حماس پر 7اکٹوبر کا حملہ سلیمانی کابدلے کے دعویٰ سے ایران کا انحراف

,

   

اسلامی انقلابی گارڈ کارپس (ائی آر جی سی) ترجمان رمضان شریف نے اس سے قبل حماس کے حملوں کو‘ جسے اپریشن الاقصیٰ طوفان کا نام دیاگیاتھاکو 2جنوری 2020کو عراق میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے سے جوڑنے کی کوشش کی تھی‘ جس سے جنرل سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے۔

واشنگٹن۔ایران نے اپنے سابقہ تبصرے کو عملی طور پر واپس لے لیاہے جس میں کہاگیاتھا کہ 7اکتوبر کواسرائیل پر حماس کے حملے ایک ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کی کاروائی تھی جس میں یہ دعوی ٰ کیاگیاتھا کہ ان کے تبصروں کو ”غلط فہمی او رنامکمل طور پر سمجھاگیاہے“۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک ایرانی جنرل نے ایک روز قبل اپنے اس دعوی کو واپس لے لیاکہ 7اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے مہلک حملے چار سال قبل ایک ایرانی جنرل کے قتل کا ”انتقام“ تھے اور العربی کو بتایاکہ اس سے پہلے کے تبصرے ”مکمل پیش نہیں کئے گئے تھے“اور ”غلط فہمی“ہوئی ہے۔

اسلامی انقلابی گارڈ کارپس (ائی آر جی سی) ترجمان رمضان شریف نے اس سے قبل حماس کے حملوں کو‘ جسے اپریشن الاقصیٰ طوفان کا نام دیاگیاتھاکو 2جنوری 2020کو عراق میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے سے جوڑنے کی کوشش کی تھی‘ جس سے جنرل سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے۔

شریف نے یہ بھی کہاکہ ا س ہفتے اسرائیل کے ہاتھوں ایک اعلیٰ ایرانی فوجی مشیر کی ہلاکت کا ایران کی طرف سے ’براہ راست یابالواسطہ‘فوجی ردعمل ائے گا“۔

روزنامہ یو ایس اے اطلا ع دی ہے کہ امریکی محکمہ انصاف نے 2020کی ایک بھاری ترمیم شدہ میمورنڈم میں کہا کہ سلیمانی نے 1990کی دہائی کے آخرسے گارڈزکی ایلیٹ قدس فورس کی کمانڈکی تھی او روہ“ مشرق وسطی میں ایران کی دہشت گردی‘ قتل وغارت گری اور تشدد کاکلیدی معمار“ تھے۔

ایرانی حکومت جو حماس کیلئے مالی معاونت کے لئے جانی جاتی ہے نے اکٹوبرکے حملے میں کسی بھی قسم کے ملوث ہونے کی بار بارتردید کی ہے جس میں غزہ کی سرحد کے ساتھ ساتھ کمیونٹیوں میں 1200اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔

حماس نے چہارشنبہ کے روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس کے اسرائیل پر حملے کو ایران سے جوڑنے کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ یہ حملہ بنیاد ی طور پر ”یروشلم میں مسجد اقصیٰ کو خطرہ بننے والے والے حالات“ کا جواب تھا‘ جہاں پر یہودی آبادی کاریوں او رمسلمان نمازیوں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔