حضرت عمر ؓ کا عمل ، نماز استسقاء کے لیے کثرت توبہ و استغفار

   

درس قرآن پاک سے مولانا محمد زعیم الدین حسامی کا خطاب
حیدرآباد ۔ 29 ۔ جولائی : ( راست ) : اللہ تعالیٰ سورہ نوح آیت نمبر 10-11 میں ارشاد فرمااتا ہے کہ ( حضرت نوح نے اپنی قوم سے کہا ) تم اپنے رب سے معافی مانگو ، بے شک وہ بہت معاف فرمانے والا ہے ۔ وہ تم پر موسلادھار بارش نازل فرمائے گا ۔ اور مالوں اور بیٹوں سے تمہاری مدد فرمائے گا اور تمہارے لیے باغات اگائے گا اور تمہارے لیے دریا بہائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار معتمد سراج العلماء اکیڈیمی مولانا محمد زعیم الدین حسامی نے مسجد قبا ہمایوں نگر ، مہدی پٹنم میں درس قرآن پاک سے خطاب میں کیا ۔ مولانا حسامی نے کہا کہ جب بندہ توبہ و استغفار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر سے مصائب و پریشانیوں اور رزق کی تنگی کو دور فرما دیتا ہے اور ایسے ذرائع سے انہیں عطا فرماتا ہے جس کا وہ کبھی گمان بھی نہیں کرسکتا ہے اور ان پر اپنی خاص رحمت نازل فرماتا ہے اور کہا کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر ؓ لوگوں کو نماز استسقاء پڑھانے کے لیے نکلے ۔ آپ نے استغفار کرنے کے سواء اور کچھ زیادہ نہیں کیا حتی کہ آپ گھر واپس آگئے ۔ لوگوں نے کہا کہ ہم نے آپ کو بارش کی طلب کے لیے دعا کرتے نہیں دیکھا ۔ حضرت سیدنا عمر ؓ نے ان سے کہا میں نے حاجت برآری کے ان آلات سے بارش کو طلب کیا ہے جن سے بارش نازل ہوتی ہے ۔ پھر آپؓ نے مذکورہ بالا آیات کی تلاوت فرمائی ۔ مولانا حسامی نے کہا کہ حضرت سیدنا امام ابوحنیفہ ؒ کا مذہب ہے کہ بارش کی طلب میں اصل چیز اللہ تعالیٰ سے استغفار کرنا ہے ۔ حضرت سیدنا حسن بصریؒ کے پاس چند لوگ مختلف شکایات لے کر آئے ۔ ان میں سے ایک شخص نے قحط سالی کی شکایت کی دوسرے نے فقر و فاقہ کی شکایت کی تیسرے نے فصل خشک ہوجانے کی شکایت کی اور چوتھے نے بیٹے کی خواہش کی ۔ حضرت سیدنا حسن بصری ؒ ان سب سے مذکورہ بالا آیت مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تم سب کثرت سے استغفار کرو ۔ اس سے اللہ تعالیٰ ہم پر بارش بھی نازل فرمائے گا اور مال میں اضافہ فرمائے گا ۔ کھیتی بھی اگائے گا اور بیٹوں کے ذریعہ سے تمہاری مدد فرمائے گا ۔ سابقہ امت کا ذکر کرتے ہوئے مولانا حسامی نے کہا کہ بنی اسرائیل پر ایک مرتبہ قحط سالی چھا گئی ۔ حضرت سیدنا موسی علیہ السلام اپنی قوم کو لے کر ایک میدان میں جمع ہوگئے اور بارش کے لیے دعا کرنے لگے ۔ اللہ تعالیٰ نے وحی فرمائی کہ اے موسیٰ ( علیہ السلام ) ہم بارش کیسے نازل فرمائے جب کہ اس مجمع میں ایک وہ شخص بھی موجود ہے جو گزشتہ چالیس سال سے مسلسل ہماری نافرمانی کرتا آرہا ہے ۔ اس کی اس نافرمانی کی وجہ سے بارش روکی ہوئی ہے ۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے اعلان فرمادیا کون ہے وہ گنہگار اس مجمع سے نکل جائے ۔ آپ اعلان پر اعلان فرماتے جارہے ہیں لیکن کوئی مجمع سے باہر نہیں نکلا ۔ اللہ تعالیٰ نے اس گنہگار کے دل میں توبہ کی توفیق عطاء فرمائی وہ دل ہی دل میں توبہ کرنے لگا ۔ کچھ ہی دیر میں زبردست بارش ہونے لگی ۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا باری تعالیٰ مجمع سے باہر تو کوئی نہیں گیا پھر یہ بارش کیسے ؟ ارشاد باری تعالیٰ ہوا اے موسی اسی گنہگار بندے کی توبہ کی وجہ سے بارش ہورہی ہے ۔ سیدنا موسیٰ نے خواہش فرمائی کہ باری تعالیٰ اس بندے سے میری ملاقات فرما ۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ موسیٰ چالیس سال سے وہ گنہگار تھا تو ہم اس کو چھپائے رکھے اب تو وہ توبہ کر کے ہمارا محبوب بن گیا ہے اب اسے کیسے ظاہر کریں ۔ آخر میں مولانا حسامی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اس قوم کی حالت کو نہیں بدلتا جو خود اپنی حالت کو نہیں بدلتے ۔ لہذا ہم مسلمانوں کو چاہئے کہ اپنی زندگیوں کو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے بتائے ہوئے احکامات کے مطابق گذاریں اور کثرت سے اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ و استغفار کرتے رہیں تاکہ اللہ تعالیٰ ہماری جانوں پر رحم فرمائے ۔۔