تیل کی قیمتوں میں گرواٹ کیا ہندوستانی معیشت کے معاون ثابت ہوگی

,

   

بڑی پیمانے پر منافع کے بجائے ہندوستان کو صنعتی نقصان کم ہونے‘ زرمبالہ کی بہتر قیمت‘ پر شکرگذار ہونا چاہئے‘ مزید مالیاتی جگہ‘ افراط زر‘اور سود کی شرح میں کمی پر شکر گذار ہونا چاہئے۔

نئی دہلی۔ منفی معاشی خبروں کے بیچ‘ ہندوستان نے تیل کی قیمتوں میں موجودہ کمی پر اطمینان ظاہر کیاہے۔اس سال کی سہ ماہی میں تیل کی قیمتوں میں تین مرتبہ اضافہ ہوا تھا۔ ہندوستان جیسے برآمد کرنے والوں کو یہاں پر اس قسم کی باتیں کی جارہی ہیں کہ فی بیرل 100ڈالر ہے اور ترقی کی شرح میں کمی ائی ہے۔

اس کیس میں پٹرول کی قیمتوں میں گروان صرف مضبوطی کے لئے دیکھائی دے رہے ہیں‘ ونزیلا کی بدنظمی اور ایران پرسالانہ دو ملین بیرولوں کی سربراہی میں کٹوتی کا معاملہ ہے‘

آرگنائزیشن آف پٹرولیم ایکسپورٹنگ ممال نے سابق میں درآمد میں کمی لائی تھی‘اس کے علاوہ تہران اورریاض کے درمیان میں لفظی جنگ کی شروعات ہوگئی تھی۔

اس کے بجائے ایک تیل کی قسم پر بین الاقوامی سطح پر تین قیمت 60$تک کم ہوئی تھی‘ جبکہ ویسٹ ٹیکساس نے فوری طور پر فی بیرل 52$کردی۔ کچھ جانکار تیل کی قیمتوں کے متعلق کہہ رہے ہیں کہ وہ 2020میں جانے تک نرم رہیں گے‘ ہندوستان کو اس کا بڑا فائدہ متوقع ہے کیونکہ تیل کی برآمد میں دنیا کا تیزی کے ساتھ ترقی کرتا ملک ہندوستان ہے۔

تیل کی قیمت میں گرواٹ سپلائی کی وجہہ سے نہیں ہے بلکہ اس کے مطالبہ کا سبب ہے۔امریکہ‘ چین او رہندوستان میں اس کی زیادہ گھپت ہوتی ہے‘ یہ تینوں دنیا کے بڑے تیل صارفین ہیں‘ جو تین کی بڑھتی قیمتوں پر آگ بگولہ ہوکر اس کو غلط ثابت کرسکتے ہیں۔

امریکہ میں تین کی کھپت میں کمی ائیہے تو ہیں چین کی معیشت نیچے آرہی ہے۔

ہندوستان کی ترقی آنے والے سال میں ممکن ہے کہ پچھلے سال سے کم ہوگی۔

امریکہ کے متعدد صنعتی جنگی فیصلوں نے عالمی سطح کی ترقی پر روک لگادی ہے۔ سپلائی اور ضرورت کے درمیان میل کھانے سے قاصر زیادہ ضروری شواہدکا اثر عالمی تیل کی قیمت پر کی بنیادی ضرورتوں پر اثر انداز ہورہے ہیں‘ اور یہ ہے کہ امریکہ کے تیل نکالنے والے اونچی سطح پر 2017میں آگے تھے۔

حالانکہ ایک بڑے جانکار نے اس بات کا قیاس لگایا ہے کہ آنے والے مہینوں میں تیل کی پیدوار پرڈوکشن میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

ماسکو نے اس بات کا اشارہ دیاکہ وہ تیل50$سے 60$تک چھوڑے گا۔

ریاض نے 80سے 90ڈالر پر ترجیح دے رہا ہے۔ اگر مارکٹ اسی طریقے سے موجودہ راستہ پر چلے گی تو روس نے وہ فی بیرل 40$کردے گا۔