درالعلوم کا دیوبند کا کہنا ہے کے انگریزی پر پابندی علمی غلطی تھی۔

,

   

درالعلوم دیو بندنے کہا کہ کبھی انگریزی تعلیم پر اعتراض نہیں رہا ہے۔
لکھنو۔ طلباء کو انگریزی سیکھنے سے منع کرنے پر تنقید کا سامنا کرنے کے بعد‘ درالعلوم دیو بند (ڈی یو ڈی)نے اقلیتی کمیشن کو مطلع کیاہے کہ اس نے انگریزی تعلیم پر کبھی اعتراض نہیں کیا‘ لیکن ایک علمی غلطی تھی جس کی سے غلط فہمی پیدا ہوئی۔

اقلیتی کمیشن کے چیرپرسن اشفاق سیفی کو مخاطب کرتے ہوئے ڈی یو ڈی محکمہ تعلیم کے بیان میں کہا کہ ”مذکورہ اسلامی یونیورسٹی انگریزی‘ ہندی‘ ریاضی اور کمپویٹر سائنس کے مضامین پڑھاتی ہے۔

انگریزی اور دیگر جیسے کسی بھی زبان پر تربیت کے لئے یہاں کوئی پابندی نہیں ہے۔ جون 13کو جاری کئے گئے اعلامیہ میں ایک علمی غلطی ہوئی تھی جس کی وجہہ سے غلط فہمی پیدا ہوگی“۔

اس میں کہاگیا کہ ”تاہم اسٹوڈنٹس جو ڈی یو ڈی میں تعلیم حاصل کررہے ہیں انہیں کسی دوسرے تعلیمی ادارے میں دوسری ڈگری کے لئے داخلہ لینے کی اجازت نہیں ہے۔ قانونی طور پر بھی اس کی اجازت نہیں ہے۔

مگر ڈی یوڈی سے کورس مکمل کرلینے کے بعد مذکورہ اسٹوڈنٹ دوسری ڈگری حاصل کرسکتے ہیں‘ جس پر درالعلوم دیو بند کو کوئی اعتراض نہیں ہے“۔

اقلیتی کمیشن کے چیر پرسن اشفاق سیفی نے کہاکہ ”سہارنپور ضلع ایڈمنسٹریشن کی جانچ کے دوران‘ معلوم یہ ہوا ہے کہ ڈی یوڈی نے صرف عصری تعلیم کے مضامین کے ساتھ انگریزی زبان کے کورسیں چلاتا ہے اس کے ساتھ بلکہ اس کی ایک انگریزی لائبریری بھی ہے۔

آج کے وقت کی ضرورت انگریزی زبان ہے۔

عدلیہ سے لے کر سیول سروسیس جیسے سرکاری ملازمتیں کی تیاری کے لئے انگریزی زبان کا جاننا ضروری ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ڈی یو ڈی طلبہ کو انگریزی زبان اور دیگر زبانوں میں بھی تعلیم فراہم کرتا رہے گا“۔