جموں کشمیربینک سربراہ کے خلاف دھاؤں کے بعد ریاست کے قائدین برہم

,

   

مذکورہ دھاوے ان الزامات کے پیش نظر کئے گئے ہیں کہ پرویز احمد نے سیاسی قائدین کے سفارش کردہ لوگوں کو کروڑ ہاروپئے کے لون کی پیشکش کی اور ان کے قریبی رشتہ داروں کو اہم عہدوں پر فائز کیا

سری نگر /نئی دہلی۔ریاست میں کئی اہم سیاسی قائدین یہ جانچ پہنچ سکتی ہے جس میں مذکورہ جموں کشمیر حکومت نے جموں کشمیر بینک کے سابق چیرمن پرویز احمد نین گرو کے خلاف جو تحقیقات کا اغازکیاہے۔

مذکورہ دھاوے ان الزامات کے پیش نظر کئے گئے ہیں کہ پرویز احمد نے سیاسی قائدین کے سفارش کردہ لوگوں کو کروڑ ہاروپئے کے لون کی پیشکش کی اور ان کے قریبی رشتہ

داروں کو اہم عہدوں پر فائز کیا‘ اس کے علاوہ وہ فنڈس بینک کے کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر) جو رائیل اسپرنگ گلف کورس کو خوبصورت بنانے کی غرض سے مختص کیاگیاتھا کو منتقل کیاہے۔

تاہم ریاستی انتظامیہ کے عہدیدارو ں اور پولیس کا دعوی ہے کہ ان دھاوی کے پس پردہ حکومت کی کوشش یہ ہے کہ وہ پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی(پی ڈی پی) وار نیشنل کانفرنس(این سی)کے مبینہ طور پر بینک کے معاملات میں بیجا مداخلت کے خلاف کیس بناسکے۔

ایک سینئربیوروکریٹ نے ای ٹی سے کہاکہ ”فاروق عبداللہ کا نام کرکٹ اسکام میں اور اب حکومت ہند پرویز کے ذریعہ اس کو یقینی بنانے کی کوشش میں ہے‘ محبوبہ مفتی پی ڈی پی پر جموں کشمیر بینک میں تقرر کے اسکام پر گھیری بندی کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔

وہ کشمیر میں ہر کسی کے اردگر د سانپوں کا جتھا دیکھانا چاہتے ہیں“۔

انہوں نے یہ بھی کہاکہ احمد کا برطرفی کے احکامات ریاستی انتظامیہ کی جانب سے نہیں بلکہ آر بی ائی کی جانب سے ائے ہیں۔

این ڈی اے حکومت کے اقتدار میں آنے کے فوری بعد حکومت کا یہ اقدام سیاسی حربہ مانا جارہا ہے تاکہ وہ کشمیر کی عوام کو اس بات کا احساس دلاسکے کہ مرکزی حکومت ریاست کے اندر سے راست طور پر کنٹرول کا اختیار رکھتی ہے۔

اس کے علاوہ ایسا بھی دیکھا جارہا ہے کہ مرکز کی جانب سے ریاست کے خصوصی موقف کو ہٹانے کی بحث کو مزید توسیع دی جاسکے۔مذکورہ وینجلنس ڈپارٹمنٹ جو اتوار کے روز

بھی بینک ہیڈکوارٹر اور احمد کے گھر واقع سری نگر پر دھاوے کئے ہیں نے بینک عہدیدار پر بدعنوانی کا کیس درج کیاہے اور وہ غیر قانونی تقررات‘ دھوکے سے ترقی‘ تبادلے اور 2010سے قرض کے معاملہ داریوں کی جانچ کررہے ہیں۔

احمد کے خلاف الزامات کی جانچ کرنے والے اینٹی کرپشن بیورو کے ذریعہ نے کہاکہ بینک احمد کی ذاتی ملکیت کے طور پر چل رہاتھا کیونکہ انہو ں نے چیرمن کی حیثیت سے جائزہ لینے کے فوری بعد بھتیجے مظفر کا اپنے دفتر میں ہی تقرر کرلیا۔

پرویز احمد کے بھتیجے کی اہلیہ شازیہ امبرین کا تقرر پی او کے طورپر کیاگیا او روہ فی الحال حضرت بل برانچ کی نگرانی کررہی ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے دو اور قریبی رشتہ دار

آصف بیگ او رایم فہیم کا کنٹرول ایچ آر اور بورڈ امورکے علاوہ کریڈیٹ کے تجاویز پر ہے‘فہیم نانگرو او رتاسین نانگرو جو آپس میں رشتہ دار ہیں وہ سابق چیرمن کے دفتر میں کام کررہے ہیں‘ یہ جانکاری اے سی بی کی تحقیقات سے واقف ذرائع نے دی ہے۔

حالیہ دنوں میں جموں کشمیر بینک نے ائی ایف ایف کے او ٹوکیو کے ساتھ ایک انشورنس معاہدے پر دستخط کی ہے جس میں پرویز کا بھانجہ کام کررہا ہے۔

سرکاری ذرائع نے کہاکہ شمس الدین اندرابی جو کہ بارہوں جماعت پاس ہے اور سابق پی ڈی پی منسٹر فاروق اندرابی کا رشتہ دار ہے کو راست منیجر کی حیثیت سے تقرر عمل میں لایاگیااور اس کی پوسٹنگ جموں کشمیر بینک کے بھادیرواہ برانچ میں کردی گئی ہے۔

اے سی بی کے قریبی ذرائع نے کہاکہ جموں کشمیر بینک کی دوبرانچوں کاپرین شوپیاں اور وایوں پلواماں ان کے ذاتی جائیداد اور رشتہ داروں کی جائیداد سے چلائی جارہی ہیں۔

اس کے علاوہ پرویز پر اپنے عملے کو ذاتی کاموں کے لئے استعمال کرنے اور سیاسی قائدین عمران انصاری کے علاوہ سجاد لون کی سفارش پر دولوگوں کا تقرر عمل میں لانے کا بھی الزام ہے۔

سابق چیف منسٹر عمرعبداللہ نے ٹوئٹر کے ذریعہ کہاکہ مذکورہ بینک کو کشمیراو ربی جے پی کے غلبہ والے جموں کے درمیان سیاسی شکار نہ بنایاجائے۔