جو بائیڈن۔ افغانستان سے امریکی دستوں کی دستبرداری یکم مئی تک متوقع

,

   

نیو یارک۔ صدر جو بائیڈن نے اشارہ دیا ہے کہ امریکہ سابق صدر ڈونالڈٹرمپ کی جانب سے امریکی دستوں کی افغانستان سے دستبردار ی کے لئے دی گئی ڈیڈ لائن یکم مئی تک تکمیل ممکن نہیں ہے۔

جمعرات کے روز واشنگٹن میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بائیڈن نے کہاکہ ”یکم مئی کو مقرر کردہ ڈیڈ لائن تک اس کام کی انجام دہی مشکل ہے۔ محض حکمت عملی کی وجوہات ان دستوں کے باہر آنے میں مشکل پیدا کررہے ہیں“۔

انہوں نے کہاکہ امریکہ اپنے این اے ٹی او ساتھیوں سے بات کررہا ہے جو وہاں پر دستوں کی موجودگی کے خواہاں ہیں ”اور اگر ہم جاتے ہیں تو اس کے حساب سے محفوظ راستہ بناکر کر یں گے“۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مذکورہ صدر نے کہاکہ وہ بھی نہیں دیکھنے چاہتے کہ اگلے ساتھ افغانستان میں دستے رہیں
نہیں میری ہر گز کوئی منشاء زیادہ وقت تک رکنے کی نہیں ہے۔ بائیڈن


انہوں نے کہاکہ ”طویل وقت تک وہاں رہنے کی میری کوئی منشاء نہیں ہے۔ مگر صدر ٹرمپ نے چھوڑ نے کا جو معاہدے کیاہے اس کے لئے حالات کیسے بنائیں جو ایک ڈیل کے تحت دیکھائی دے رہے‘ جس کی شروعات کا راستہ دیکھائی نہیں دے رہا ہے؟ کس طرح اس پر کام کریں؟“۔

ایسا لگ رہا ہے کہ ان کے سوالات جمہوری طرز پر منتخب صدر اشرف غنی کی قانونی حیثیت پر ہیں جو خود کو ”افغانستان او رکابل‘ میں ”مذکورہ لیڈر“ کے حوالے کے طور پر پیش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ دفاعی سکریٹری لائیوڈ اسٹن”محض غنی سے ملاقات کی ہے اور میں ان کی جانب سے جانکاری کا انتظار کررہاہوں۔ وہ مذکورہ ’لیڈر‘ ہیں جو افغانستان اورکابل کا حوالہ دے رہے ہیں“۔

امریکی دستے2,500
افغانستان سے دہشت گرد تنظیم القاعدہ اور طالبان جس نے اپنی بنیادوں کا ثبوت پیش کیاہے کو صاف کرنے کے لئے 20سال سے زائد کا عرصہ گذر گیاہے امریکہ اور این اے ٹی او نے اپنے دستوں کو میدان میں اتارا تھا‘2500سے زائد امریکی دستے اب بھی وہاں پر موجود ہیں جو 100,000سے 2010میں کم کئے گئے ہیں۔

ٹرمپ نے طالبات سے افغانستان میں امن بات چیت کی شروعات کی تھی اور حکم مئی 2021تک دستوں کی واپسی کے لئے تاریخ مقرر کی تھی۔ ٹرمپ کی جانب سے مقرر کردہ زلمائے خلیل زادہ کو بائیڈن نے برقرر رکھا ہے جو افغانستان میں بات چیت کے لئے خصوصی مبصر ہیں اور اب بھی امن معاہدے پر کوششیں کررہے ہیں۔