خصوصی قانون کے تحت شادی رجسٹرارڈ کرانے کے لئے ہندوستانی ہونے کی ضرورت نہیں۔ ہائی کورٹ

,

   

نئی دہلی۔ دہلی ہائی کورٹ نے کہاکہ خصوصی شادی ایکٹ کے تحت شادی رجسٹریشن کے مقصد کے لئے جوڑے میں سے کم ازکم کسی ایک کے ہندوستانی ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

جسٹس پرتیبھا ایم سنگھ نے ایک ہندو کینڈین شہری جو او سی ائی رکھتی ہیں اور ایک عیسائی امریکی شہری کو خصوصی قانون کے تحت شادی رجسٹرار کرانے کی اجازت دی ہے کیونکہ اس میں کہاگیاہے ”کوئی دو فرد“ اور ”شہری“ نہیں کہاگیا ہے جو اس ایکٹ کے تحت اپنی شادی مکمل کرنے کی مانگ کرسکتے ہیں۔

اس جوڑے نے گذشتہ سال ہائی کورٹ سے رجوع کیاتھا کیونکہ چھ ماہ سے زائد عرصے تک رہائشی ہونے کے باوجود وہ اپنی شادی رجسٹریشن کے لئے ان لائن درخواست دینے سے قاصر تھے کیونکہ ویب سائیڈ کے لئے کم ازکم ایک فریق کا ہندوستانی شہری ہوناضروری تھا۔

مذکورہ عدالت نے اپنے حالیہ حکم نامہ میں کہا ہے کہ ”اسپیشل میریج ایکٹ 1953کے چار دفعات کاجائزہ لینے سے اس میں کوئی شک کی گنجائش نہیں رہتی ہے کہ کوئی بھی دو افراد اپنی شادی کو اسوقت تک مکمل کرسکتے ہیں جب تک کہ اس میں موجود شرائط پوری ہوں۔

دفاع 4کے ذیلی دفعات (اے)‘ (بی)‘ (سی)‘ (ڈی)شہریوں کا کوئی حوالہ نہیں دیتاہے“۔

عدالت نے فیصلہ دیاکہ ”اس کے ابتدائی ححصہ میں ”کسی بھی دو افراد“ کے درمیان میں واضح موقف قانون نے ظاہر کیاہے‘ جو دفعہ 4کے ذیلی دفعہ (ای) میں ”شہریوں“کے عین برعکس ہے‘ یہ واضح ہے کہ ایک فریق کے شہری ہونے کی ضرورت ہے‘ اسپیشل میریج ایکٹ کے تحت ہندوستانی ہونے کی ضرورت نہیں ہے“۔

عدالت نے متعلقہ سب ڈویثرنل مجسٹریٹ کوہدایت دی کہ درخواست گذار جوڑے کی شادی کے اندراج کے لئے درخواست پر ایک کا ہندوستانی شہری ہونا ضروری ہے کے حوالے سے اعتراض کرے بغیر طئے شدہ طریقہ کار کے مطابق کاروائی کرے۔ اس معاملے پر اگلی سنوائی اپریل میں ہوگی۔