حیدرآباد۔ معاشی بحران کی وجہہ سے ماں کے ساتھ ملکر میڈیکل اسٹوڈنٹس ترکاری فروخت کرنے پرمجبور

,

   

انوشا کے بھائی ایک ان لائن فوڈ ڈیلیوری پلیٹ فارم پر کے کھانہ ڈیلیوری کرنے والے کاکام کرتے ہیں جو کالج کی فیس کا انتظام کررہے ہیں
حیدرآباد۔ معاشی پریشانیوں کی وجہہ میڈیکل کے تیسرے سال کی ایک 22 سالہ اسٹوڈنٹ اپنی کالج کی تعلیم منقطع کرنے کے دہانے پر ہیں کیونکہ اس نے اپنی ماں کے ساتھ کام شروع کردیاہے اور ضرورتوں کی تکمیل کے لئے حیدرآباد میں ترکاری فروخت کرنے میں اپنی والدہ کی مدد کررہی ہیں۔

کارگستان میں ایک میڈیکل اسکول سے ایم بی بی ایس سال سوم کی تعلیم انوشا حاصل کررہی ہیں‘ ان کی فیملی کودرپیش معاشی مسائل کے سبب اپنی میڈیکل کی تعلیم کی فیس ادائیگی میں انہیں مشکل وقت درپیش ہے۔

اے این ائی سے بات کرتے ہوئے انوشا نے کہاکہ ”ان کے انٹرمیڈیٹ کے امتحابات کے فوری بعد ابتداء میں وہ ایم بی بی ایس کے لئے میڈیکل اسکول میں داخلہ میں کافی دلچسپی دیکھائی تھی۔

انہوں نے کہاکہ کئی کالجوں میں کوشش کرنے کے باوجود فیس کے خد وخال کی وجہہ سے انہیں کسی کالج میں داخلہ نہیں ملاتھا۔بعدازاں انہیں پتہ چلاکہ میرٹ کی بنیاد پر بیرونی ممالک میں اعلی تعلیم کے حصول کے خواہش مند اسٹوڈنٹس کے لئے تلنگانہ حکومت مالی مدد کررہی ہے“۔

انہوں نے شروعات کی اور کارگستان کے ایک میڈیکل اسکول میں انہیں داخلہ مل گیا‘ انہوں نے اسکالر شپ کے درخواست دی۔ کالج میں داخلہ لینے کے بعد‘ انہیں کالج کے ذریعہ اس بات کی جانکاری ملی کہ تلنگانہ حکومت نے انہیں اسکالر شپ فراہم نہیں کی‘ مگر یہ ان کی قابلیت کی بناء پر منظور کی گئی ہے۔

انوشا نے مزید کہاکہ پہلے سال کی تکمیل کے بعد انہیں تلنگانہ حکومت سے اسکالرشپ کی توقع تھی۔ انہیں متعلقہ عہدیداروں نے بتایاکہ ایم بی بی ایس کے پانچ سالہ کورس کے لئے اسکالرشپ کو حکومت نے منسوخ کردیاہے۔

انوشا نے کہاکہ ”سرکاری عہدیداروں کے دفاتر کے چکر کاٹنے اور مقامی اراکین اسمبلی اور سیاسی قائدین سے بات چیت کے بعدمیرے کوشیں ناکام ثابت ہوئیں اور کوئی مدد کے لئے آگے نہیں ائے“۔

انہوں نے کہاکہ ”وہیں میرے والدین اسکالر شپ کے لئے کوششیں کرتے رہے‘ میں اپنی والدہ کے سونے کے زیوارت فروخت کرنے کے بعد اپنی تعلیم کو جاری رکھے ہوئے تھی“۔

فیس کی عدم ادائیگی کے باوجود سال میں لڑکی کے بہتر تعلیمی مظاہرے کو دیکھ کر کالج انتظامیہ نے پہلے اور پھر دوسرے سال میں کلاسیس میں شریک ہونے کی اجازت دی اور جب دوسرے سال 95فیصد نشانات لڑکی نے حاصل کئے تو تیسرے سال میں بھی انہیں کالج انتظامیہ نے اجازت دیدی تھی۔

مگرپچھلے دوسالوں سے فیس کی عدم ادائیگی پر انہیں کلاسیس میں شریک ہونے کے لئے فیس کی ادائیگی کا استفسار کیاجارہا ہے‘ اس کے بعد ہی انہیں چوتھی سال کے امتحانات میں پیش ہونے کی اجازت دی جائے گی۔

ساتھ میں لڑکی کے گھر والے ان کی تعلیم کے لئے مدد کے موقف میں نہیں ہیں‘ بالخصوص وباء کویڈ19کے اس دور میں‘ لڑکی نے اپنے والدہ کے ساتھ ملکر گذارے کے لئے ترکاری فروخت کرنے کاکام شروع کردیاہے۔

انوشا کے والدین نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ان کی لڑکی کی تعلیم کی تکمیل کے لئے مدد کریں۔