جیل کی رام لیلا کے ہدایت کاری کے لئے فاروقی کی تہاڑ جیل واپسی

,

   

ایک سال سے زائد عرصہ فاروقی نے جیل میں گذار ہے‘ دہلی پولیس کی جانب سے مبینہ عصمت ریزی معاملے میں ماخوذ کئے جانے کے بعدعدالت نے انہیں بری کردیاتھا

نئی دہلی۔ ممتا ز فلم ہدا یت کار اور رائٹر محمود فاروقی جو کبھی تہاڑ جیل میں قید تھے‘ اپنے الگ رول کے لئے وہ جیل کو واپس ہوسکتے ہیں۔

رام لیلاکی ہدایت کریں گے فاروقی جس میں قیدی رول ادا کرتے ہیں‘ جو پیر کی شب جیل کے عہدیداروں کو دیکھایاجائے گا۔

ایک سال سے زائد عرصہ فاروقی نے جیل میں گذار ہے‘ دہلی پولیس کی جانب سے مبینہ عصمت ریزی معاملے میں ماخوذ کئے جانے کے بعدعدالت نے انہیں بری کردیاتھا۔

پچھلے سال سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے احکامات پر بھی روک لگادی تھی۔ جیل کے سینئر حکام نے کہاکہ قیدی جو رام لیلا میں مظاہرہ کریں گے ہاو زڈرامہ کلب کا حصہ ہیں۔

جیل کے ایک ترجمان نے کہاکہ وہ رام لیلا میں حصہ لینے کے لئے قیدیوں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں اور ان سے کہاگیا ہے کہ تاکہ انہیں بھی فیسٹول کا حصہ کا یقینی بنانے کے لئے وہ پروگرام دیکھنے ائیں۔

انہوں نے کہاکہ ”قیدی تہواروں کے موقع پر اپنے گھر والوں کی کمی محسوس کرتے ہیں۔

۔ہم اس بات کو یقینی بنارہے ہیں کہ جب ملک میں دسہرہ کا تہوار منایاجارہا ہے اس وقت وہ خود کو اکیلا محسوس نہ کریں“۔

مذکورہ افیسر نے یہ بھی کہاکہ نوراتری کے موقع پر 16,000قیدیوں میں سے جیل بھر میں 3402قیدی روزہ رکھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ”نہ صرف ہندو قیدی بلکہ تمام 48مسلم قیدی بھی نو روزہ تک روزہ رکھتے ہیں۔ یہاں پر 14غیر ملکی بھی ہیں جو روزہ رکھتے ہیں۔

روزہ کھولنے کے واسطے قیدیوں کے لئے جیل حکام کی جانب سے تمام قیدیوں کے لئے کھانے پینے کا خصوصی انتظام بھی کیاجاتا ہے“۔

پیر کے دن ہونے والی رام لیلا کے لئے جہاں قیدیوں کی جانب سے تیاریاں کی جارہی ہیں وہیں فاروقی نے کہاکہ جیل میں شو کی ہدایت کاری کرنے میں کافی مشکلات پیش آتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ”تقریبا تمام قیدیوں کو رام لیلا کی کہانی سے واقفیت ہے۔ لہذا اس کی ہدایت کاری میں مشکلات نہیں ہیں مگر اس کے لئے کچھ چیالنجس بھی ہیں۔ ہم لڑائی نہیں دیکھا سکتے۔

ہتھیاروں کی اجازت نہیں ہے۔ اس کے علاوہ یہ مردوں کی جیل ہے۔

یہاں پر قیدی مرد کردار جیسے رام‘ لکشمن‘ راون یا پھر کمبکرن کرنے کی خواہش ظاہر کررہے ہیں مگر سیتا کے کردار کے لئے اداکا ر کی تلاش مسئلہ ہے۔

کوئی بھی قیدی عورت کا کردار ادا کرنے کے لئے تیار نہیں ہے“۔