تہلکہ صحافی ترون تیج پال2013عصمت ریزی معاملے میں ہوئے بری

,

   

نئی دہلی:تہلکہ کے بانی اور سابق ایڈیٹر ان چیف ترون تیج پال کو گوا کے ماپوسا میں ایک ضلع اور سیشن کورٹ نے اپنی جونیر ساتھی کے ساتھ جنسی بدسلوکی کے تمام الزامات سے بری کردیاہے۔

مذکورہ نیوز میگزین کی سرکاری تقریب ’دی تھینک13فیسٹول‘ کے دوران نومبر7اور8سال 2013میں گوا کے بام بولیم کی گرینڈ حیات ہوٹل کے ایک ایلویٹر کے اندر مذکورہ عورت کی مرضی کے خلاف زبردستی کرنے کا ان پر الزام لگایاگیاتھا۔

پچھلے ماہ سات سال پرانے اس معاملے پر ایڈیشنل سیشن جج شمع جوشی نے اپنے فیصلہ محفوظ کردیاتھا۔

انہوں نے ائی پی سی کی دفعہ 340(غلط پابندی)‘342(زبردستی قید کرنا)354(جنسی ہراسانی)‘354اے(1سے 3)(جنسی حمایت کی مانگ)‘354بی‘376(2)ایف اور376(2)جیسے سزا کے مرتکب جرم کو انجام دینے کی کوشش کی تھی۔

اسپیشل پبلک پراسکیوٹر فرانسیسکو تاورا کی مدد ایڈوکیٹ سیانڈینا ڈی سلوا نے کی جو گوا پولیس کی نمائندگی کررہے تھے وہیں وکلاراجیو گومز اور عامر خان نے تیج پال کی نمائندگی کی تھی

۔واقعہ کے کچھ دنوں بعد18نومبر2013متاثرہ کی شکایت کے بعد مذکورہ متاثرہ کی تہلکہ سے شکایت پھر ایم ڈی اور دیگر ساتھی صحافیوں شوماچودھری کے بعد مقدمہ درج کیاہے۔

اگلے روز ایک طویل ای میل تیج پال نے ایک رسمی معافی متاثرہ سے مانگی جس میں انہوں نے کہاکہ”اس فیصلے کی شرمناک خرابی کے لئے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں جو دو موقع 7اور8نومبر2013کو پیش آیاہے‘ آپ کی واضح ہچکچاہٹ کے باوجودآپ کو مجھ سے ایسی توجہہ نہیں تھی“۔

بعدازاں انہوں نے چودھری کو بھی ای میل کرکے واقعہ کو حالات سے مغائر قراردیا۔ تاہم مذکورہ متاثرہ نے مخالف جنسی ہراسانی سل قائم کرنے پر زوردیا جو وشاکھا گائیڈلائنس کے تحت معاملے کی تفتیش کرسکیں۔شفاف داخلی تحقیقات کے لئے تیج پال آخر کار ایڈیٹر کے عہدے سے چھ ماہ کے لئے اتر گئے۔

درایں اثناء نومبر22سال2013کو گوا پولیس نے اپنے طور پر ان الزامات پر کاروائی کرتے صفحہ اول کی سرخی بن گئی اور ایک شکایت درج کرلی۔تیج پال نے الزام لگایاکہ انہیں پھنسایاجارہا ہے اور ان کے خلاف مقدمہ سیاسی سازش ہے‘ بالخصوص گوا میں بی جے پی حکومت برسراقتدار آنے کے بعد سے ا س کام نے زور پکڑا ہے۔

یہاں پر اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ تیج پال سال2001میں اپنے خفیہ ویسٹ اینڈ اپریشن کے لئے مشہور ہوئے تھے جو اس وقت کی برسراقتدار بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے حکومت کا بدعنوان ڈیفنس معاہدے کا پردہ فاش کیاتھا‘ جس کی وجہہ سے اس وقت کے متوفی بی جے پی صدر بنگارو لکشمن اور وزیر دفاع جارج فرنانڈیس کو استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ تیج پال نے اپنے ساتھی صحافی انیرودھ بہل کے ساتھ ایک نیوز ویب سائیڈ کی بھی شروعات کی تھی۔

ضمانت قبل ازوقت گرفتاری کو گوا کی ایک عدالت کی جانب سے نا منظور کئے جانے کے بعد 30 نومبر2013کے روز تیج پال جنسی ہراسانی کے معاملے میں گرفتار کرلیاگیاتھا۔

سال 2014میں ایک سال سے کم وقفے میں سپریم کورٹ نے انہیں مستقل ضمانت دیدی تھی۔ ان کے خلاف سال2014فبروری میں گوا پولیس نے 2846صفحات پرمشتمل ایک چارج شیٹ دائر کی تھی۔

تیج پال کی درخواست پر تین سال بعد مذکورہ سیشن کورڈ نے جون2017میں دونوں فریقین کی وقار‘ احترام اور رازادی میں کیمرہ پر سنوائی منعقد کرنے کو منظوری دیدی تھی۔

ستمبر28سال2017کے روز سیشن کورٹ نے ان کے خلاف الزام عائد کئے اور مارچ2018کو متاثرہ کا بیان قلمبند کیاتھا۔ پراسکیوشن نے 71عینی شائدین کی باتیں سنیں اور مذکورہ کیس میں پانچ دفاعی شاہدین سے جانچ کی تھی۔

ان پر عائد کردہ الزامات کو منسوخ کرنے کی درخواست پر مشتمل ایک پٹیشن جو تیج پال نے سپریم کورٹ میں دائر کی تھی اس کو اگست 2019میں عدالت عظمیٰ نے مسترد کردیاتھااو رچھ ماہ میں سنوائی مکمل کرنے او رفیصلہ سنانے کا سیشن کورٹ کو ہدایت بھی دی تھی۔

اس کے بعد استغاثہ نے اسی سال جنوری میں ایک عبوری چارج شیٹ دائر کی جس میں دس مزیدگواہوں کا حوالہ دیاگیاتھا۔ مارچ میں پراستغاثہ اوردفاعی وکیلوں کے درمیان میں بحث مکمل ہوئی اور فیصلہ محفوظ کردیاگیاتھا۔