنا ائمہ و خطباء کا اہم فریضہ

خدائے وحدہٗ لاشریک کی ذات اقدس غیور ہے ۔ غیرت الٰہیہ ہی ناموس رسالت کی محافظ ہے ۔ رسالت مآب ﷺ کی شان میں ادنی سی بے ادبی درحقیقت غیرت الٰہی کو للکارنا ہے گستاخ و بے ادب کی گرفت حتمی اور یقینی ہے۔ اﷲ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے محبوب کی ناموس کی حفاظت کو کسی مخلوق کے حوالے نہیں کیا بلکہ اسی کی ذات ہی اپنے محبوب کی حامی و محافظ ہے ۔
صحابہ کرام اور ہمارے اسلاف میں غیرت و خودداری بدرجہ اتم موجود تھی اسی لئے جس طرح انھوں نے شانِ رسالت کا پاس و لحاظ رکھا ، اکرام و توقیر کی اس کی کوئی مثالی دنیا کے کسی اور مذہب میں پائی نہیں جاتی اور وہ تاقیامت آنے والی نسلوں کیلئے مشعل ہدایت ہیں ۔ انھوں نے نہایت دیانت و امانت سے عشق رسالت ، ادب رسالت ، مقامِ رسالت ، طاعت رسالت ،تحفظ ناموس رسالت کے جذبات کو آنے والی نسلوں تک منتقل کیا کہ دونوں جہانوں میں کامیابی و بلندی کا راز اسی ذات مبارکہ سے جذبۂ وفاداری میں پنہاں ہے ؎
کی محمد ؐ سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
محمد کی محبت دین حق کی شرط اول ہے
اسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نامکمل ہے
یہ ذات مبارک ، خالق کائنات کی محبوب ہستی ہے جو اُن سے وفا کرے وہ خدا کے لطف و عنایات کا حقدار اور جو اُن سے اعراض کرے وہ خدا کی رحمت سے محروم اور جو اُن کی شان میں بے ادبی کرے وہ قہر خداوندی سے نیست و نابود ہوگا ۔ اﷲ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے آخری پیغام میں ساری انسانیت کو یہ پیغام دیدیا کہ ’’ وَاللّٰهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ‘‘ ۔ اﷲ تعالیٰ آپ کی لوگوں سے حفاظت فرماتا ہے ۔ (سورۃ المائدہ؍۶۸) ’’ اِنَّا كَفَيْنَاكَ الْمُسْتَـهْزِئِيْنَ‘‘ہم آپ کیلئے گستاخوں کو سزا دینے کیلئے کافی ہیں ۔ ( سورۃ الحجر ؍ ۹۶)
اﷲ سبحانہ و تعالیٰ سورۃ المزمل میں اپنے محبوب کو دلکش پیرائے میں تسلی دیتے ہوئے فرماتا ہے : ’’محبوب ! آپ ذرا مجھے اور اُن جھٹلانے والے سرمایہ داروں کو رہنے دیجئے اور بس تھوڑی سی اور مہلت دیدیں ۔ بلاشبہ ہمارے پاس بھاری بھاری بیڑیاں اور بھڑکتی آگ ہے اور (حلق میں ) اٹکنے والی غذاء اور دردناک عذاب ہے ۔ ( سورۃ المزمل )
ہندوستان میں کروڑہا غیرت مند مسلمان بستے ہیں جو اپنے نبیؐ کی ناموس کے تحفظ میں اپنے تن ، من ، دھن ، آل و اولاد ہرچیز کو قربان کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں لیکن موجودہ بی جے پی حکومت نے وقفے وقفے سے اہل اسلام کے جوش و خروش اور ولولہ و جذبۂ جانثاری کو کمزور کرنے کیلئے کوئی دقیقہ نہیں چھوڑا اور بعض ریاستوں میں سرکاری ادارے اور محکمہ مخصوص سیاسی جماعت کے آلہ کار نظر آئے حتی کہ عدالتوں سے مایوسی ہونے لگی اور خوف و دہشت کو اس قدر پھیلایا گیا کہ مسلمانوں کے حوصلے پست ہوگئے ، عین اس وقت جب حکمراں جماعت کی ترجمان نپور شرما نے نبی آخرالزمان ﷺ پر نازیبا ریمارک دیئے ۔ اﷲ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے بندے ’’محمد زبیر‘‘ ALT News Co-Founder کے دل میں حوصلہ پیدا کردیا اور عاشق صادق کے جذبۂ وفاداری کو ایسی غیبی عزت افزائی ملی کہ اہانت رسولؐ کی المناک خبر عرب ممالک تک پہنچی اور اﷲ تعالیٰ نے ہندوستانی مسلمانوں کو تقویت دینے کے لئے مسلم ممالک کے برادرانِ اسلام کو حرکت دی ۔ مسلم ممالک کے سربراہان اور عوام کے شدید احتجاج پر بی جے پی حکومت کو ملعونہ نپور شرما کو پارٹی سے خارج کرنا پڑا افسوس کہ اُس کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ، تاہم ہندوستانی مسلمانوں کے دلوں میں مزید قوت پیدا ہوئی اور مسلمانوں نے ہندوستان کے طول و عرض میں پرزور و موثر احتجاج کیا اور یقیناً مسلمانوں کی دل آزاری سے بی جے پی کا ووٹ بینک مزید مستحکم ہوتا ہے اور اس کے راست ظاہری فوائد ممکن ہوسکتے ہیں۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ توہین رسالت بی جے پی حکومت کا ایک سیاسی کھیل ، جربہ اور ہتھکنڈا بن گیا ہے جس کو وہ استعمال کرکے اپنے ووٹ بینک کو مضبوط اور اپنے سیاسی اپوزیشن کو کمزور بنانا چاہتی ہے ۔
اُترپردیش کے حالیہ الیکشن میں کانگریس کو کمزور کرنے بی جے پی نے Perfect Planning کی ۔ قومی میڈیا نے اکھلیش یادو کو خوب اہمیت دی اور اکھلیش یادو پوری انتخابی مہم میں پراعتماد اور Agressive نظر آئے بظاہر یہ سمجھ میں آرہا تھا کہ قومی میڈیا غیرجانبدار ہے اور اکھلیش کی کامیابی یقینی ہے ۔ تاہم انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد کانگریس پارٹی کو کمزور کرنے کی بی جے پی کی حکمت عملی صدفیصد کامیاب معلوم ہوئی ۔ اُترپردیش میں کانگریس کو دفن کرنے کے بعد بی جے پی تلنگانہ میں کانگریس کو ختم کرنا چاہتی ہے ۔ تلگودیشم اور وائی ایس آر آندھراپردیش میں محدود ہوگئے لہذا ٹی آر ایس حکومت کی حقیقت میں کوئی اپوزیشن ہے تو وہ کانگریس پارٹی ہے ۔
حیدرآباد میں راجہ سنگھ کی زہرافشانی کو بعض گوشوں میں بی جے پی اور ٹی آر ایس کی ملی بھگت کے طورپر بھی دیکھا جارہا ہے ۔ اس لئے کہ اُترپردیش میں کامیابی کے بعد امیت شاہ نے تلنگانہ کو اپنا اگلا نشانہ ظاہر کرتے ہوئے ٹی آر ایس پر الزام لگایا تھا کہ اُس کی باگ ڈور مجلس اتحادالمسلمین کے ہاتھ میں جس سے سیاسی تجزیہ کاروں نے یہی تاثر لیا کہ بی جے پی صرف دو جماعتوں کو نشانہ بناکر تیسری حقیقی اپوزیشن کانگریس پارٹی کو سیاسی منظرنامے سے ہٹانا چاہتی ہے ۔ واضح باد کہ راجہ سنگھ نے زہرافشانی کے وقت یہ بھی اعلان کیا کہ مزید ایسے زہرآلود ویڈیوز آتے رہیں گے یعنی مذہبی منافرت پھیلاکر ٹی آر ایس حکومت کی ناکامیوں پر پردہ ڈالا جائیگا نیز حالیہ عرصہ میں حیدرآباد کے معزز رکن پارلیمنٹ نے بھی مسلمانوں کو میلاد جلوس کے موقعہ پر ہوشیار رہنے اور مساجد پر CCTv کیمروں کو نصب کرنے پر زور دیا ۔
حیدرآباد کی ایسی نازک صورتحال میں بعض مساجد کے ائمہ و خطباء نے قوم کو موبلائیز کرکے جو پرامن احتجاج کی بنیاد رکھی وہ قابل ستائش ہے ۔ نیز اپنی مسجد کے زیراثر علاقوں میں عام مسلمانوں میں فکری اور سیاسی شعور بیدار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ آخر میں حیدرآباد کے ان بہادر نوجوانوں کی خدمت سلام و ہدیہ تبریک جنھوں نے راجہ سنگھ ملعون کی زہرافشانی پر پرزور ردعمل کا اظہار کیا ۔ پولیس کے تشدد کو برادشت کیا اور بعض گرفتار بھی ہوئے لیکن انھوں نے اپنی دلیری و شجاعت سے اپنے نبی سے وفاداری کا عملی اور مجاہدانہ ثبوت دیا ۔ بلاشبہ آپ کی یہ قربانی رنگ لائیگی اور خداوندا بہت غیور ہے وہ تمہیں اس کی نقد قیمت عطا فرمائیگا جو دین و دنیا میں کامیابی و سرخروئی کی ضامن ہوگی ۔