جامعہ تشدد‘ سی سی ٹی وی میں دیکھائی دینے والا نوجوان بھیجا گیا پولیس ریمانڈ میں

,

   

نئی دہلی۔ دہلی پولیس کے بموجب دو دن قبل مبینہ طور پر جامعہ تشدد میں ملوث محمد فرقان نامی شخص کو پولیس نے تین روز کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا ہے۔

ایک سی سی ٹی وی فوٹیج میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ تشدد کے دوران فرقان کے ہاتھوں میں ایک ڈبہ تھا جس کے متعلق پولیس کا کہنا ہے اس میں آگ لگانے والے شئے تھے‘ جس کا استعمال گاڑیوں کو جلانے کے لئے کیاگیاہے۔

ایس ائی ٹی کے سربراے ڈی سی پی راجیش دیو نے ہفتہ کے روز ائی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے فرقان کی گرفتاری کی بھی تصدیق کی ہے۔

جامعہ تشدد کی جانچ کے لئے دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے مذکورہ ایس ائی ٹی کی تشکیل عمل میں لائی ہے۔

دیو نے کہاکہ ”فرقان کی گرفتاری جامعہ نگر پولیس اسٹیشن میں تشدد کے متعلق درج کردہ مقدمے کے تحت کی گئی ہے۔انہیں پولیس ریمانڈ میں تین روز کے لئے بھیج دیاگیاہے تاکہ پولیس پوچھ تاچھ کرسکے اور دیگر شرپسندوں کی شناخت بھی ہوسکے۔

فوٹیج دیکھنے کے بعد فرقان نے کئی شر پسندوں کی نشاندہی کی ہے“۔ دیو نے ائی اے این ایس کو بتایا کہ ”سی اے اے کے خلاف تشدد کے معاملات میں دس علیحدہ مقدمات درج کئے گئے ہیں اور 102لو گ بشمول فرقان اب تک گرفتار کئے گئے ہیں“۔

جامعہ نگر علاقے میں تشدد کے وقت ہجوم کے ساتھ موجودہونے کی بات کو تفتیش کے دوران فرقان نے تسلیم کیاہے۔ جامعہ علاقہ کی ماتا مندر روڈ پر تشدد کے بھڑکانے کے بعد ایک گھر کے قریب میں فرقان کی موجودگی سی سی ٹی وی کیمرے میں پکڑی گئی تھی۔

سی سی ٹی وی فوٹیج میں صاف طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ ہجوم کے وسط میں فرقان ادھر اُدھر بھاگ رہا ہے۔ٹیم اے ایک اور افیسر نے ائی اے این ایس کو مزید بتایا کہ ”بہت پہلے فرقان کی نشاندہی ہوگئی تھی۔

اس کا پتہ بھی معلوم کرلیاگیاتھا۔ گرفتاری کے لئے ہم صحیح وقت کا انتظار کررہے تھے۔ جمعرات کے روز فرقان کو جامعہ نگر پولیس اسٹیشن طلب کرنے کے بعد اس کو گرفیار کرلیاگیا“۔

جامعہ نگر‘ نیو فرینڈس کالونی پولیس اسٹینشوں میں ساوتھ ایسٹ دہلی کے علاقہ جامعہ نگر میں پچھلے ماہ سی اے اے کے خلاف تشدد کے معاملات میں مقدمات درج کئے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق جانکاری ملی ہے کہ جمعہ کے روز جامعہ نگر پولیس اسٹیشن پر عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان نے فرقان کی گرفتاری کے خلاف دھرنا منظم کیاتھا۔

درایں اثناء فرقان کے گھر والوں نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا تشدد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے